Tafseer-e-Madani - Faatir : 41
اِنَّ اللّٰهَ یُمْسِكُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ اَنْ تَزُوْلَا١ۚ۬ وَ لَئِنْ زَالَتَاۤ اِنْ اَمْسَكَهُمَا مِنْ اَحَدٍ مِّنْۢ بَعْدِهٖ١ؕ اِنَّهٗ كَانَ حَلِیْمًا غَفُوْرًا
اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ يُمْسِكُ : تھام رکھا ہے السَّمٰوٰتِ : آسمان (جمع) وَالْاَرْضَ : اور زمین اَنْ : کہ تَزُوْلَا ڬ : ٹل جائیں وہ وَلَئِنْ : اور اگر وہ زَالَتَآ : ٹل جائیں اِنْ : نہ اَمْسَكَهُمَا : تھامے گا انہیں مِنْ اَحَدٍ : کوئی بھی مِّنْۢ بَعْدِهٖ ۭ : اس کے بعد اِنَّهٗ : بیشک وہ كَانَ : ہے حَلِيْمًا : حلم والا غَفُوْرًا : بخشنے والا
بلاشبہ اللہ ہی نے روک (اور تھام) رکھا ہے آسمانوں اور زمین (کی اس عظیم الشان کائنات) کو اس سے کہ یہ دونوں ٹل جائیں اپنی اپنی جگہ سے اور اگر کبھی یہ ٹل جائیں تو پھر کون ہے جو ان کو روک سکے اس کے بعد ؟ بیشک وہ بڑا ہی بردبار نہایت ہی (درگزر اور) معاف کرنے والا ہے1
92 اللہ تعالیٰ کی صفت حلم و مغفرت کی تذکیر و یاددہانی : سو ارشاد فرمایا گیا اور ادوات تاکید کے ساتھ ارشاد فرمایا گیا کہ " بیشک وہ ۔ اللہ ۔ بڑا ہی بردبار، انتہائی درگزر فرمانے والا ہے "۔ اور یہ اسی حلیم مطلق کی شان حلم و کرم ہے کہ اس نے اتنی بےمثال و لا محدود قوت وقدرت کے باوجود ایسے مشرکوں اور باغیوں کو اتنی ڈھیل دے رکھی ہے۔ اور یہ اسی وحدہ لاشریک کی شان ہے ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ سو وہ اگر مجرموں کو فوری طور پر پکڑتا نہیں تو اس سے کسی کو کبھی اس غلط فہمی میں مبتلا نہیں ہونا چاہیئے کہ جرم و قصور پر گرفت و پکڑ نہیں ہوگی۔ نہیں ایسا نہیں اور ہرگز نہیں کہ ایسا ہونا اس کی شان عدل و انصاف کیخلاف اور اس کی پیدا کردہ اس کائنات کے وجود اور اس کی حکمت کے منافی ہے۔ سو وہ جو جرم و قصور پر فوری طور پر پکڑتا نہیں تو اس لیے کہ وہ بڑا ہی حلیم و غفور ہے۔ اس لیے وہ مجرم اور قصوروار لوگوں کو لگاتار ڈھیل اور مہلت دیئے چلا جاتا ہے تاکہ جس نے توبہ کرنی ہو کرلے۔ اور جو ایسا نہیں کرے گا وہ اپنا پیمانہ بھرلے تاکہ اپنے آخری انجام کو پہنچ کر رہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم بکل حال من الاحوال -
Top