Tafseer-e-Madani - Al-Ahzaab : 67
وَ قَالُوْا رَبَّنَاۤ اِنَّاۤ اَطَعْنَا سَادَتَنَا وَ كُبَرَآءَنَا فَاَضَلُّوْنَا السَّبِیْلَا
وَقَالُوْا : اور وہ کہیں گے رَبَّنَآ : اے ہمارے رب اِنَّآ : بیشک ہم اَطَعْنَا : ہم نے اطاعت کی سَادَتَنَا : اپنے سردار وَكُبَرَآءَنَا : اور اپنے بڑوں فَاَضَلُّوْنَا : تو انہوں نے بھٹکایا ہمیں السَّبِيْلَا : راستہ
اور کہیں گے اے ہمارے رب ہم تو اپنے سرداروں اور اپنے بڑوں کے کہنے پر چلتے رہے تو ان لوگوں نے (اپنی اغراض و اہواء کی خاطر) ہمیں بہکا دیا سیدھی راہ سے
135 منکروں کے اپنے بڑوں پر الزام کا ذکر : سو اس سے منکروں کے اپنے بڑوں کے جرم اضلال کا ذکر فرمایا گیا ہے۔ سو ارشاد فرمایا گیا کہ " اس روز یہ کہیں گے کہ ہمیں بہکا اور بھٹکا دیا ہمارے بڑوں نے سیدھی راہ سے "۔ اور راہ حق وصواب سے ہٹا کر اور بہکا کر انہوں نے ہمیں کفر و شرک اور معاصی وذنوب کی راہ ہلاکت پر ڈال دیا۔ جس کے نتیجے میں آج ہمیں یہ روز بد دیکھنا پڑا۔ سو علمائے سو پیران باطل اور لیڈران ضلالت کا طریقہ و وطیرہ ہمیشہ سے یہی رہا ہے کہ وہ اپنی اہواء و اَغراض کی خاطر عام لوگوں کو راہ حق و صواب سے ہٹانے اور محروم کرنے کے لئے طرح طرح کے طور طریقے اپناتے اور قسماقسم کے ہتھکنڈے اختیار کرتے ہیں۔ کل بھی یہی تھا اور آج بھی یہی ہے۔ اور جس کے مظاہر یہاں اور وہاں جگہ جگہ اور طرح طرح سے نظر آتے ہیں ۔ " اَیْ القادۃُ والاَشراف فِیْنا ۔ " (صفوۃ : ج 10 ص 539) ۔ " اَیْ اَئِمَّتُنَا فی الضَّلالَۃ وکبرائنا فی الشر والشرک والمراد بہم العلماء الذین لقنوہم الکفر و الشرک۔ وعن قتادۃ رؤسائہم فی الشرّ و الشّرک ۔ " (روح : ج 22 ص 93) ۔ اہل بدعت کے بعض بڑوں نے یہاں پر لکھا ہے کہ اولیاء اللہ اور بزرگان دین کو اس میں داخل ماننا صریح بےدینی ہے۔ تو واضح رہے کہ جو لوگ صحیح معنوں میں اولیاء اللہ اور بزرگان دین ہیں، خواہ وہ گزر چکے ہوں یا آج موجود ہوں، وہ نہ تو اس میں داخل ہیں اور نہ ہی انہیں کوئی اس میں داخل مانتا ہے کہ انہوں نے تو ہمیشہ دین حق ہی کی تبلیغ فرمائی اور دنیا کو توحید کی ہی دعوت دی جو کہ دین متین کی سب سے بڑی اساس و بنیاد اور اصل الاصول ہے۔ اور انہوں نے شرک و بدعت کی ہمیشہ تردید کی۔ آگے ان کے مرنے کے بعد ان کی قبروں اور مزاروں پر شرک و بدعت اور میلوں ٹھیلوں کے جو کاروبار چلائے گئے اور آج تک چلائے جا رہے ہیں تو ان کا اس میں نہ کوئی قصور ہے نہ دخل۔ پس وہ تو اس سے بہرحال پاک اور بری ہیں لیکن اس کے برعکس وہ علمائے سو اور پیران باطل جنہوں نے اپنی اہوا و اَغراض کی خاطر عوام الناس اور سادہ لوح لوگوں کو دین متین کی تعلیمات مقدسہ کے خلاف چلایا اور ان کو حق اور اہل حق کے خلاف اٹھایا بھڑکایا تو وہ یقیناً اس میں داخل اور اس کا اصل مصداق ہیں۔ جیسا کہ جمہور مفسرین کرام اور ثقہ اہل علم نے اس کی تصریح فرمائی ہے۔ اور ان کی ان تصریحات کے کچھ نمونے ابھی اوپر اسی حاشیے میں بھی گزرچکے ہیں ۔ والعیاذ باللّٰہِ العظیم ۔ عَلَیْہِ نَتَوّکَّلُ وبِہٖ نَسْتَعِیْن ۔ بہرکیف ایسے ہی غلط کار اور گمراہ کن علماء اور پیر اس کے مصداق ہیں اور انہی پر " سادتنا " اور " کبراءنا " کے الفاظ چسپاں ہوتے ہیں۔ اور انہی کے بارے میں حضرات مفسرین کرام کہتے ہیں ۔ " قال طاؤس سادتنا یعنی الاشراف وکبراء نا یعنی العلماء " ورواہ ابن ابی حاتم ای اتبعنا السادۃ وہم الامراء والکبراء من المشیخۃ ۔ (ابن کثیر، جامع البیان، المراغی) ۔ اللہ ہمیشہ اور ہر طرح اپنے حفظ وامان میں رکھے ۔ آمین۔
Top