Tafseer-e-Madani - Al-Ahzaab : 3
وَّ تَوَكَّلْ عَلَى اللّٰهِ١ؕ وَ كَفٰى بِاللّٰهِ وَكِیْلًا
وَّتَوَكَّلْ : اور بھروسہ رکھیں آپ عَلَي اللّٰهِ ۭ : اللہ پر وَكَفٰي : اور کافی ہے بِاللّٰهِ : اللہ وَكِيْلًا : کارساز
اور بھروسہ اللہ ہی پر رکھنا کہ اللہ کافی ہے کارسازی کے لئے
5 اور کافی ہے اللہ کارسازی کیلئے : پس توکل اور بھروسہ ہمیشہ اسی پر رکھا جائے کہ اس کی کارسازی کے ساتھ نہ کسی اور کی کارسازی کی ضرورت ہے اور نہ کسی سے ڈرنے کی۔ اور جب اللہ تعالیٰ کا علم بھی کامل ہے اور اس کی حکمت بھی کامل، اور وہ ہر چیز پر قادر اور اس سے پوری طرح باخبر بھی ہے تو پھر اس کے در کو چھوڑ کر کسی اور کی طرف جھکنے کی ضرورت ہی کیا ہوسکتی ہے ؟ اور جب اس وحدہ لاشریک کے سوا دوسری کوئی بھی ہستی ایسی نہیں جو اس شان کی مالک ہو تو پھر اس کے سوا اور کون ہوسکتا ہے جس پر بھروسہ اور اعتماد کیا جائے۔ سو بھروسہ اور اعتماد کے لائق وہی وحدہ لاشریک ہے۔ مگر افسوس کہ دین کی ان واضح تعلیمات کے باوجود آج کے جاہل مسلمان اور کلمہ گو مشرک کا بھروسہ و اعتماد طرح طرح کی بےاصل چیزوں اور عاجز مخلوق پر ہے۔ اور اسی بنا پر وہ طرح طرح کے شرکیہ ر اگ الاپتا اور نعرے لگاتا ہے۔ کہیں وہ کہتا ہے " سہارا پنجتن کا "، کہیں " یا علی مدد " اور کہیں " یا پیر دستگیر " وغیرہ وغیرہ۔ حالانکہ جن پاکیزہ ہستیوں کے نام سے شرک کیا جاتا ہے وہ سب خود زندگی بھر اللہ وحدہ لا شریک ہی کی عبادت و بندگی کرتی اور اسی کے آگے دست دعا وسوال دراز کرتی رہیں۔ اور ہر مشکل و مصیبت کے وقت اسی کو بلاتی پکارتی رہیں لیکن ظالموں نے بعد میں ان ہے کے نام پر شرک کا کاروبار شروع کردیا ۔ والعیاذ باللہ ۔ اللہ نفس و شیطان کے ہر مکر و فریب سے اپنی پناہ میں رکھے ۔ آمین۔
Top