Tafseer-e-Madani - Aal-i-Imraan : 88
خٰلِدِیْنَ فِیْهَا١ۚ لَا یُخَفَّفُ عَنْهُمُ الْعَذَابُ وَ لَا هُمْ یُنْظَرُوْنَۙ
خٰلِدِيْنَ : ہمیشہ رہیں گے فِيْهَا : اس میں لَا يُخَفَّفُ : نہ ہلکا کیا جائے گا عَنْھُمُ : ان سے الْعَذَابُ : عذاب وَلَا : اور نہ ھُمْ : انہیں يُنْظَرُوْنَ : مہلت دی جائے گی
اس حال میں کہ ان کو ہمیشہ اسی میں رہنا ہوگا، نہ ان سے ان کا عذاب ہلکا کیا جائے گا، اور نہ ہی ان کو کوئی مہلت دی جائے گی،
182 کافروں کیلئے ہمیشہ کا عذاب : کیونکہ ان کا خاتمہ کفر پر ہوا اور کفر کی سزا یہی ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو یہ لعنت و پھٹکار ہی ان کیلئے دوزخ کا دائمی عذاب بن جائے گی جس میں ان کو ہمیشہ رہنا ہوگا سوائے ان لوگوں کے جنہوں نے سچی توبہ سے حق کی طرف رجوع کرلیا۔ " فیہا " کی ضمیر مجرور کا مرجع دوزخ ہے۔ اور دوزخ کا ذکر اگرچہ الفاظ میں موجود نہیں لیکن اوپر جس لعنت کا ذکر آیا ہے اس نے ایسا واضح قرینہ بہم پہنچا دیا ہے کہ لفظوں میں اس کے ذکر کی ضرورت باقی نہیں رہی کہ یہ لعنت گویا خود ہی دوزخ کے قائمقام بن گئی۔ اس اسلوب کی مختلف مثالیں قرآن حکیم میں کئی جگہ موجود ہیں۔ سو کفر و انکار محرومیوں کی محرومی اور ہلاکتوں کی ہلاکت اور نہایت ہی ہولناک عذاب کا باعث ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اور اس کے بالمقابل ایمان سعادت دارین سے سرفرازی کا ذریعہ و وسیلہ۔
Top