Tafseer-e-Madani - Az-Zumar : 48
وَ بَدَا لَهُمْ سَیِّاٰتُ مَا كَسَبُوْا وَ حَاقَ بِهِمْ مَّا كَانُوْا بِهٖ یَسْتَهْزِءُوْنَ
وَبَدَا لَهُمْ : اور ظاہر ہوجائیں ان پر سَيِّاٰتُ : برے کام مَا كَسَبُوْا : جو وہ کرتے تھے وَحَاقَ : اور گھیر لے گا بِهِمْ : ان کو مَّا : جو كَانُوْا : وہ تھے بِهٖ : اس کا يَسْتَهْزِءُوْنَ : مذاق اڑاتے
اور وہاں پر ظاہر ہوچکے ہوں گے ان کے سامنے برے نتائج ان کی اس کمائی کے جو یہ لوگ (زندگی بھر) کرتے رہے تھے اور گھیر لیا ہوگا ان کو اسی چیز (کی اصل حقیقت) نے جس کا یہ مذاق اڑایا کرتے تھے
92 قیامت کے روز منکرین کے حال بد کا ذکر : سو اس سے قیامت کے روز کشف حقائق اور ظہور نتائج سے منکرین کی انتہائی بدحالی کی تصویر پیش فرما دی گئی ۔ والعیاذ باللہ ۔ اور وہاں ان کیلئے اللہ کی طرف سے وہ کچھ سامنے آئے گا جس کا انکو گمان بھی نہیں تھا۔ کیونکہ ان کا اس پر ایمان و یقین ہی نہیں تھا۔ اور کا کہنا اور ماننا یہ تھا کہ زندگی تو بس یہ دنیاوی زندگی ہی ہے۔ اسی میں ہمارا جینا اور مرنا ہے اور بس ۔ { اِنْ ھِیَ الِّا حَیَاتُنا الدُّنْیَا نَمُوْتُ ونَحْییٰ وَمَا نَحْنُ بِمَبْعُوْثِِیْنَ } ۔ (المومنون : 37) ۔ سو اس سب کے برعکس جب یہ لوگ وہاں پر ان تمام غیبی حقائق کو اپنی آنکھوں سے دیکھیں گے جن کی خبر پیغمبر نے دی تھی تو یہ ہک دھک رہ جائیں گے۔ اور ان کی حیرت و حسرت کا کوئی کنارہ نہیں ہوگا ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ انسان کی ایک غلط فہمی اور کوتاہ نظری یہ رہی کہ جب جرم و قصور پر اس کی فوری گرفت و پکڑ نہیں ہوتی تو یہ مست ہوجاتا ہے اور کہتا ہے کہ اس پر اس کی کوئی بازپرس ہونی ہی نہیں۔ اور اس بنا پر وہ جرم و گناہ کے ارتکاب میں بڑھتا اور ترقی کرتا جاتا ہے۔ اور اس بنا پر وہ آخرت کی گرفت و پکڑ اور وہاں کی بازپرس سے بھی بےفکر اور لاپروا ہوجاتا ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ یہاں تک کہ اگر کوئی اس کو اس طرف توجہ دلائے اور خداوند قدوس کے عدل و انصاف کے تقاضے سمجھائے تو وہ اس کو بھی ماننے کیلئے تیار نہیں ہوتا۔ اور اس کے جواب میں طرح طرح کی حجت بازیوں سے کام لینے لگتا ہے۔ سو ایسے لوگوں کے سامنے کل جب وہاں کے حقائق کھلیں گے تو انکو پتہ چل جائے گا اور اس وقت ان کی یاس و حسرت اور بدحالی کا کوئی ٹھکانا نہ ہوگا ۔ والعیاذ باللہ العظیم - 93 قیامت کے روز منکرین کی کمائی اپنی اصل شکل میں : سو اس ارشاد سے واضح فرما دیا گیا کہ اس روز اور وہاں پر ان کیلئے ان کی زندگی بھر کی کمائی کے برے نتائج ظاہر ہوچکے ہوں گے۔ اور ان کی کمائی اپنی اصل اور حقیقی شکل میں ان کے سامنے آجائے گی جو کہ بڑی ہی ہولناک اور انتہائی خوفناک ہوگی۔ سو وہاں پر ملنے والے طرح طرح کے عذاب دراصل ان کے اپنے ہی اعمالِ بد کی وہ بری شکلیں ہوں گی جو آج یہاں پردے میں ہیں۔ اور کشف حقائق کے اس جہاں میں کل وہ سب سامنے آجائیں گی۔ سو اس دنیا میں برے اعمال کی سنگینی چونکہ ظاہر نہیں ہوتی کہ دارالامتحان کا تقاضا یہی ہے اس لیے انسان ایسے اعمال کی برائی کا اندازہ نہیں کرسکتا اور وہ کہتا ہے میں جو کچھ کرتا ہوں ٹھیک کرتا ہوں۔ اس لیے وہ اپنے برے اعمال کی خوبیاں اور ان کے فلسفے بیان کرنے لگتا ہے۔ اسی بنا پر کافر اپنے کفر کو، مشرک اپنے شرک کو اور بت پرست اپنی بت پرستی کو درست سمجھتا اور اس کیلئے حجت بازی اور فلسفہ طرازی سے کام لیتا ہے۔ مگر کل آخرت میں جب حقائق سے پردہ اٹھ جائے گا اور ہر چیز اپنی اصلی شکل میں آشکارا ہوجائے گی تو انکے برے اعمال کی بری شکلیں انکے سامنے آجائیں گی۔ تب ان کو معلوم ہوجائے گا کہ کتنی ہولناک کمائی تھی جو یہ لوگ دنیاوی زندگی کی اپنی محدود و مختصر فرصت میں بڑی بےفکری اور لاپرواہی سے کرتے رہے تھے اور نور حق و ہدایت سے منہ موڑ کر انہوں نے کس قدر ہولناک خسارے کا سودا کیا تھا۔ سو دنیا میں انسان جس فکرِبد اور عمل بد کی تخم ریزی اور بیجائی کرتا ہے وہ اس کا اندازہ نہیں کر پاتا کہ اس کی اس کاشت اور تخم ریزی کی فصل کس رنگ میں اپچی وہ کہاں تک پھیلی پھولی اور کیسے زہریلے برگ وبار لائی۔ کیونکہ دنیا میں یہ سب کچھ زیر پردہ اور مخفی و مستور ہے۔ مگر کل قیامت اور آخرت کے اس جہاں میں جو کہ کشف حقائق اور ظہور نتائج کا جہاں ہوگا اس کا یہ سب کیا کرایا اپنی اصل اور حقیقی شکل میں اس کے سامنے آجائے گا۔ تب اس کو پوری طرح معلوم ہوجائے گا کہ جن غیبی حقائق کا وہ انکار کرتا اور ان کا مذاق اڑایا کرتا تھا آج وہ پوری طرح انکے گھیرے میں آگیا ہے اور ایسا اور اس طور پر کہ اب اس سے گلو خلاصی اور چھٹکارا پانے کی کوئی بھی صورت اس کے لیے ممکن نہ ہوگی۔ سو یہی ہے سب سے بڑا اور انتہائی ہولناک خسارہ ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اللہ تعالیٰ ہمیشہ راہ حق و ہدایت پر قائم اور مستقیم رکھے۔ حق کو حق اور باطل کو باطل سمجھنے کی توفیق بخشے۔ اپنی رضا و خوشنودی کی راہوں پر چلنا نصیب فرمائے اور نفس و شیطان کے ہر مکر و فریب سے ہمیشہ اپنی پناہ اور اپنے حفظ وامان میں رکھے۔ اور حیات مستعار کے ہر لمحہ اور لحظے کو اپنی رضا و خوشنودی کے لیے صرف کرنے کی توفیق بخشے ۔ آمین ثم آمین یا رب العالمین -
Top