Tafseer-e-Madani - An-Nisaa : 109
هٰۤاَنْتُمْ هٰۤؤُلَآءِ جٰدَلْتُمْ عَنْهُمْ فِی الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا١۫ فَمَنْ یُّجَادِلُ اللّٰهَ عَنْهُمْ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ اَمْ مَّنْ یَّكُوْنُ عَلَیْهِمْ وَكِیْلًا
ھٰٓاَنْتُمْ : ہاں تم هٰٓؤُلَآءِ : وہ جٰدَلْتُمْ : تم نے جھگڑا کیا عَنْھُمْ : ان سے فِي : میں الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا : دنیوی زندگی فَمَنْ : سو۔ کون يُّجَادِلُ : جھگڑے گا اللّٰهَ : اللہ عَنْھُمْ : ان (کی طرف) سے يَوْمَ الْقِيٰمَةِ : روز قیامت اَمْ : یا مَّنْ : کون ؟ يَّكُوْنُ : ہوگا عَلَيْهِمْ : ان پر (ان کا) وَكِيْلًا : وکیل
ہاں تم لوگوں نے ان (مجرموں) کی طرف سے دنیاوی زندگی میں تو لڑ جھگڑ لیا، مگر کون ہے جو لڑ سکے ان سے قیامت کے روز ؟ یا وہ (کسی اور طرح سے) وہ ان کا کام بناسکے ؟
287 قیامت میں کوئی کسی کے کچھ بھی کام نہیں آسکے گا : سو ارشاد فرمایا گیا اور استفہام انکاری کے ساتھ ارشاد فرمایا گیا کہ کون ہے جو ان کی طرف سے لڑسکے قیامت کے روز ؟ اور ظاہر ہے کہ ایسا کوئی بھی نہیں جو ان کی طرف سے قیامت کے روز لڑسکے، کہ ایسی ہمت وہاں کسی میں ہو ہی نہیں سکتی۔ تو پھر دنیا میں ان کی طرف سے لڑنے کا کیا فائدہ ؟ اصل فیصلہ تو وہیں ہونا ہے۔ سو یہاں پر ان دنیاوی حکام کے لئے بھی درس عبرت ہے جو صرف ظاہر پر فیصلہ کرتے ہیں۔ اور اسی کے وہ پابند بھی ہیں کہ وہ مجرموں کی حمایت اور ان کی پشت پناہی نہ کریں کہ ان کی حمایت اور پشت پناہی سے اگر ایسے خائن اور مجرم لوگ بچ بھی گئے تو آخر کب تک ؟ آخرت میں تو ان کو بہرحال اپنے کئے کا بھگتان بھگتنا ہے۔ پس اصل فکر یہاں کی نہیں، وہاں کی کرنے کی ضرورت ہے کہ وہاں کا فیصلہ اصل اور حقیقی فیصلہ ہوگا اور وہ فیصلہ دائمی و ابدی اور ہمیشہ کیلئے ہوگا اور کامیابی و ناکامی اصل میں وہیں کی کامیابی اور ناکامی ہے۔ جو وہاں ناکام ہوا ۔ والعیاذ باللہ ۔ ہمیشہ کا ناکام ہوگا اور جس کو وہاں کی کامیابی مل گئی وہی حقیقی کامیاب ہے ۔ اللہ اپنے فضل و کرم سے وہاں کی ناکامی اور رسوائی سے بچائے ۔ وباللّٰہ التوفیق فی کل حین واٰن -
Top