Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Madani - Al-Ahzaab : 37
وَ اِذْ تَقُوْلُ لِلَّذِیْۤ اَنْعَمَ اللّٰهُ عَلَیْهِ وَ اَنْعَمْتَ عَلَیْهِ اَمْسِكْ عَلَیْكَ زَوْجَكَ وَ اتَّقِ اللّٰهَ وَ تُخْفِیْ فِیْ نَفْسِكَ مَا اللّٰهُ مُبْدِیْهِ وَ تَخْشَى النَّاسَ١ۚ وَ اللّٰهُ اَحَقُّ اَنْ تَخْشٰىهُ١ؕ فَلَمَّا قَضٰى زَیْدٌ مِّنْهَا وَطَرًا زَوَّجْنٰكَهَا لِكَیْ لَا یَكُوْنَ عَلَى الْمُؤْمِنِیْنَ حَرَجٌ فِیْۤ اَزْوَاجِ اَدْعِیَآئِهِمْ اِذَا قَضَوْا مِنْهُنَّ وَطَرًا١ؕ وَ كَانَ اَمْرُ اللّٰهِ مَفْعُوْلًا
وَاِذْ
: اور (یاد کرو) جب
تَقُوْلُ
: آپ فرماتے تھے
لِلَّذِيْٓ
: اس شخص کو
اَنْعَمَ اللّٰهُ
: اللہ نے انعام کیا
عَلَيْهِ
: اس پر
وَاَنْعَمْتَ
: اور آپ نے انعام کیا
عَلَيْهِ
: اس پر
اَمْسِكْ
: روکے رکھ
عَلَيْكَ
: اپنے پاس
زَوْجَكَ
: اپنی بیوی
وَاتَّقِ اللّٰهَ
: اور ڈر اللہ سے
وَتُخْفِيْ
: اور آپ چھپاتے تھے
فِيْ نَفْسِكَ
: اپنے دل میں
مَا اللّٰهُ
: جو اللہ
مُبْدِيْهِ
: اس کو ظاہر کرنے والا
وَتَخْشَى
: اور آپ ڈرتے تھے
النَّاسَ ۚ
: لوگ
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
اَحَقُّ
: زیادہ حقدار
اَنْ
: کہ
تَخْشٰىهُ ۭ
: تم اس سے ڈرو
فَلَمَّا
: پھر جب
قَضٰى
: پوری کرلی
زَيْدٌ
: زید
مِّنْهَا
: اس سے
وَطَرًا
: اپنی حاجت
زَوَّجْنٰكَهَا
: ہم نے اسے تمہارے نکاح میں دیدیا
لِكَيْ
: تاکہ
لَا يَكُوْنَ
: نہ رہے
عَلَي
: پر
الْمُؤْمِنِيْنَ
: مومنوں
حَرَجٌ
: کوئی تنگی
فِيْٓ اَزْوَاجِ
: بیویوں میں
اَدْعِيَآئِهِمْ
: اپنے لے پالک
اِذَا
: جب وہ
قَضَوْا
: پوری کرچکیں
مِنْهُنَّ
: ان سے
وَطَرًا ۭ
: اپنی حاجت
وَكَانَ
: اور ہے
اَمْرُ اللّٰهِ
: اللہ کا حکم
مَفْعُوْلًا
: ہوکر رہنے والا
(اور وہ بھی یاد کرو کہ) جب آپ کہہ رہے تھے (اے پیغمبر ! ) اس شخص سے جس پر احسان فرمایا تھا اللہ نے اور آپ نے بھی اس پر احسان کیا تھا کہ اپنے عقد زوجیت میں رکھو تم اپنی بیوی کو اور ڈرو اللہ سے اور آپ چھپا رہے تھے اپنے دل میں وہ کچھ جس کو ظاہر کرنا تھا اللہ نے اور آپ ﷺ ڈر رہے تھے لوگوں سے حالانکہ اللہ زیادہ حقدار ہے اس بات کا کہ آپ ﷺ اسی سے ڈرتے پھر جب پوری کرچکا زید اپنی حاجت اس خاتون سے تو (طلاق و عدت کے بعد) ہم نے اس کا نکاح آپ سے کردیا تاکہ کوئی حرج (اور تنگی) باقی نہ رہے ایمان والوں پر ان کے منہ بولے بیٹوں کی بیویوں کے بارے میں جب کہ وہ پوری کر چکیں ان سے اپنی حاجت اور اللہ کے اس حکم نے تو بہرحال ہو کر ہی رہنا ہوتا ہے
