Tafseer-e-Madani - Al-Ahzaab : 34
وَ اذْكُرْنَ مَا یُتْلٰى فِیْ بُیُوْتِكُنَّ مِنْ اٰیٰتِ اللّٰهِ وَ الْحِكْمَةِ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ لَطِیْفًا خَبِیْرًا۠   ۧ
وَاذْكُرْنَ : اور تم یاد رکھو مَا يُتْلٰى : جو پڑھا جاتا ہے فِيْ : میں بُيُوْتِكُنَّ : تمہارے گھر (جمع) مِنْ : سے اٰيٰتِ اللّٰهِ : اللہ کی آیتیں وَالْحِكْمَةِ ۭ : اور حکمت اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ كَانَ : ہے لَطِيْفًا : باریک بین خَبِيْرًا : باخبر
اور یاد رکھو اللہ کی ان آیتوں اور حکمت کی ان باتوں کو جو (صبح و شام) پڑھی جاتی ہیں تمہارے گھروں میں بلاشبہ اللہ بڑا ہی باریک بیں نہایت ہی باخبر ہے
65 اَزواج پیغمبر کو ان کے اصل مقصد اور منصب کی تذکیر و یاددہانی : سو اس سے ازواج مطہرات کو ان کے اصل مقصد و منصب کی تذکیر و یاددہانی کے سلسلے میں اللہ تعالیٰ کی آیتیں پڑھنے اور حکمت کی باتیں یاد رکھنے کی تعلیم و تلقین فرمائی گئی۔ تاکہ ان کے مطابق خود عمل کرنے کے علاوہ ان کو تم دوسروں تک بھی پہنچا سکو کہ مہبط وحی کے پاس رہتے ہوئے تمہاری ذمہ داریاں بھی بہت بڑی اور اہم ہیں۔ سو اس سے رسول اللہ ۔ ﷺ ۔ کی کثرت ازواج کے مقصد پر بھی روشنی پڑتی ہے کہ اس میں دوسرے مختلف اجتماعی اور اہم مقاصد کے علاوہ ایک بڑا مقصد علوم نبوت کی تعلیم و تبلیغ بھی تھا۔ جیسا کہ ہوا بھی۔ ورنہ جس ذات اقدس ﷺ نے جوانی کی پچیس سال کی عمر بےمثال طور پر اور بےداغ تجرد کی زندگی گزاری پھر پہلی شادی جو آپ ﷺ نے اپنے شباب کے عالم میں فرمائی وہ ایک ایسی سن رسیدہ خاتون سے فرمائی جو اس سے پہلے بیوہ اور وہ بھی دو خاوندوں سے بیوہ ہوچکی تھیں۔ پھر پچاس سال کی عمر شریف تک آپ ﷺ نے انہی کے ساتھ نباہ فرمایا یہاں تک کہ ان کا انتقال ہوگیا۔ تو اس کے بعد بھی آپ ﷺ نے ایک بیوہ ہی سے عقد فرمایا اور باقی تمام شادیاں آپ ﷺ نے چون سال کی عمر شریف کے بعد فرمائیں جو کہ عموماً شادی کی عمر رہتی ہی نہیں۔ اور جس ذات اقدس کے نکاح میں صرف ایک ہی کنواری خاتون آئی ہوں باقی سب کی سب یا تو بیوہ ہوں یا مطلقہ تو پھر کس قدر بدبخت ہوگا وہ شخص جو آپ ﷺ پر نفس پرستی اور خواہش پرستی کا الزام لگائے۔ سو آنحضرت ﷺ کی یہ تمام شادیاں دوسرے متعدد اجتماعی اور دینی مقاصد کے لئے تھیں جن میں سب سے اہم مقصد علوم نبوت کو پوری امت کے لئے پہنچانا تھا تاکہ وہ ہر شعبہ زندگی میں راہنمائی حاصل کرسکے ۔ صَلَوات اللہ وَسَلَامُہُ عَلَیْہ ۔ اس مسئلہ پر مزید اور تفصیلی بحث انشاء اللہ اپنی مفصل تفسیر میں عرض کریں گے اگر حیات مستعار نے وفا کی اور توفیق خداوندی شامل حال رہی ۔ وَہَوَ الْمُسْتَعَانُ وَعَلَیْہِ الَتکلان ۔ بہرکیف یہ حقیقت اپنی جگہ ایک قطعی اور واضح حقیقت ہے کہ جس طرح حضرات صحابہ کرام نے حضور ﷺ کی جلوت کی زندگی کو محفوظ کیا، اسی طرح آپکی ازواج مطہرات نے آپکی خلوت کی زندگی کو محفوظ کرکے دنیا کے سامنے پیش فرمایا کہ آپ ﷺ کی زندگی کا ہر لمحہ امت کیلئے نمونہ ہے ۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید وعلی ما یحب ویرید - 66 اللہ بڑا ہی باریک بیں نہایت ہی باخبر ہے : اس لئے اس کے ارشاد وتعلیم فرمودہ احکام و فرامین کا کوئی بدل ممکن ہی نہیں ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ اور اس نے مردوں اور عورتوں کیلئے جو الگ الگ دائرہ ہائے کار رکھا ہے وہ اپنے اسی لطف کامل اور علم و خبر کی بنا پر رکھا ہے۔ اور وہی ان میں سے ہر ایک کی فطرت کے تقاضوں کے عین مطابق ہے۔ اور اپنے اس دائرئہ فطرت کی حدود کی پابندی ہی میں انکا بھلا اور فائد ہے۔ دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی۔ اور یہ بھی یاد رکھو کہ اس نے عورتوں کی کارگزاری کو جو ان کے گھروں کے اندر تک محدود رکھا تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ ان کی کوئی خدمت اس سے مخفی رہ سکتی ہے۔ نہیں بلکہ وہ ان کی ہر خدمت اور ہر عمل سے پوری طرح باخبر ہے کہ وہ بڑا ہی باریک بیں انتہائی باخبر ہے۔ پس تم اس کے بھروسے پہ اپنا فرض صدق دل سے انجام دیئے چلے جاؤ۔ وہ تمہاری جملہ ضروریات کی کفالت خود فرمائے گا ۔ سبحانہ و تعالیٰ -
Top