Tafseer-e-Madani - An-Nisaa : 158
بَلْ رَّفَعَهُ اللّٰهُ اِلَیْهِ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ عَزِیْزًا حَكِیْمًا
بَلْ : بلکہ رَّفَعَهُ : اس کو اٹھا لیا اللّٰهُ : اللہ اِلَيْهِ : اپنی طرف وَكَانَ : اور ہے اللّٰهُ : اللہ عَزِيْزًا : غالب حَكِيْمًا : حکمت والا
بلکہ ان کو اٹھا لیا اللہ نے اپنی طرف (زندہ و سلامت) اور اللہ بڑا ہی زبردست، نہایت ہی حکمت والا ہے،1
410 رفع عیسیٰ کا بیان : سو ان کو اللہ نے اپنی طرف اٹھا لیا یعنی روح اور جسم دونوں کیساتھ، نہ کہ صرف روحانی طور پر، جس طرح کہ بعض لوگوں کا کہنا ہے۔ کیونکہ { رفعہ } کی ضمیر منصوب کا مرجع حضرت عیسیٰ کی ذات اقدس ہے جو کہ نام ہے روح اور جسم دونوں کے مجموعے کا۔ نہ کہ صرف روح کا۔ سو آنجناب کا رفع صرف روحانی نہیں تھا بلکہ روح اور جسم دونوں کے ساتھ تھا۔ یعنی آپ کو زندہ سلامت جسمانی طور پر اوپر اٹھا لیا گیا جہاں آپ اب تک زندہ سلامت موجود ہیں اور قیامت سے پہلے جب اللہ تعالیٰ کو منظور ہوگا آپ دوبارہ دنیا میں نزول اجلال فرمائیں گے اور شریعت محمدیہ کے مطابق نظام چلائیں گے اور دنیا سے کفر و شرک کے اندھیروں کو مٹا کر زمین کو عدل و انصاف سے بھر دیں گے۔ 411 اللہ بڑا ہی زبردست نہایت ہی حکمت والا ہے : سو وہ جو چاہے کرسکتا ہے کوئی اسے روک نہیں سکتا کہ وہ عزیز اور نہایت ہی زبردست ہے، مگر وہ جو کرتا ہے نہایت حکمت سے کرتا ہے، کہ وہ عزیز اور نہایت زبردست ہونے کے ساتھ ساتھ نہایت ہی حکمتوں والا اور حکیم بھی ہے ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ ِاس لیے اس کا کوئی بھی فعل حکمت سے خالی نہیں ہوسکتا ۔ سبحانہ وتعالی -
Top