Tafseer-e-Madani - Az-Zumar : 28
قُرْاٰنًا عَرَبِیًّا غَیْرَ ذِیْ عِوَجٍ لَّعَلَّهُمْ یَتَّقُوْنَ
قُرْاٰنًا : قرآن عَرَبِيًّا : عربی غَيْرَ ذِيْ عِوَجٍ : کسی کجی کے بغیر لَّعَلَّهُمْ : تاکہ وہ يَتَّقُوْنَ : پرہیزگاری اختیار کریں
ایسے عظیم الشان قرآن کی شکل میں جو کہ عربی زبان میں ہے اور جس میں کوئی کجی نہیں تاکہ یہ لوگ بچ سکیں
63 قرآن حکیم ہر قسم کے عوج اور کجی سے پاک : سو ارشاد فرمایا گیا " ایک ایسے عظیم الشان عربی قرآن کی صورت میں جس میں کسی طرح کی کوئی کجی نہیں "۔ کسی بھی طرح کی کوئی کجی خواہ اس کا تعلق زبان وبیان اور کلمات و تراکیب سے ہو اور خواہ معانی و مطالب اور تفہیم وادا سے۔ ہر اعتبار سے یہ کتاب، کتاب مبین اور صاف وصریح اور سراسر حق و صدق ہے۔ سو اللہ تعالیٰ نے عربی زبان کی اس کتاب حکیم کے ذریعے نہایت فصیح وبلیغ زبان اور انتہائی موثر اور ہر دلعزیز اسلوب میں انسان کیلئے ان تمام باتوں کو واضح فرما دیا جو اس کی دنیا و آخرت کی فلاح کیلئے ضروری ہیں۔ اب اگر انسان اس سے منہ موڑے گا تو وہ اپنی ہی ہلاکت کا سامان کرے گا۔ سو اس میں ایک طرف تو عربوں پر اتمام حجت ہے کہ ان کی اپنی زبان میں اس قدر صراحت و وضاحت کے ساتھ حق کو اس کے ہر پہلو کے اعتبار سے واضح کردیا گیا جس کے بعد ان کے لیے کسی عذر و معذرت کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہ جاتی۔ اور دوسری طرف اس میں تمام بنی نوع انسان کے لیے اتمام حجت ہے کہ اس میں حق و ہدایت کے تمام تقاضوں کو پوری طرح واضح فرما دیا گیا اور اس طور پر جو کہ عقل سلیم اور فطرت مستقیم کے تقاضوں کے عین مطابق ہے۔ اور ایسے کہ اس میں کسی طرح کی کوئی گنجلک یا کوئی خفا و غموض باقی نہیں اس کے باوجود جو اس سے منہ موڑیں گے وہ بڑے بدبخت ہوں گے ۔ والعیاذ باللہ 64 اِنزال قرآن کے مقصد کی توضیح و تصریح : سو انزال قرآن کی غرض وغایت اور اس کے مقصد کے ذکر وبیان کے سلسلے میں ارشاد فرمایا گیا کہ تاکہ یہ لوگ بچ سکیں اپنے خالق ومالک کے غضب اور اس کی ناراضگی کی راہوں سے۔ اور اس کے نتیجے میں یہ بچ سکیں دوزخ کی ہولناک آگ اور دائمی عذاب سے ۔ وباللہ التوفیق ۔ یہاں پر پہلی آیت کریمہ میں فرمایا گیا ۔ { لعلہم یتذکرون } ۔ یعنی " تاکہ یہ لوگ سبق لیں "۔ اور دوسری آیت کریمہ میں فرمایا گیا ۔ { لعلہم یتقون } ۔ یعنی " تاکہ یہ لوگ بچ سکیں "۔ سو اس میں دو مرحلوں کو واضح فرمایا گیا ہے۔ اول یہ کہ انسان غفلت سے چونک کر اس کتاب حکیم کی طرف رجوع کرے اور اس کی تعلیمات مقدسہ کو صدق دل سے اپنائے۔ اور اس کے نتیجے میں وہ اس کے عذاب سے بچ سکے۔ سو یہ کتاب حکیم غافلوں کے لیے ایک عظیم الشان تنبیہ و تذکیر ہے تاکہ وہ ہوش میں آئیں اور اپنے اس ہولناک انجام سے بچنے کی فکر و کوشش کرسکیں جو ان کی غفلت و لاپرواہی اور انکے اندھے اور اوندھے پن کی بنا پر ان کو پیش آنے والا ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اللہ تعالیٰ ہمیشہ اور ہر اعتبار سے اپنے حفظ وامان میں رکھے ۔ آمین ثم آمین۔
Top