Tafseer-e-Madani - Aal-i-Imraan : 78
وَ اِنَّ مِنْهُمْ لَفَرِیْقًا یَّلْوٗنَ اَلْسِنَتَهُمْ بِالْكِتٰبِ لِتَحْسَبُوْهُ مِنَ الْكِتٰبِ وَ مَا هُوَ مِنَ الْكِتٰبِ١ۚ وَ یَقُوْلُوْنَ هُوَ مِنْ عِنْدِ اللّٰهِ وَ مَا هُوَ مِنْ عِنْدِ اللّٰهِ١ۚ وَ یَقُوْلُوْنَ عَلَى اللّٰهِ الْكَذِبَ وَ هُمْ یَعْلَمُوْنَ
وَاِنَّ : اور بیشک مِنْھُمْ : ان سے (ان میں) لَفَرِيْقًا : ایک فریق يَّلْوٗنَ : مروڑتے ہیں اَلْسِنَتَھُمْ : اپنی زبانیں بِالْكِتٰبِ : کتاب میں لِتَحْسَبُوْهُ : تاکہ تم سمجھو مِنَ : سے الْكِتٰبِ : کتاب وَمَا : حالانکہ نہٰں ھُوَ : وہ مِنَ : سے الْكِتٰبِ : کتاب وَيَقُوْلُوْنَ : اور وہ کہتے ہیں ھُوَ : وہ مِنْ : سے عِنْدِ : طرف اللّٰهِ : اللہ وَمَا : حالانکہ نہیں ھُوَ : وہ مِنْ : سے عِنْدِ : طرف اللّٰهِ : اللہ وَيَقُوْلُوْنَ : وہ بولتے ہیں عَلَي : پر اللّٰهِ : اللہ الْكَذِبَ : جھوٹ وَھُمْ : اور وہ يَعْلَمُوْنَ : وہ جانتے ہیں
اور بیشک ان (اہل کتاب) میں سے ایک گروہ ایسے لوگوں کا بھی ہے جو کتاب پڑھتے ہیں اپنی زبانوں کو تروڑ (مروڑ) کر، تاکہ تم اس (ملائے ہوئے) کو بھی کتاب میں سے سمجھو، حالانکہ وہ کتاب میں سے ہے نہیں، اور کہتے ہیں کہ یہ اللہ کی طرف سے ہے حالانکہ وہ اللہ کی طرف سے نہیں ہے، اور (اس طرح) یہ لوگ (دیدہ و دانستہ اور) جانتے بوجھتے اللہ پر جھوٹ بولتے ہیں،
162 ایک اور یہودی چال کا ذکر وبیان : سو اس سے دنیا کو راہ حق سے محروم کرنے کیلئے یہود کی ایک اور سازش اور چال کا ذکر وبیان فرمایا گیا ہے۔ یعنی یہ لوگ کلام الہی میں اپنی ایسی توڑ مروڑ سے کام لیتے ہیں جس سے اس کو اپنی مرضی کے معانی پہنا کر اس میں تحریف کرسکیں، اور اس کو اپنی مرضی اور خواہش کے مطابق خودساختہ اور من مانے معنی پہنا سکیں۔ اور اپنے ایسے مذموم اغراض و مقاصد کیلئے یہ لوگ لفظی اور معنوی دونوں ہی قسم کی تحریفوں کا ارتکاب کرتے ہیں۔ (ابن کثیر، روح المعانی اور معارف القرآن وغیرہ) ۔ تاکہ اس میں وہ اپنی مرضی کی اور من گھڑت باتیں شامل کر کے لوگوں کو یہ باور کرا سکیں کہ یہ سب کچھ اللہ کی طرف سے ہے حالانکہ وہ اللہ کی طرف سے ہوتا نہیں۔ سو اپنی اسی طرح کی دھوکہ دہی سے یہ لوگ دنیا کو راہ حق و ہدایت سے محروم کرنا چاہتے ہیں۔ افسوس کہ کچھ ایسا ہی حال آج کل کے اہل بدعت وغیرہ کا ہے کہ یہ لوگ بھی اسی طرح کی حرکات کا ارتکاب کرتے ہیں، مثال کے طور پر { قُلْ لاَّ اَمْلِکُ لِنَفْسِیْ نَفْعًا وَّلاّ ضَرًّا الا مَا شَا ئَ اللّٰہَ } جیسی آیات کریمات میں یہ لوگ کہتے ہیں " اَیْ بَالذَّات " کہ اس میں ذاتی اختیار کی نفی ہے نہ کہ عطائی کی۔ تاکہ اس طرح کی تاویلات کے ذریعے یہ لوگ مختار کل جیسے اپنے خودساختہ شرکیہ عقائد کو ایسی آیات کریمہ کی زد سے بچا سکیں یا جیسے { اِنَّمَا اَنَا بَشَرٌ مِّثْلُکُمْ } والی آیات کریمہ میں ان کے کچھ لوگ { اِنَّمَا } کے کلمہ حصر کو اس طرح مروڑ کر پڑھتے ہیں کہ یہ " ما " نافیہ بن جائے، اور پھر کہتے ہیں کہ اس آیت کریمہ میں یہ فرمایا گیا ہے کہ میں تم جیسا بشر نہیں ہوں ۔ والعیاذ باللہ ۔ یا کبھی یوں کہتے ہیں اور آیت کریمہ کا ترجمہ اس طرح کرتے ہیں کہ میں محض ظاہری طور پر تم جیسا بشر ہوں وغیرہ وغیرہ۔ حالانکہ آیت کریمہ میں اس طرح کا کوئی لفظ موجود نہیں جس کا ترجمہ یہ ہوسکے۔ بہرکیف یہود بےبہبود اپنی توڑ مروڑ سے کلام الہی میں اس طرح کی تحریفات کرتے تھے۔ اور اسی کا ذکر یہاں فرمایا گیا ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اور اسی کے نتیجے میں یہ لوگ دولت حق و ہدایت سے محروم ہو کر مغضوب علیہم قرار پائے۔ 163 یہود کے ایک اور سنگین جرم کا ذکر وبیان : سو اس سے یہود کے کتاب الٰہی میں اضافے کرنے کے جرم کے ارتکاب کا ذکر فرمایا گیا ہے۔ سو اپنے خودساختہ اور من گھڑت اضافوں کو کتاب الہی میں شامل کرنا ایک بڑا بھاری اور ہولناک یہودی جرم ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ یہ اضافہ اللہ کی طرف سے نہیں بلکہ ان لوگوں کا اپنا خود ساختہ اضافہ ہوتا ہے جس کو ایسے لوگ اپنی مختلف اغراض و اہواء کی تکمیل اور مختلف مقاصد کی تحصیل کیلئے کلام الٰہی میں شامل کرتے ہیں۔ اور ان کو اس کا کوئی احساس و شعور نہیں کہ اس طرح وہ کتنے بڑے سنگین اور ہولناک جرم کا ارتکاب کرتے ہیں اور اس کا ان کو کتنا بڑا بھگتان بھگتنا پڑے گا ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ بہرکیف اس سے اہل کتاب کی ان چالوں اور سازشوں میں سے ایک کا ذکر فرمایا گیا ہے جو یہ لوگ عہد الٰہی کی ذمہ داریوں سے گریز و فرار کے لئے اختیار کرتے تھے۔ سو یہ لوگ کسی لفظ یا جملہ کو توڑ مروڑ کر اس طرح بگاڑ دیتے کہ اصل حقیقت گم ہو کر رہ جاتی اور اس کا معنی و مفہوم کچھ کا کچھ ہوجاتا اور پھر یہ ظالم کہتے کہ یہ سب اللہ کی طرف سے ہے۔ اور اس طرح یہ بدبخت جرم بالائے جرم کا ارتکاب کرتے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ افسوس کہ اس یہودیانہ توڑ مروڑ کا ارتکاب کئی نام نہاد مسلمان بھی کرتے ہیں ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ واِلَیْہ المُشْتَکیٰ وَہُوَ الْمُسْتَعَان جل وعلا ۔ اللہ تعالیٰ ہر طرح کے زیغ وضلال سے ہمیشہ محفوظ رکھے ۔ آمین۔ 164 افتراء علی اللہ ایک نہایت سنگین جرم ۔ والعیاذ باللہ : سو ارشاد فرمایا گیا کہ یہ لوگ دیدہ دانستہ اور جانتے بوجھتے اللہ پر افتراء باندھتے ہیں۔ حالانکہ اللہ تعالیٰ پر جان بوجھ کر جھوٹ باندھنا نہایت ہی سنگین جرم ہے ۔ والعیاذ باللہ ۔ یعنی ان کو یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ یہ نرا جھوٹ اور خود ساختہ اضافہ ہے۔ اور یہ لوگ یہ بھی جانتے ہیں کہ اللہ پر جھوٹ بولنا کس قدر سنگین اور کتنا بڑا جرم ہے، مگر اس سب کے باوجود یہ لوگ دیدہ و دانستہ اس طرح کے سنگین جرم کا ارتکاب کرتے ہیں، حالانکہ اس سنگین جرم کا نتیجہ و انجام بڑا ہی ہولناک اور نہایت ہی برا ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ بہرکیف ارشاد فرمایا گیا کہ یہ لوگ اس حرکت کا ارتکاب اس مقصد سے کرتے ہیں کہ جو چیز کتاب الٰہی میں سے نہیں ہے اس پر یہ کتاب الٰہی کا لیبل چسپاں کردیں اور جو چیز اللہ کی طرف سے نہیں اس کو یہ اللہ کے نام سے پیش کریں جو کہ جرم بالائے جرم ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اللہ زیغ و ضلال کے ہر شائبے سے ہمیشہ محفوظ رکھے ۔ آمین ثم آمین۔
Top