69 حضرت زید ؓ پر خصوصی انعام و احسان کا ذکر : سو ارشاد فرمایا گیا کہ " جب آپ کہہ رہے تھے اس شخص سے جس پر اللہ نے بھی احسان فرمایا اور آپ نے بھی " یعنی حضرت زید بن حارثہ جن پر اللہ تعالیٰ نے اسلام و ایمان کی نعمت سے نوازنے کا انعام فرمایا تھا اور حضور نے ان پر عتق و آزادی بخشنے اور اتنے اونچے رشتے کا احسان فرمایا تھا۔ حضرت زید ؓ اور زینب ؓ کی یہ شادی ہو تو اگرچہ گئی تھی مگر دونوں کی طبیعتوں میں موافقت نہ ہونے کی وجہ سے ان دونوں کا نباہ نہ ہوسکا، یہاں تک کہ حضرت زید طلاق دینے کو تیار ہوگئے۔ تو حضور کو یہ شاق ہوا کہ زینب پہلے تو اس رشتے کے لئے سرے سے راضی ہی نہ تھیں اور میرے کہنے پر رضا مندی ظاہر کی اور اب ان کو طلاق ملنے کی نوبت بھی آگئی۔ اس لئے آپ ﷺ حضرت زید کو سمجھا رہے تھے کہ اللہ سے ڈرو، بیوی کو طلاق نہ دو ، بلکہ اس کو اپنے عقد ہی میں رکھو۔ لیکن منافق مردوں اور عورتوں نے اپنے سوئِ باطن کی بنا پر ایک طرف تو حضرت زید ؓ کو غلامی کے طعنے دے دے کر اذیت پہنچائی۔ جس پر صبر و برداشت سے کام لینے پر حضرت زید ؓ کو اللہ پاک کی طرف سے یہ صلہ دیا گیا کہ ان کا ذکر اللہ پاک کے کلام مجید میں اس طرح فرمایا گیا۔ اور دوسری طرف ان لوگوں نے حضرت زینب ؓ کو بھی طرح طرح کے طعنے دیئے جس پر انہوں نے بھی صبر و برداشت ہی سے کام لیا۔ تو اس پر انکو ایک طرف تو زوجیت رسول ﷺ کے شرف عظیم سے نوازا گیا، جس سے وہ ام المومنین قرار پائیں۔ اور دوسری طرف ان کو یہ منفرد اعزاز ملا کہ ان کا نکاح آسمان میں ہوا۔ اور جس کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے خود فرمایا کہ " ہم نے انکو آپ ﷺ کے نکاح میں دے دیا "۔ اسی لیے روایات میں آتا ہے کہ حضرت زینب ؓ دوسری ازواج مطہرات پر فخر جتاتے ہوئے کہا کرتی تھیں کہ میرا نکاح آسمان میں ہوا۔ سو ایمان واستقامت اور صدق و اخلاص سعادت دارین سے سرفرازی کا ذریعہ و وسیلہ ہے ۔ وباللہ التوفیق - 70 حضرت زینب ؓ کو ان کے صدق و اخلاص کا صلہ : کہ آپ اس کے بعد زوجیت رسول کے شرف سے مشرف ہوگئیں۔ بہرکیف یہاں سے حضرت زینب کی طلاق اور پھر آپکے حضور ﷺ سے نکاح کا معاملہ اور اس بارے بعض خرافات کی تردید کا سلسلہ شروع ہوتا ہے۔ یعنی ادھر حضرت زینب ؓ کو طلاق ہوگئی، ادھر اللہ پاک کو یہ منظور تھا کہ طلاق کے بعد حضرت زینب ؓ کا نکاح آنحضرت ۔ ﷺ ۔ سے ہو۔ تاکہ ایک طرف تو اس سے حضرت زینب کی اس صدمے میں دلجوئی بھی ہوجائے جو کہ آپ ؓ کو حضرت زید کی طلاق کی وجہ سے لاحق ہوا تھا اور دوسری طرف زمانہ جاہلیت کی وہ رسم بھی عملی طور پر ٹوٹے جس کے مطابق متبنیٰ ۔ لے پالک بیٹے ۔ کی بیوی سے نکاح کرنا جائز نہیں سمجھا جاتا تھا۔ اور اللہ پاک نے وحی کے ذریعے آپ ﷺ کو اپنے اس ارادے سے باخبر بھی فرما دیا۔ جیسا کہ کتب تفسیر و حدیث اور سیرت و تاریخ میں اس کی تصریح موجود ہے ۔ " اَعلم اللّٰہ نَبِیَّہٗ انَّہا ستکون من ازواجہ قبل اَن یتزوجہا " ۔ (ابن کثیر، ابن جریر، المراغی، المحاسن، الجامع، صفوہ، روح، خازن، ابوالسعود، فتح القدیر اور معارف وغیرہ) ۔ مگر آنحضرت ﷺ اپنے اس طبعی شرم وحیا کی بنا پر جو کہ قدرت کی طرف سے آپ ﷺ کی طبع مبارک میں بطور خاص ودیعت فرمایا گیا تھا، نیز کفار اشرار کے اس طعن وتشنیع اور مخالفانہ پروپیگنڈے کے پیش نظر جو کہ اس نکاح کے بعد انہوں نے کرنا تھا کہ لو جی محمد نے تو اپنے بیٹے کی مطلقہ بیوی سے شادی رچا لی وغیرہ وغیرہ۔ تو اس بنا پر آپ ﷺ طبعی طور پر اس سے ڈرتے تھے۔ اس پر یہاں آپ ﷺ سے یہ فرمایا جا رہا ہے کہ اللہ کو معلوم تھا وہ کچھ جو آپ ﷺ نے اپنے دل میں چھپا رکھا تھا۔ اور اللہ کو ظاہر کرنا تھا وہ کچھ جو آپ ﷺ نے اپنے دل میں چھپا رکھا تھا۔ اور یہ کہ آپ ﷺ لوگوں سے ڈر رہے تھے حالانکہ اس کا حق دار اللہ تعالیٰ ہی ہے کہ آپ ﷺ اسی سے ڈرتے۔ سو یہاں پر دل میں جس بات کے چھپانے کا ذکر ہے اس سے مراد یہی نکاح زینب کا ارادئہ و خیال ہے۔ جیسا کہ کتب تفسیر و حدیث میں اس کی تصریح موجود ہے اور جمہور علماء و مفسرین کرام کا کہنا اور ماننا ہے۔ اور خود حضرت زینب۔ ؓ ۔ فخریہ طور پر کہا کرتی تھیں۔ اور دوسری ازواج مطہرات پر فخر جتایا کرتی تھیں کہ تمہارے نکاح تو تمہارے اولیاء نے کئے لیکن میرا نکاح اللہ نے۔ مزید تفصیلات کے لئے محولہ بالا تفسیروں کی طرف رجوع کیا جاسکتا ہے ۔ وباللّٰہ التوفیق الی سبیل الرشد والصواب وہو الہادی الی سواء الصِّراط بکل حال من الأحوال - تنبیہ نمبر 1: حضرت زینب ؓ کے نکاح سے متعلق بعض خرافات کی تردید : یہاں پر بعض روایات میں اس طرح کے بعض بےسروپا قصے لکھے ہوئے ہیں کہ آنحضرت ﷺ کو حضرت زینب ؓ سے محبت ہوگئی تھی جس کو آپ ﷺ نے اپنے دل میں چھپالیا تھا۔ اور یہ کہ اسی پر یہاں آپ ﷺ کی گرفت فرمائی گئی تھی وغیرہ۔ اور انہی واہی تباہی اور من گھڑت روایات کو لے کر مستشرقین اور دوسرے دشمنان اسلام نے خرافات کے طومار کھڑے کر دئیے۔ مگر یہ سب کچھ بےہودہ اور نرا بکواس ہے۔ اللہ کے رسول اکرم ﷺ کی ذات پاک اس سے بری اور وراء الوراء ہے کہ کسی کی منکوحہ بیوی پر عاشق ہوجائے ۔ والعیاذ باللہ ۔ یہ بات تو ایک عام شریف انسان سے بھی بعید ہے چہ جائیکہ اس ذات اکرم کے بارے میں اس کا تصور کیا جائے جو نصِّ قطعی کے مطابق اخلاق کریمہ کے درجہ عالی پر فائز تھی۔ جیسا کہ قرآن حکیم میں اس بارے آپ ﷺ کو خطاب کر کے ادوات تاکید کے ساتھ ارشاد فرمایا گیا ۔ { وَاِنَّکَ لَعَلیٰ خُلُقٍ عظیم } ۔ پھر آپ ﷺ کے دل میں ایسی کوئی بات ہوتی تو آپ ﷺ پہلے ہی ایسا کیوں نہ کرلیتے ؟ اور حضرت زینب ؓ سے شروع ہی میں نکاح کیوں نہ فرما لیتے ؟ اور ان پر حضرت زید سے نکاح کرلینے کیلئے اس طرح دباؤ کیوں ڈالتے ؟ حضرت زینب ؓ تو آپ ﷺ کی اپنی پھوپھی امیمہ بنت عبد المطلب کی بیٹی تھیں۔ آپ ﷺ نے خود بمشکل ان کو زید سے نکاح پر آمادہ فرمایا اور مہر بھی اپنی طرف سے دیا۔ تو پھر یہ سب کچھ کرنے کی ضرورت ہی کیا تھی ؟ پھر اللہ پاک تو فرماتا ہے کہ جو کچھ تم نے اپنے دل میں چھپا رکھا تھا ہم اس کو ظاہر کردیں گے۔ اور اللہ نے جو کچھ ظاہر فرمایا وہ نکاح زینب ہی ہے جیسا کہ ۔ { زَوَّجْنٰکَہَا } ۔ کی تصریح سے ظاہر اور واضح ہے۔ اس کے علاوہ اور کوئی بات آخر کہاں ظاہر فرمائی ؟ اس لئے ایسی تمام روایات بےبنیاد اور واہیات اور من گھڑت ہیں۔ تمام محققین نے ان کو سختی سے رد فرما دیا ہے۔ اور یہ شان پیغمبر کے خلاف اور اس سے متصادم ہیں ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ تنبیہ نمبر 2: پیغمبر نہ عالم غیب ہوتے ہیں نہ مختار کل : یہاں سے یہ بات بھی آشکارا ہوگئی کہ پیغمبر نہ تو عالم غیب ہوتے ہیں اور نہ ہی مختار کل جیسا کہ اہل بدعت کا کہنا ہے اور ماننا ہے۔ کیونکہ اگر ایسے ہوتا تو اول تو یہ قصہ سرے سے پیش ہی نہ آتا۔ اور پھر اس ضمن میں آنحضرت ۔ ﷺ ۔ کو اس بارے اس طرح تنبیہہ نہ فرمائی جاتی۔ سو اللہ کے سوا کسی کے لئے بھی اس طرح کا عقیدہ رکھنا عقل و نقل دونوں کے خلاف اور محض ایجاد بندہ ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سب غیبوں کو جاننا اور ہر چیز پر پورا اختیار رکھنا یعنی عالم غیب اور مختار کل ہونا صرف اللہ وحدہ لاشریک کی صفت اور اسی کی شان ہے ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ اس میں کسی بھی دوسری ہستی کو شریک جاننا شرک ہوگا جو کہ سب سے بڑا جرم و گناہ اور ظلم عظیم ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو اس کی کسی بھی صفت میں کوئی بھی اس کا شریک وسہیم نہیں ہوگا ۔ سبحانہ وتعالیٰ ۔ 71 حضرت زینب کا نکاح آسمانوں میں : سو ارشاد فرمایا گیا کہ " جب زید اس خاتون سے اپنی حاجت پوری کرچکا " یعنی اس کو طلاق دے کر اپنے عقد زوجیت سے فارغ کردیا۔ تو ہم نے اسکا نکاح آپ ﷺ سے کردیا۔ یہی ہے وہ چیز جو آپ ﷺ نے اپنے دل میں چھپا رکھی تھی اور جس کو اللہ پاک نے ظاہر کرنے کے لئے فرمایا تھا۔ اسی لئے حضرت زینب ؓ دوسری زوجات مطہرات سے فرمایا کرتی تھیں کہ تمہارے نکاح تو زمین پر ہوئے لیکن میرا نکاح آسمان میں ہوا۔ مگر واضح رہے کہ ۔ { زَوَّجْنٰکَہَا } ۔ کا اطلاق اس پر بھی ہوسکتا ہے کہ زمین پر سرے سے نکاح ہوا ہی نہ ہو۔ اور اس پر بھی کہ نکاح تو یہاں ہی ہوا ہو مگر اس کا حکم آسمان سے ملا ہو۔ اور یہ فیصلہ چونکہ وہیں ہوا اس لئے اس کے بارے میں یوں ارشاد فرمایا گیا۔ سو اس بارے یہ دونوں ہی احتمال موجود ہیں اور دونوں ہی حضرات اہل علم سے مروی و منقول ہیں۔ عام اور مشہور قول جو زیادہ تر حضرات اہل علم نے اختیار کیا یہی ہے کہ آنحضرت ﷺ کا حضرت زینب ؓ سے یہ نکاح آسمان ہی پر ہوا تھا زمین پر نہیں۔ اور بدوں مہر وغیرہ آپ ﷺ نے دخول فرمایا۔ اور یہ کہ یہ آنحضرت ﷺ کی خصوصیات میں سے ہے۔ (ابن کثیر، ابن جریر، صفوۃ التفا سیر، جامع البیان اور مراغی وغیرہ) لیکن دوسرا قول اس میں بعض حضرات اہل علم کا اس کے برعکس یہ بھی ہے کہ آسمان پر اور اللہ کی طرف سے نکاح کرنے کا مطلب یہ ہے کہ وہاں سے اس کا فیصلہ اور حکم ارشاد فرمایا گیا، ورنہ یہ نکاح بھی دنیا میں اسی طرح ہوا جس طرح کے آپ کے دوسرے نکاح ہوئے۔ چناچہ ابن ہشام وغیرہ اصحاب نے اس نکاح کی تفصیلات بھی اپنی اپنی کتابوں میں درج کی ہیں جن کے مطابق حضرت زینب کا آنحضرت ﷺ سے یہ نکاح ان کے بھائی ابو احمد بن حجش ؓ نے پڑھایا اور آنحضرت ﷺ نے اس پر چار سو درہم مہر مقرر فرمایا۔ اور اس کے لئے نہایت اہتمام کے ساتھ دعوت ولیمہ کا اہتمام بھی فرمایا ۔ صلوات اللہ وَسَلَامُہْ علیہ وعلی اٰلہ وصحبہ و من اھتدی بہدیہ و انتہج منہجہ وسار علی دربہ الی یوم العرض علی اللّٰہ واللقائ۔ بہرکیف حضرت زینب کا نکاح ایک خصوصی اور امتیازی شان کا نکاح تھا جو اور کسی کو نصیب نہیں ہوسکتی ۔ ؓ وارضاہ -72 اور اللہ کے حکم نے تو بہرحال ہو کر ہی رہنا ہوتا ہے : وہ کسی کے ٹالے نہیں ٹل سکتا۔ البتہ اس کا ظہور و وقوع اپنے وقت مقرر و مقدر ہی پر ہوتا ہے۔ چناچہ حضرت زینب کے اس نکاح سے جاہلیت کی اس رسم کو توڑ دیا گیا۔ اور یہ واضح کردیا گیا کہ متبنیٰ حقیقی بیٹا ہرگز نہیں ہوتا اور نہیں ہوسکتا۔ بیٹا انسان کا اسی کا ہوتا ہے جس کے نطفے سے اس کی تخلیق ہوتی ہے اور بس۔ سو اللہ پاک کے طے کردہ اور مقرر فرمودہ اس حکم کا وقت اب آپہنچا تھا جسکے مطابق زمانہ جاہلیت کی ان جاہلانہ رسوم کی اصلاح کرنا مطلوب تھی جو اس سے پہلے اس معاشرے پر مسلط تھیں اور جن کے مطابق متبنیٰ یعنی لے پالک بیٹے کو حقیقی بیٹے کی طرح سمجھا جاتا تھا۔ سو اللہ تعالیٰ کے اس طے شدہ حکم کے ظہور اور پیغمبر کے عملی اقدام سے زمانہ جاہلیت کی ان تمام رسوم کا ہمیشہ کیلئے خاتمہ کردیا گیا اور واضح فرما دیا گیا کہ متبنیٰ یعنی لے پالک بیٹا نہ انسان کا حقیقی بیٹا ہوتا ہے اور نہ ہی اس کیلئے حقیقی بیٹے کے احکام جاری ہوسکتے ہیں۔ سو اس حکم خداوندی کے ذریعے یہ واضح فرما دیا گیا کہ اہل ایمان کیلئے اپنے لے پاک بیٹوں کی بیویوں سے جبکہ انکو طلاق کے ذریعے فارغ کردیا جائے نکاح کرنے میں کوئی حرج نہیں۔ اور دشمنوں کی طرف سے اس حکم کی راہ میں ڈالی جانے والی رکاوٹوں میں سے کوئی بھی رکاوٹ اس حکم کی راہ نہیں روک سکتی۔ اللہ تعالیٰ نے جاہلیت کی اس رسم کے خاتمے کے لیے جو وقت اور جو طریقہ مقرر فرما رکھا تھا وہ بہرحال پورا ہو کر رہا ۔ اللہم فکن لنا ولاتکن علینا یا من بیدہ ازمۃ الامور۔
Top