Tafseer-e-Madani - Faatir : 20
وَ لَا الظُّلُمٰتُ وَ لَا النُّوْرُۙ
وَلَا الظُّلُمٰتُ : اور نہ اندھیرے وَلَا النُّوْرُ : اور نہ روشنی
اور نہ ہی اندھیرے اور روشنی
52 ایمان نور ہے اور کفر و شرک اندھیرا ۔ والعیاذ باللہ : سو ارشاد فرمایا گیا " اور نہ ہی اندھیرے اور روشنی باہم برابر ہوسکتے ہیں "۔ اور جب اندھیرے اور روشنی برابر نہیں ہوسکتے تو پھر ایمان و توحید کی روشنی اور کفر و شرک کی اندھیریاں کیونکر باہم برابر ہوسکتی ہیں ؟ یہاں پر نور کو مفرد لایا گیا کہ حق ایک ہی ہے اور ظلمات کو جمع کہ اندھیرے بہت، مختلف اور طرح طرح کے ہیں ۔ والعیاذ باللہ ۔ سو اس ارشاد ربانی میں ایک طرف تو یہ درس عظیم پایا جاتا ہے کہ جن لوگوں نے نور حق و ہدایت سے منہ موڑ رکھا ہے انہوں نے اپنی آنکھوں کو پھوڑ دیا اور اپنی صلاحیتوں کو برباد کردیا ہے۔ تو ایسوں کے دلوں میں نور حق و ہدایت اترے تو کیونکر ؟ ایسے اندھوں بہروں کو سنانا اور ان سے حق کو منوا لینا آپ ﷺ کے بس میں نہیں اے پیغمبر۔ خاص کر جب وہ پیٹھ دے کر پھرجائیں۔ جیسا کہ دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا گیا ۔ { اِنَّکَ لاَ تُسْمِعُ الْمَوْتٰی وَلَا تُسْمِعُ الصُّمَّ الدَّعَائَ اِذَا وَلَّوْا مُدْبِرِیْنَ } ۔ (النمل : 82-81) اور دوسری بات اس سے یہ واضح ہوجاتی ہے کہ قیامت کے یوم حساب کا آنا لازمی ہے تاکہ وہاں پر اہل ایمان اور اہل کفر و طغیان کے درمیان ایک آخری اور عملی فیصلہ ہوسکے۔ ورنہ دنیا میں تو یہ دونوں ہی فریق رہتے بستے ہیں۔ سو آخری اور عملی فیصلہ قیامت کے اسی یوم جزا میں ہوگا جس میں کھرا کھوٹا سب نکھر کر سامنے آجائے گا ۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید -
Top