Tafseer-e-Madani - Az-Zumar : 57
اَوْ تَقُوْلَ لَوْ اَنَّ اللّٰهَ هَدٰىنِیْ لَكُنْتُ مِنَ الْمُتَّقِیْنَۙ
اَوْ : یا تَقُوْلَ : وہ کہے لَوْ : اگر اَنَّ اللّٰهَ : یہ کہ اللہ هَدٰىنِيْ : مجھے ہدایت دیتا لَكُنْتُ : میں ضرور ہوتا مِنَ : سے الْمُتَّقِيْنَ : پرہیزگار (جمع)
یا کوئی یوں کہنے لگے کہ اگر اللہ نے مجھے (نور) ہدایت سے نوازا ہوتا تو یقینا میں بھی ہوجاتا پرہیزگاروں میں سے
104 قرآن حکیم کے نزول سے منکرین پر حجت تمام : سو اس سے واضح فرما دیا گیا کہ اس کتاب ہدایت کے نزول سے منکرین کے تمام عذرات کا خاتمہ ہوجاتا ہے۔ اب کسی کے لیے یہ گنجائش نہیں کہ وہ اپنے کئے کا انجام دیکھ کر اپنی ماضی پر افسوس کرنے لگے یا تقدیر کا بہانہ کرنے لگے۔ یا دنیا میں پھر واپس آنے کی آرزو و تمنا کرنے لگے۔ سو ایسی کسی بات کا اس وقت اس کو اس کا کچھ فائدہ نہیں ہوگا سوائے یاس و حسرت میں اضافے کے ۔ والعیاذ باللہ ۔ سو اس کتاب ہدایت کے نزول کے ذریعے منکرین و مکذبین کے ایسے تمام عذرات کا خاتمہ فرما دیا گیا کہ اس کے نزول کے بعد ان کیلئے کسی عذر کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہ سکے گی۔ اور کرم بالائے کرم یہ کہ آخرت کے اس جہان غیب کے ایسے تمام حقائق سے اس قدر پیشگی اور اس صراحت و وضاحت کے ساتھ خبردار کردیا گیا تاکہ جس نے بچنا ہو بچ جائے قبل اس سے کہ عمر رواں کی یہ فرصت محدود اس کے ہاتھ سے نکل جائے اور اس کو ہمیشہ کے لیے پچھتانا پڑے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اللہ ہمیشہ اپنے حفظ وامان میں رکھے ۔ آمین۔
Top