Tafseer-e-Madani - Faatir : 30
لِیُوَفِّیَهُمْ اُجُوْرَهُمْ وَ یَزِیْدَهُمْ مِّنْ فَضْلِهٖ١ؕ اِنَّهٗ غَفُوْرٌ شَكُوْرٌ
لِيُوَفِّيَهُمْ : تاکہ وہ پورے پورے دے سے اُجُوْرَهُمْ : ان کے اجر وَيَزِيْدَهُمْ : اور انہیں زیادہ دے مِّنْ فَضْلِهٖ ۭ : اپنے فضل سے اِنَّهٗ : بیشک وہ غَفُوْرٌ : بخشنے والا شَكُوْرٌ : قدر دان
تاکہ اللہ پورے پورے دے ان کو ان کے اجر اور ان کو نوازے اپنے مذید فضل (و کرم) سے بیشک وہ بڑا ہی بخشنے والا انتہائی قدر دان ہے
69 اہل ایمان کے انفاق کے اصل محرک کی طرف اشارہ : سو اہل ایمان کے اصل محرک کی طرف اشارہ اور ان کے اجر و صلہ کے ذکر کے سلسلے میں ارشاد فرمایا گیا تاکہ اللہ تعالیٰ انکو نوازے انکے اجر اور اپنے فضل مزید سے۔ یعنی یہ لوگ یہ سب کچھ اس لئے کرتے ہیں کہ ان کا رب ان کو اپنے کئے کا پورا پورا صلہ و بدلہ اور اجر وثواب عطا فرمائے اور جو آخرت ہی میں مل سکتا ہے۔ جیسا کہ دوسرے مقام پر فرمایا گیا ۔ { وَ وُفِّیَتْ کُلُّ نَفْسٍ مَّاعَمِلَتْ وَھُوَ اَعْلَمْ بِمَا یَفْعَلُوْنَ } ۔ (الزمر : 70) کہ دنیا کے ظرف محدود میں اس کی گنجائش ہی نہیں کہ یہاں انسان کو اس کے عمل و کردار کو پورا پورا صلہ و بدلہ مل سکے۔ جیسا کہ ہم اس کو مختلف مقامات پر واضح کرچکے ہیں۔ سو یہ بندگان صدق و صفا جب یہ سب کچھ اللہ تعالیٰ ہی کی رضا کیلئے کرتے ہیں تو وہ انکو پورے پورے اجر وثواب اور اپنے فضل سے نوازے گا ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ کہ اس اکرم الاکرمین کی عطا وبخشش کا کوئی کنارہ نہیں ۔ سبحانہ وتعالیٰ ۔ اللہ ہمیشہ اپنی رضا کی راہوں پر ثابت و مستقیم رکھے ۔ آمین ثم آمین۔ 70 اللہ تعالیٰ کی صفت بخشش و قدردانی کا حوالہ و ذکر : سو مخلصین کی حوصلہ افزائی کے لیے اللہ پاک کی ان دو صفتوں کا ذکر فرمایا گیا ہے۔ سو اللہ تعالیٰ کی رضا و خوشنودی کے لیے خرچ کرنے والوں کی حوصلہ افزائی اور قدردانی کے لیے اللہ تعالیٰ کی صفت مغفرت و بخشش اور شکر و قدردانی کا ذکر کرتے ہوئے ارشاد فرمایا گیا اور ادوات تاکید کے ساتھ ارشاد فرمایا گیا کہ " بیشک وہ بڑا ہی بخشنے والا انتہائی قدرداں ہے "۔ اور یہ اس کی عظیم الشان قدر دانی اور بندہ نوازی ہی کا ایک مظہر ہے کہ وہ اپنے بندوں کو دنیائے دوں کی اس مختصر سی فرصت کے ان معمولی سے اعمال پر جنت کی ان اعلیٰ وارفع اور ابدی و لازوال نعمتوں سے سرفراز فرما دیتا ہے جن کا یہاں تصور بھی نہیں کیا جاسکتا ۔ فلہ الحمد و لہ الشکر۔ بہرحال یہاں ان صفات کریمہ کا حوالہ دیکر بندوں کی حوصلہ افزائی فرمائی گئی کہ ان کی نیکیوں کو قبول کرنے کے سلسلے میں اللہ تعالیٰ بڑے ہی کرم اور چشم پوشی کا معاملہ فرماتا ہے۔ اور انکے چھوٹے سے چھوٹے عمل کو بھی وہ قدر اور عزت کے ساتھ قبول فرماتا ہے کہ اس کی شان ہی نوازنا اور کرم فرمانا ہے۔ اور لگاتار و مسلسل کرم و احسان کا معاملہ کرنا ہے ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ سو وہ اپنے ان مخلص بندوں کے ساتھ ان کی توقعات کے مطابق معاملہ فرمائے گا۔ ان کے صدق و اخلاص کی بنا پر وہ ان کی نیکیوں کو قبول کرنے کے سلسلے میں چشم پوشی اور بڑی چشم پوشی سے کام لے گا کہ وہ " غفور " اور " غفّار " ہے اور ان کے ان چھوٹے چھوٹے اعمال کو بھی قدر و عزت سے نوازے گا اور شرف قبولیت سے سرفراز فرمائے گا کہ وہ " شکور " اور بڑا ہی قدردان بھی ہے ۔ سبحانہ وتعالیٰ -
Top