Tafseer-e-Madani - Az-Zumar : 41
اِنَّاۤ اَنْزَلْنَا عَلَیْكَ الْكِتٰبَ لِلنَّاسِ بِالْحَقِّ١ۚ فَمَنِ اهْتَدٰى فَلِنَفْسِهٖ١ۚ وَ مَنْ ضَلَّ فَاِنَّمَا یَضِلُّ عَلَیْهَا١ۚ وَ مَاۤ اَنْتَ عَلَیْهِمْ بِوَكِیْلٍ۠   ۧ
اِنَّآ اَنْزَلْنَا : بیشک ہم نے نازل کی عَلَيْكَ : آپ پر الْكِتٰبَ : کتاب لِلنَّاسِ : لوگوں کے لیے بِالْحَقِّ ۚ : حق کے ساتھ فَمَنِ : پس جس اهْتَدٰى : ہدایت پائی فَلِنَفْسِهٖ ۚ : تو اپنی ذات کے لیے وَمَنْ : اور جو ضَلَّ : گمراہ ہوا فَاِنَّمَا : تو اس کے سوا نہیں يَضِلُّ : وہ گمراہ ہوتا ہے عَلَيْهَا ۚ : اپنے لیے وَمَآ : اور نہیں اَنْتَ : آپ عَلَيْهِمْ : ان پر بِوَكِيْلٍ : نگہبان
بلاشبہ ہم ہی نے اتاری آپ کی طرف (اے پیغمبر ! ) یہ کتاب سب لوگوں (کی ہدایت) کے لئے حق کے ساتھ پھر جس نے (اس کے مطابق) راہ راست کو اپنایا تو اس نے اپنا ہی بھلا کیا اور جو بھٹک گیا تو اس کے بھٹکنے کا وبال بھی یقینا خود اسی کے سر ہوگا اور آپ ان کے کوئی ذمہ دار نہیں ہیں2
83 گمراہوں کی گمراہی کی پیغمبر پر کوئی ذمہ داری نہیں : سو پیغمبر کو خطاب کر کے ارشاد فرمایا گیا اور صاف وصریح الفاظ میں ارشاد فرمایا گیا کہ " آپ (علیہ السلام) انکے کوئی ذمہ دار نہیں ہیں "۔ کہ ان کو ایمان پر مجبور کردیں اور ان کو راہ حق و ہدایت پر لا کر ہی چھوڑیں کہ ہدایت دینا تو ہمارے اختیار میں ہے اور ہم خوب جانتے ہیں کہ کس کے باطن کی کیفیت کیا ہے اور کون کس لائق ہے ؟ اور ہم ہی جانتے ہیں کہ آیا وہ دولت ایمان کے قابل ہے یا نہیں۔ آپ ﷺ کا کام تو صرف پیغام حق پہنچا دینا ہے اور بس۔ اور وہ آپ کرچکے۔ اور آپ کی ذمہ داری پوری ہوگئی ۔ صلوات اللہ وسلامہ علیہ ۔ سو اب جو اس حق کو قبول کریں گے وہ خود اپنا ہی بھلا کریں گے کہ اس طرح وہ اپنی دنیا اور آخرت دونوں کو سنوار سکیں گے۔ اور جو اس سے منہ موڑیں گے وہ اپنا ہی نقصان کریں گے کہ اس طرح وہ نور حق سے محروم ہو کر طرح طرح کے اندھیروں میں ڈوب کر رہ جائیں گے ۔ والعیاذ باللہ ۔ سو پیغمبر کے ذمے انذار و تبلیغ ہے اور بس۔ یعنی کلمہ حق کو بلا کم وکاست پہنچادینا اور بس۔ آگے لوگوں کو راہ راست پر لے آنا اور حق بات اس سے منوا لینا نہ ان کے بس میں ہے اور نہ ہی یہ ان کی ذمہ داری ہے۔ سو گمراہوں کی گمراہی کی پیغمبر پر کوئی ذمہ داری نہیں کہ ان کا کام صرف تبلیغِ حق ہے ۔ بر رسولاں بلاغ است وبس ۔ اس کے بعد جو نہیں مانتے وہ اپنی گمراہی اور ہلاکت و تباہی کے ذمہ دار خود ہیں۔
Top