Tafseer-e-Madani - Al-Ahzaab : 62
سُنَّةَ اللّٰهِ فِی الَّذِیْنَ خَلَوْا مِنْ قَبْلُ١ۚ وَ لَنْ تَجِدَ لِسُنَّةِ اللّٰهِ تَبْدِیْلًا
سُنَّةَ اللّٰهِ : اللہ کا دستور فِي الَّذِيْنَ : ان لوگوں میں جو خَلَوْا : گزرے مِنْ قَبْلُ ۚ : ان سے پہلے وَلَنْ تَجِدَ : اور تم ہرگز نہ پاؤ گے لِسُنَّةِ اللّٰهِ : اللہ کے دستور میں تَبْدِيْلًا : کوئی تبدیلی
جیسا کہ اللہ کا دستور رہا ہے ان لوگوں میں جو گزر چکے ہیں اس سے پہلے اور تم اللہ کے دستور میں ہرگز کوئی تبدیلی نہ پاؤ گے
129 اللہ کی سنت ناقابل تبدیل : سو اس واضح فرما دیا گیا کہ اللہ کی سنت میں کوئی تبدیلی نہیں ہوسکتی۔ سو ارشاد فرمایا گیا " اور تم اللہ کی سنت ۔ اور اس کے دستور۔ میں ہرگز کوئی تبدیلی نہیں پاؤ گے "۔ یعنی اس طرح کے فسادی لوگوں کو سزا دینا اللہ پاک کا پرانا دستور اور قدیم سنت ہے۔ اور اللہ کی سنت اور اس کا طریقہ سب کے ساتھ ایک ہی ہوتا ہے اور ایک ہی رہتا ہے۔ اس میں کوئی تبدیلی نہیں ہوتی ۔ اَیْ سُنَّۃُ اللّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ فِیْ مَنْ اَرْجَفَ بالانْبِیاء وَاَظْہَرَ نِفَاقَہٗ اَنْ یُّوْخَذَ وَیُقْتَلَ- (قرطبی، مراغی، ابن کثیر وغیرہ) ۔ سو حضرات انبیائے کرام ۔ علیھم الصلوۃ والسلام ۔ کی مخالفت کرنے والے جو کفار و منافقین گزر چکے ہیں، انکے ساتھ بھی اللہ تعالیٰ نے یہی معاملہ فرمایا۔ تو یہی معاملہ وہ تمہارے ساتھ بھی کرے گا کہ اس کا دستور اور معاملہ سب کیلئے ایک اور یکساں ہے۔ اور اللہ کی سنت میں تم کبھی تبدیلی نہیں پاؤ گے۔ اور وہ جیسی پہلوں کے ساتھ رہی، آئندہ بھی ایسے ہی رہے گی ۔ سبحانہ وتعالیٰ -
Top