Tafseer-e-Madani - Yaseen : 50
فَلَا یَسْتَطِیْعُوْنَ تَوْصِیَةً وَّ لَاۤ اِلٰۤى اَهْلِهِمْ یَرْجِعُوْنَ۠   ۧ
فَلَا يَسْتَطِيْعُوْنَ : پھر نہ کرسکیں گے تَوْصِيَةً : وصیت کرنا وَّلَآ : اور نہ اِلٰٓى : طرف اَهْلِهِمْ : اپنے گھر والے يَرْجِعُوْنَ : وہ لوٹ سکیں گے
اس وقت نہ تو یہ کوئی وصیت کرسکیں گے اور نہ ہی اپنے گھروں کو لوٹ سکیں گے2
53 عذاب کے موقع پر منکرین کی بےبسی کی تصویر : سو ان متکبر منکروں کی عذاب کے آنے کے موقع پر بےبسی کی تصویر پیش کرتے ہوئے ارشاد فرمایا گیا کہ وہ ہولناک آواز انکو ایسا اچانک آدبوچے گی کہ نہ یہ کوئی وصیت کرسکیں گے اور نہ اپنے گھروں کو لوٹ سکیں گے۔ اس طور پر ان کو پکڑے گی کہ یہ کچھ بھی کرنے کی سکت نہیں رکھتے ہوں گے۔ پس جو جہاں اور جس حال میں ہوگا وہیں اور اسی حال میں دھر لیا جائے گا۔ اگر کوئی بات کرنا چاہے گا تو اس کی کوئی فرصت نہ پائے گا۔ اگر کوئی اپنے گھر سے باہر کسی کام میں ہوگا تو وہاں سے واپس اپنے گھر لوٹنے کا موقع بھی نہ پا سکے گا۔ اس لئے عقل و خرد کا تقاضا یہ ہے کہ انسان اس کے لئے ہر وقت اور ہر اعتبار سے تیار و مستعد رہے، نہ یہ کہ اس سے غفلت برتے۔ یہاں تک کہ وہ آخری وقت آپہنچے اور کوئی ہمیشہ کے لئے محروم ہوجائے ۔ وَالْعِیَاذ باللّٰہِ الْعَظِیْمِ وَبِاللّٰہِ التَّوْفِیْقُ لما یحب ویرید وِبِہ نَسْتَعِیْنُ ۔ اور اللہ تعالیٰ کے ان اچانک عذابوں کے نمونے آج بھی جگہ جگہ اور طرح طرح سے ظاہر ہوتے رہتے ہیں۔ کہیں اچانک زلزلہ آتا ہے کہ چند سیکنڈوں میں شہروں کے شہر اجڑ جاتے ہیں یا کہیں کوئی سیلاب یا طوفان آتا ہے تو کتنے علاقے ویران ہو کر رہ جاتے ہیں ۔ والعیاذ باللہ الذی لا الہ الا ہو ۔ اللہ تعالیٰ ہر قسم کے عذاب اور مشیت سے ہمیشہ اپنے حفظ وامان میں رکھے ۔ آمین ثم آمین۔
Top