Tafseer-e-Madani - Al-Ahzaab : 43
هُوَ الَّذِیْ یُصَلِّیْ عَلَیْكُمْ وَ مَلٰٓئِكَتُهٗ لِیُخْرِجَكُمْ مِّنَ الظُّلُمٰتِ اِلَى النُّوْرِ١ؕ وَ كَانَ بِالْمُؤْمِنِیْنَ رَحِیْمًا
هُوَ الَّذِيْ : وہی جو يُصَلِّيْ : رحمت بھیجتا ہے عَلَيْكُمْ : تم پر وَمَلٰٓئِكَتُهٗ : اور اس کے فرشتے لِيُخْرِجَكُمْ : تاکہ وہ تمہیں نکالے مِّنَ : سے الظُّلُمٰتِ : اندھیروں اِلَى النُّوْرِ ۭ : نور کی طرف وَكَانَ : اور ہے بِالْمُؤْمِنِيْنَ : مومنوں پر رَحِيْمًا : مہربان
وہ (ایسا مہربان ہے کہ) تم پر خود بھی رحمت بھیجتا ہے اور اسکے فرشتے بھی تاکہ وہ نکال لائے تم کو (کفر و باطل کے) طرح طرح کے اندھیروں سے (حق و ہدایت کے) نور کی طرف اور وہ بڑا ہی مہربان ہے ایمان والوں پر
80 ذکر خداوندی نزول رحمت کا ذریعہ : سو ارشاد فرمایا گیا کہ " وہ رحمت بھیجتا ہے تم پر اور اس کے فرشتے بھی "۔ یعنی وہ رحمت کی دعا کرتے ہیں ۔ اَی بالدُّعَائِ والاسْتِغْفَارِ- (جامع، صفوہ وغیرہ) ۔ اور فعل کی نسبت کے بدلنے سے اس کے معنیٰ کی تبدیلی ایک مشہور و معروف اصول و ضابطہ ہے۔ سو یہ اللہ تعالیٰ کو زیادہ یاد کرنے کی برکت اور اس کے اثر و نتیجہ کو بیان فرمایا گیا ہے کہ اس سے تم کو اس کی رحمتیں نصیب ہوتی ہیں اور اس کے فرشتوں کی دعائیں بھی۔ اور اسی کی بنا پر وہ تم کو اندھیروں سے نکال کر روشنی کی طرف لاتا ہے۔ سو ذکر الہی اور یاد خداوندی سے انسان کا تعلق اپنے خالق ومالک اور عالم بالا سے قائم ہوجاتا ہے اور اس پر اللہ تعالیٰ کی رحمت کا نزول ہوتا ہے ۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید وعلی ما یحب ویرید - 81 رحمت خداوندی کی برکت اندھیروں سے رہائی : سو ارشاد فرمایا گیا کہ " تاکہ وہ نکال لائے تم کو اندھیروں سے روشنی کی طرف "۔ یعنی کفر و شرک، الحادو بےدینی، معاصی وذنوب اور فسق و فجور کی گھٹا ٹوپ تاریکیوں اور اندھیروں سے نکال کر ایمان و توحید اور سنت و عمل صالح کی روشنی کی طرف لائے ۔ اَی مِنْ ظُلمَاتِ اْلکفر والمعَاصِی الَیِ نُور الایمان والطاعۃ ۔ (جامع البیان : ج 2 ص 170) ۔ سو تم لوگ ذرا سوچو کہ تمہارا رب تم پر کتنا مہربان ہے۔ وہ اپنی رحمت و عنایت اور کرم و احسان سے تم کو کفر و شرک کے ان مہیب اندھیروں سے اس طرح نکالتا ہے جو کہ ظاہری اور حسی اندھیروں سے کہیں بڑھ کر خطرناک اور ہلاکت خیز ہیں۔ اس کا تقاضا یہ ہے کہ تم لوگ اس کے حکم و ارشاد کے آگے صدق دل سے جھک جاؤ کہ اسی میں تمہارا بھلا اور فائدہ ہے۔ دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی، کہ دنیا میں اس سے تم کو حیات طیبہ ۔ پاکیزہ زندگی ۔ کی سعادت نصیب ہوگی اور آخرت میں جنت کی ابدی زندگی میں وہاں کی نعیم مقیم سے سرفراز ہوؤ گے ۔ وباللہ التوفیق ۔ بہرکیف اس ارشاد سے رحمت خداوندی کی برکت کے ذکر وبیان کے سلسلے میں ارشاد فرمایا گیا کہ " تاکہ وہ تم لوگوں کو اندھیروں سے نکال کر روشنی کی طرف لے آئے "۔ 82 اللہ بڑا ہی مہربان ہے ایمان والوں پر : سو ارشاد فرمایا گیا " اور وہ بڑا ہی مہربان ہے ایمان والوں پر "۔ اسی لئے اس نے ان کو دنیا میں ایمان و توحید اور اتباع حق کی توفیق بخشی اور طرح طرح کی عنایتوں سے نوازا۔ اور پھر آخرت کی اس حقیقی اور ابدی زندگی میں وہ انکو وہ کچھ بخشے گا جو کسی کے تصور میں بھی نہیں آسکتا۔ پس تم کو چاہیئے کہ ایسے مہربان خالق ومالک کو ہر حال میں ہمیشہ اور دل و جان سے یاد رکھو کہ یہ اس کا تم پر حق اور خود تمہارے اپنے لئے دارین کی سعادت و سر خروئی کی ضمانت ہے۔ اور یہ اس کی رحمت بےپایاں ہی کا ایک مظہر اور نمونہ ہے کہ وہ خود بھی تم پر رحمتیں بھیجتا ہے اور فرشتوں سے بھی تمہارے لیے دعائیں کراتا ہے۔ سو ایمان کی دولت ایک ایسی عظیم الشان اور بےمثال دولت ہے جو انسان کی اس مشت خاک کو عالم بالا سے ملا دیتی ہے اور اس کے لیے حاملین عرش فرشتے اس کی مغفرت و بخشش کے لیے دعائیں کرنے لگتے ہیں۔ جیسا کہ سورة مومن کی آیت نمبر 7 میں اس کی تصریح فرمائی گئی ہے ۔ فالحمد للہ الذی شرفنا بہذہ النعمۃ، نعمۃ الایمان اللہم فزدنا منہ وثبتنا علیہ -
Top