Tafseer-e-Madani - Al-Ahzaab : 54
اِنْ تُبْدُوْا شَیْئًا اَوْ تُخْفُوْهُ فَاِنَّ اللّٰهَ كَانَ بِكُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمًا
اِنْ تُبْدُوْا : اگر تم ظاہر کرو شَيْئًا : کوئی بات اَوْ تُخْفُوْهُ : یا اسے چھپاؤ فَاِنَّ اللّٰهَ : تو بیشک اللہ كَانَ : ہے بِكُلِّ شَيْءٍ : ہر شے عَلِيْمًا : جاننے والا
تم کوئی چیز خواہ ظاہر کرو خواہ اسے چھپا کر رکھو تو اللہ (کو وہ بہرحال معلوم ہے کہ وہ) ہر چیز کو پوری طرح جانتا ہے1
115 اللہ تعالیٰ کے کمال علم کا حوالہ : سو ارشاد فرمایا گیا کہ " اللہ ہر چیز کو پوری طرح جانتا ہے "۔ اس لئے اس سے تمہاری کوئی حالت و کیفیت کبھی مخفی و مستور نہیں رہ سکتی۔ پس ہمیشہ فکر و کوشش اس امر کی کرو کہ اس کے ساتھ تمہارا معاملہ ظاہر اور باطن ہر اعتبار سے درست رہے ۔ وباللہ التوفیق ۔ کہ وہی وحدہ لاشریک ہے جو تمہاری ہر بات کو جانتا ہے اور پوری طرح جانتا ہے۔ خواہ تم اس کو ظاہر کرو یا پوشیدہ رکھو کہ اس عالم الغیب والشہادۃ کے یہاں سب ایک برابر ہے ۔ سبحانہ وتعالیٰ ۔ سو صراط مستقیم پر گامزن ہونے اور گامزن رہنے کے لیے بنیادی چیز حضرت حق ۔ جل مجدہ ۔ کی معرفت ہے اور اللہ تعالیٰ کی صحیح معرفت اس کے اسمائِ حسنیٰ اور صفات علا کی معرفت پر موقوف ہے۔ اور وصول الی اللہ کا صحیح ذریعہ اور وسیلہ یہی ہے۔ اور اس راہ میں کجی اور انحراف ہی باعث زیغ و ضلال ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم -
Top