Tafseer-e-Madani - Faatir : 33
جَنّٰتُ عَدْنٍ یَّدْخُلُوْنَهَا یُحَلَّوْنَ فِیْهَا مِنْ اَسَاوِرَ مِنْ ذَهَبٍ وَّ لُؤْلُؤًا١ۚ وَ لِبَاسُهُمْ فِیْهَا حَرِیْرٌ
جَنّٰتُ عَدْنٍ : باغات ہمیشگی کے يَّدْخُلُوْنَهَا : وہ ان میں داخل ہوں گے يُحَلَّوْنَ : وہ زیور پہنائے جائیں گے فِيْهَا : ان میں مِنْ : سے ۔ کا اَسَاوِرَ : کنگن (جمع) مِنْ : سے ذَهَبٍ : سونا وَّلُؤْلُؤًا ۚ : اور موتی وَلِبَاسُهُمْ : اور ان کا لباس فِيْهَا : اس میں حَرِيْرٌ : ریشم
یعنی ہمیشہ رہنے کی وہ جنتیں جن میں یہ لوگ داخل ہوں گے وہاں ان کو آراستہ کیا جائے گا سونے کے کنگنوں سے اور عظیم الشان موتیوں سے اور لباس ان کا وہاں پر ریشم ہوگا
77 جنتیوں کی بعض عظیم الشان نعمتوں کا ذکر وبیان : سو ان جانبازوں کے آخرت کے صلہ وبدلہ کے ذکر وبیان کے سلسلے میں فرمایا گیا کہ " ان کے لیے دائمی اقامت کے وہ باغ ہوں گے جن میں ان کو عزت و احترام کے ساتھ داخل کیا جائے گا " اور ان کا یہ داخلہ بھی محض کسی وقتی سیر و تفریح کے طور پر نہیں ہوگا بلکہ ہمیشہ کے قیام کے لیے ہوگا۔ وہاں ان کو سونے کے کنگن پہنائے جائیں گے اور وہاں کا لباس ریشم ہوگا۔ یعنی شاہانہ لباس جیسا کہ دنیا کے بادشاہ پہنا کرتے تھے۔ مگر یہ بھی صرف اشتراک اسمی ہے تقریب الی الفہم کے لئے۔ ورنہ وہاں کی کسی بھی نعمت کا یہاں پر پورا صحیح تصور بھی نہیں کیا جاسکتا۔ سو سونا اور ریشم پہننا فی نفسہ کوئی برائی اور معیوب شے نہیں۔ دنیا میں ابتلا و آزمائش وغیرہ ان حکمتوں اور مصلحتوں کی بنا پر مردوں کے لئے ان کا پہننا ممنوع قرار دیا گیا جن کا احاطہ اللہ پاک ہی کرسکتا ہے مگر وہاں منع نہیں ہوگا کہ وہ جہاں ابتلاء و آزمائش کا نہیں، بدلہ اور جزاء کا جہاں ہوگا۔ سو سونے کے کنگنوں اور موتی اور ریشم وغیرہ کا ذکر محض تقریب فہم کیلئے ہے تاکہ مخاطبین جنت کی نعمتوں کا بقدر امکان تصور کرسکیں۔ ان چیزوں کی حقیقت اللہ ہی جانے اور ان کا صحیح اندازہ اسی وقت ہوسکے گا جبکہ یہ آخرت میں سامنے آئیں گی ۔ اللہ نصیب فرمائے ۔ آمین۔ بہرکیف اس ارشاد سے اہل جنت کی بعض اہم اور عظیم الشان نعمتوں کا ذکر فرمایا گیا ہے ۔ والحمد للہ جل وعلا -
Top