Tafseer-e-Madani - An-Nisaa : 14
وَ مَنْ یَّعْصِ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ وَ یَتَعَدَّ حُدُوْدَهٗ یُدْخِلْهُ نَارًا خَالِدًا فِیْهَا١۪ وَ لَهٗ عَذَابٌ مُّهِیْنٌ۠   ۧ
وَمَنْ : اور جو يَّعْصِ : نافرمانی اللّٰهَ : اللہ وَرَسُوْلَهٗ : اور اس کا رسول وَيَتَعَدَّ : اور بڑھ جائے حُدُوْدَهٗ : اس کی حدیں يُدْخِلْهُ : وہ اسے داخل کرے گا نَارًا : آگ خَالِدًا : ہمیشہ رہے گا فِيْھَا : اس میں وَلَهٗ : اور اس کے لیے عَذَابٌ : عذاب مُّهِيْنٌ : ذلیل کرنے والا
اور (اس کے برعکس) جو کوئی نافرمانی کرے گا اللہ کی، اور اس کے رسول کی، اور وہ تجاوز کرے گا اسکی (مقرر فرمودہ) حدوں سے، تو اللہ اس کو داخل فرمائے گا ایک بڑی ہی ہولناک آگ میں، جس میں اس کو ہمیشہ رہنا ہوگا، اور اس کے لئے ایک بڑا ہی رسوا کن عذاب ہے
35 حدود اللہ سے تجاوز کرنے والوں کا انجام نہایت ہولناک ۔ والعیاذ باللہ : سو اس سے واضح فرما دیا گیا کہ اللہ کی حدود سے تجاوز کرنے والوں کیلئے دوزخ کی آگ اور رسوا کن عذاب ہے کہ انہوں نے اپنے تکبر و غرور کی بناء پر حق سے منہ موڑا تھا (جیسا کہ عموماً ہوتا ہے) اس لئے اب اس کو اس رسوا کن عذاب کا مزہ چکھنا پڑے گا ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو یہ عذاب مہین (رسوا کن عذاب) ایسے شخص کیلئے ہے جو تجاوز حدود یعنی حدوں کے پھلانگنے کے اس جرم کو حلال جانتا ہو، اور اس کی پرواہ ہی نہ کرتا ہو، کہ ایسا کرنا کفر ہے جسکی سزا عذاب مہین یعنی رسوا کن عذاب ہے۔ رہ گئے وہ لوگ جن سے بشری تقاضوں کی بناء پر ایسے ہوجائے اور وہ اس پر اصرار کرنے کی بجائے توبہ و استغفار کرلیں وہ اس زمرے میں نہیں آتے، (مدارک التنزیل وغیرہ) بہرحال دین سارے کا حاصل اور خلاصہ اللہ تعالیٰ کی مقرر فرمودہ حدود کا التزام اور ان کی پابندی ہے اور ان سے خروج اور تجاوز جو کہ اصل میں نتیجہ ہوتا ہے استکبار و اعراض اور اتباع ہویٰ کا، وہ دارین کی ہلاکت و تباہی کا باعث ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اللہ تعالیٰ ایسے ہر مرض سے ہمیشہ محفوظ رکھے اور ہمیشہ اپنی پناہ میں رکھے ۔ آمین۔
Top