Tafseer-e-Madani - Az-Zumar : 60
وَ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ تَرَى الَّذِیْنَ كَذَبُوْا عَلَى اللّٰهِ وُجُوْهُهُمْ مُّسْوَدَّةٌ١ؕ اَلَیْسَ فِیْ جَهَنَّمَ مَثْوًى لِّلْمُتَكَبِّرِیْنَ
وَيَوْمَ الْقِيٰمَةِ : اور قیامت کے دن تَرَى : تم دیکھو گے الَّذِيْنَ كَذَبُوْا : جن لوگوں نے جھوٹ بولا عَلَي اللّٰهِ : اللہ پر وُجُوْهُهُمْ : ان کے چہرے مُّسْوَدَّةٌ ۭ : سیاہ اَلَيْسَ : کیا نہیں فِيْ : میں جَهَنَّمَ : جہنم مَثْوًى : ٹھکانا لِّلْمُتَكَبِّرِيْنَ : تکبر کرنے والے
اور قیامت کے دن تم دیکھو گے ان لوگوں کو کہ جنہوں نے (دنیا میں) جھوٹ باندھا ہوگا اللہ پر کہ ان کے چہرے سیاہ ہوں گے2 کیا جہنم میں ٹھکانہ نہیں ایسے متکبروں کا ؟
107 اللہ پر جھوٹ باندھنے والوں کی بدحالی کا بیان : سو اس ارشاد سے واضح فرما دیا گیا کہ اللہ پر جھوٹ باندھنے والوں کے چہرے قیامت کے روز سیاہ ہوں گے۔ کہ ان کے قلب و باطن میں پائی جانے والی کفر و باطل کی سیاہی، مشاہدے اور کشف حقائق کے اس روز ان کے چہروں پر عیاں اور نمایاں ہوجائے گی ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو اللہ پر جھوٹ باندھنا بڑا ہی سنگین اور ہولناک جرم ہے۔ کذب علی اللہ کا عموم اگرچہ ہر قسم کے جھوٹ کو شامل ہے لیکن اس کا سب سے بڑا اور واضح مصداق شرک ہے جو کہ ظلم عظیم ہے۔ اس لیے بعض اہل علم نے یہاں پر اس سے مراد شرک ہی لیا ہے۔ بہرکیف ارشاد فرما گیا کہ " جو لوگ اللہ پر جھوٹ باندھیں گے کہ اس نے فلاں اور فلاں کو اپنا شریک ٹھہرایا ہے۔ حالانکہ اس کا کوئی شریک ہے ہی نہیں۔ تو قیامت کے روز ایسے لوگوں کے چہرے سیاہ ہوں گے اور ان کا ٹھکانہ جہنم ہوگا۔ جس میں ان سب کو جھونک دیا جائے گا ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اللہ تعالیٰ ظلم کی ہر شکل اور اس کے ہر شائبہ سے اپنی پناہ میں رکھے ۔ آمین ثم آمین۔
Top