Tafseer-e-Madani - An-Nisaa : 111
وَ مَنْ یَّكْسِبْ اِثْمًا فَاِنَّمَا یَكْسِبُهٗ عَلٰى نَفْسِهٖ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ عَلِیْمًا حَكِیْمًا
وَمَنْ : اور جو يَّكْسِبْ : کمائے اِثْمًا : گناہ فَاِنَّمَا : تو فقط يَكْسِبُهٗ : وہ کماتا ہے عَلٰي نَفْسِهٖ : اپنی جان پر وَكَانَ : اور ہے اللّٰهُ : اللہ عَلِيْمًا : جاننے والا حَكِيْمًا : حکمت والا
اور جس نے کمایا گناہ تو سوائے اس کے نہیں کہ اس کی اس کمائی کا وبال خود اس کی اپنی ہی جان پر ہوگا، اور اللہ بڑا ہی علم والا، نہایت ہی حکمت والا ہے4
289 برائی کا وبال برائی کرنے والے ہی پر : سو ارشاد فرمایا گیا کہ جس کسی نے بھی گناہ کیا تو اس کا وبال یقینا اسی کی جان پر ہوگا۔ یعنی کسی بھی گناہ کی کمائی کی۔ خواہ وہ صغیرہ ہو یا کبیرہ۔ (صفوۃ التفاسیر وغیرہ) ۔ تو اس کا وبال خود اسی پر پڑے گا اس دنیا میں بھی کہ اس سے اس کی فضیحت و رسوائی الگ ہوگی اور عدل و انصاف والی حکومت کے یہاں سے سزا الگ ملے گی۔ اور دوسری طرح طرح کی مشکلات اور مصیبتوں سے الگ واسطہ پڑے گا۔ اور آخرت کا عذاب الگ ہوگا۔ سو صحت و سلامتی والی راہ انسان کیلئے یہ ہے کہ وہ گناہ کی آلائشوں سے ہمیشہ بچے اور بچے رہنے کی فکر و کوشش کرے۔ اور پھر بھی اگر بشری تقاضوں سے کوئی گناہ و قصور ہوجائے تو سچے دل سے توبہ و استغفار کرے ۔ وباللہ التوفیق ۔ اسی سے دوسری طرف یہ بھی واضح ہوگیا کہ اپنے تعلقداروں کی نصرت و حمایت کا صحیح طریقہ یہ نہیں کہ گناہ اور برائی میں ان کا ساتھ دیا جائے اور ان کی تائید کی جائے بلکہ اصل اور صحیح طریقہ یہ ہے کہ ان کو ان کی پرانی اور غلط کاری پر تنبیہ کی جائے تاکہ وہ اپنی غلط کاری کی روش سے باز اور مجتنب رہیں۔ اور اگر کبھی کوئی غلطی و قصور سرزد ہوجائے تو اللہ پاک کی طرف رجوع کریں اور صدق دل سے اس کے حضور توبہ و استغفار کے ذریعے اپنے دامن کو پاک اور صاف کرنے کی فکر و کوشش کریں ۔ وباللّٰہ التوفیق لما یُحِبُّ و یُرِیْد ۔ سبحانہ وتعالی -
Top