Tafseer-e-Madani - Az-Zumar : 66
بَلِ اللّٰهَ فَاعْبُدْ وَ كُنْ مِّنَ الشّٰكِرِیْنَ
بَلِ : بلکہ اللّٰهَ : اللہ فَاعْبُدْ : پس عبادت کرو وَكُنْ : اور ہو مِّنَ : سے الشّٰكِرِيْنَ : شکر گزاروں
(پس تم کبھی شرک نہیں کرنا) بلکہ اللہ ہی کی بندگی کرتے رہنا اور ہمیشہ اس کے شکر گزار بندوں میں سے ہونا
117 عبادت و بندگی اللہ وحدہ لا شریک ہی کا حق ہے : سو ارشاد فرمایا گیا اور صاف وصریح طور پر ارشاد فرمایا گیا کہ " اللہ ہی کی بندگی کرنا اور ہمیشہ اس کے شکرگزار بندوں میں سے رہنا "۔ کہ معبود برحق بہرکیف اور بہرصورت وہی اور صرف وہی وحدہ لاشریک ہے ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ سو اس ارشاد عالی سے دو اہم اور بنیادی حقیقتوں کو واضح فرما دیا گیا کہ شکر خداوندی اللہ پاک کا اہم اور بنیادی حق ہے جو اس کے بندوں پر واجب ہوتا ہے کہ بندہ اس کے انعامات اور احسانات میں سرپاتا ڈوبا ہوا ہے اور اس کو جو بھی کچھ ملتا ہے وہ سب اسی وحدہ لاشریک کی طرف سے ملتا ہے۔ اور دوسری بنیادی حقیقت یہاں پر یہ واضح فرما دی گئی کہ اس کے حقِّ شکر کی ادائیگی کا طریقہ یہ ہے کہ عبادت اور بندگی اسی وحدہ لاشریک کیلئے بجا لائی جائے۔ پس اگر اس کی عبادت و بندگی میں کسی نے کسی اور کو شریک کردیا تو اس نے اس کی عبادت و بندگی کا حق ادا نہیں کیا ۔ والعیاذ باللہ جل و علا ۔ اور اللہ پاک ۔ سبحانہ وتعالیٰ ۔ کے حقِّ شکر کی ادائیگی کا طریقہ یہی ہے کہ انسان عبادت و بندگی اللہ وحدہ لا شریک ہی کے لیے بجا لائے۔ اور اگر اس نے اس کے حقِّ بندگی میں کسی اور کو بھی شریک کرلیا تو وہ اس کا شکر گزار بندہ نہیں رہ جاتا۔ بلکہ اس صورت میں وہ اس کا ناشکرا بن جاتا ہے اور اس کے نتیجے میں اس کی دینداری کی ساری بنیاد ڈھے جاتی ہے۔ جیسا کہ ابھی اوپر بھی گزرا ۔ والعیاذ باللہ العظیم -
Top