Tafseer-e-Madani - An-Nisaa : 137
اِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا ثُمَّ كَفَرُوْا ثُمَّ اٰمَنُوْا ثُمَّ كَفَرُوْا ثُمَّ ازْدَادُوْا كُفْرًا لَّمْ یَكُنِ اللّٰهُ لِیَغْفِرَ لَهُمْ وَ لَا لِیَهْدِیَهُمْ سَبِیْلًاؕ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : جو لوگ ایمان لائے ثُمَّ كَفَرُوْا : پھر کافر ہوئے وہ ثُمَّ : پھر اٰمَنُوْا : ایمان لائے ثُمَّ كَفَرُوْا : پھر کافر ہوئے ثُمَّ : پھر ازْدَادُوْا كُفْرًا : بڑھتے رہے کفر میں لَّمْ يَكُنِ : نہیں ہے اللّٰهُ : اللہ لِيَغْفِرَ : کہ بخشدے لَھُمْ : انہیں وَ : اور لَا لِيَهْدِيَھُمْ : نہ دکھائے گا سَبِيْلًا : راہ
بیشک جو لوگ ایمان لائے پھر وہ کافر ہوگئے، پھر ایمان لائے، پھر کافر ہوگئے، پھر وہ بڑھتے چلے گئے اپنے کفر میں، تو ایسوں کی نہ تو اللہ بخشش فرمائے گا، اور نہ ہی وہ نصیب فرمائے گا (حق و ہدایت کی) کوئی راہ،1
354 ایمان کے بعد کفر کی شناعت و قباحت : بعض حضرات مفسرین نے اس سے یہود مراد لئے ہیں، اور بعض نے منافقین۔ لیکن حق یہ ہے کہ اس ارشاد وبیان کو الفاظ کے عموم و اطلاق کے مطابق عام رکھا جائے، کہ جو بھی اس شنیع و قبیح طریقے کو اپنائے گا اور اختیار کرے گا اس کا یہی حکم اور یہی حال اور یہی مآل ہوگا۔ خواہ وہ کوئی بھی ہو اور کہیں کا بھی ہو ۔ وَ الْعِیَاذ باللّٰہ ۔ سو دولت ایمان سے سرفرازی کے بعد ظلمت کفر کو اپنانا بڑا ہی شنیع و قبیح اور ہلاکت و تباہی میں ڈالنے والا امر ہے جو خساروں کا خسارہ اور ابدی ہلاکت و تباہی کا باعث ہے ۔ والعیاذ باللہ ۔ بہرکیف اہل ایمان کے صحیح موقف کو واضح کرنے کے بعد اب اس ارشاد سے منافقین وغیرہ کی طرف توجہ دلائی گئی ہے۔ سو ارشاد فرمایا گیا کہ جو لوگ ایمان لائے پھر انہوں نے کفر کیا اور اس کے بعد وہ اپنے کفر ہی میں بڑھتے چلے گئے ۔ والعیاذ باللہ ۔ سو ایسے لوگ مغفرت و بخشش اور ہدایت خداوندی کے سزا وار نہیں ہوسکتے۔ سو ایسے منافقوں کو دردناک عذاب کی بشارت سنا دو جو ان کو اپنی منافقت کی پاداش میں بھگتنا ہوگا۔ ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ 355 ایمان کے بعد کفر انتہائی ہولناک محرومی ۔ والعیاذ باللہ : سو اس سے واضح فرما دیا گیا کہ ایمان کے بعد کفر وانکار کا ارتکاب کرنے والوں کی اللہ نہ بخشش فرمائے گا اور نہ ہی ایسے لوگوں کو وہ حق و ہدایت کی کوئی راہ نصیب فرمائے گا۔ مگر اس کا یہ مطلب نہیں کہ اخلاص اور سچی توبہ پر بھی ان کی بخشش نہیں ہوگی کہ سچی توبہ کے بعد تو وہ غفور و رحیم سب گناہ معاف فرما دیتا ہے، بلکہ مطلب اسکا یہ ہے کہ ایسوں کو ان کی اپنی بدباطنی کے سبب سچی توبہ کی توفیق ہی نہیں ملتی ۔ والعیاذ باللہ ۔ جسکے باعث وہ کفر و انکار ہی پر بڑھتے چلے جاتے ہیں اور اس کے نتیجے میں وہ مغفرت و بخشش خداوندی اور راہ حق و ہدایت سے محروم ہو کر ہلاکت و تباہی کے دائمی گڑھے میں جاگرتے ہیں۔ اور اس طرح وہ ہمیشہ ہمیش کے خسارے سے دوچار ہوجاتے ہیں۔ سو اس سے اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ ایمان کے بعد کفر کتنا بڑا جرم اور کس قدر ہولناک محرومی ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم -
Top