Tafseer-e-Madani - An-Nisaa : 107
وَ لَا تُجَادِلْ عَنِ الَّذِیْنَ یَخْتَانُوْنَ اَنْفُسَهُمْ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ لَا یُحِبُّ مَنْ كَانَ خَوَّانًا اَثِیْمًاۚۙ
وَلَا تُجَادِلْ : اور نہ جھگڑیں عَنِ : سے الَّذِيْنَ : جو لوگ يَخْتَانُوْنَ : خیانت کرتے ہیں اَنْفُسَھُمْ : اپنے تئیں ِاِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ لَا يُحِبُّ : دوست نہیں رکھتا مَنْ كَانَ : جو ہو خَوَّانًا : خائن (دغا باز) اَثِيْمًا : گنہ گار
اور مت لڑو تم ان لوگوں کی طرف جو خیانت کرتے ہیں اپنی ہی جانوں سے، بیشک اللہ پسند نہیں فرماتا کسی بھی ایسے شخص کو جو دھوکہ باز گناہ گار ہو،1
283 برائی کا ارتکاب خود اپنی جان پر ظلم ہے ۔ والعیاذ باللہ : سو ارشاد فرمایا گیا کہ تم ان لوگوں کی طرف سے مت لڑو جو خیانت کرتے ہیں خود اپنی جانوں سے کہ اس کا وبال خود انہی پر پڑے گا۔ سو جو کوئی خیانت یا کوئی اور برائی کرتا ہے تو وہ اصل میں اپنے ہی خلاف کرتا ہے مگر وہ اس کو سمجھتا نہیں ۔ والعیاذ باللہ ۔ کہ اسکا بھگتان بہرحال خود اسی کو بھگتنا ہوگا۔ دنیا کی اس عارضی زندگی میں بھی اور اس کے بعد آخرت کے اس حقیقی اور ابدی جہاں میں بھی ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو ایسے لوگوں کی خیانت سے خدا یا اس کے رسول کا کچھ نہیں بگڑتا۔ نقصان خود انہی لوگوں کا ہے جو خیانت کا ارتکاب کرتے ہیں لیکن ان کو یہ حقیقت نظر نہیں آتی اور یہ اس کے سمجھنے سے قاصر ہیں۔ اور جو بیمار اپنے آپ کو بیمار بھی نہ سمجھے اس کی محرومی اور بدبختی کا کیا ٹھکانا ہوسکتا ہے۔ نیز ایسے لوگ اپنے ضمیر کی نگاہوں میں بھی مجرم ہوتے ہیں اور یہ جانتے ہوتے ہیں کہ یہ سامنے کیا کرتے ہیں اور پیٹھ پیچھے کیا کرتے ہیں کہ انسان سے اس کی اپنی کوئی حالت و حرکت پوشیدہ نہیں رہ سکتی۔
Top