Tafseer-e-Madani - An-Nisaa : 55
فَمِنْهُمْ مَّنْ اٰمَنَ بِهٖ وَ مِنْهُمْ مَّنْ صَدَّ عَنْهُ١ؕ وَ كَفٰى بِجَهَنَّمَ سَعِیْرًا
فَمِنْھُمْ : پھر ان میں سے مَّنْ اٰمَنَ : کوئی ایمان لایا بِهٖ : اس پر وَمِنْھُمْ : اور ان میں سے مَّنْ : کوئی صَدَّ : رکا رہا عَنْهُ : اس سے وَكَفٰى : اور کافی بِجَهَنَّمَ : جہنم سَعِيْرًا : بھڑکتی ہوئی آگ
پھر ان میں کچھ تو اس پر ایمان لے آئے اور کچھ ہٹے ہی رہیں، اور کافی ہے (ایسوں کے لئے) دہکتی جہنم،2
131 اعجاز قرآنی کا ایک نمونہ و مظہر : سو اس سے واضح فرما دیا گیا کہ درد و الم کا تعلق صرف ظاہری جسم اور کھال سے ہوتا ہے سو یہ قرآن حکیم کے اعجاز کا ایک اور نمونہ و مظہر ہے کہ اس سے معلوم ہوا کہ درد والم کے احساس کا اصل تعلق جلد اور کھال ہی سے ہے۔ اسی لئے ان لوگوں کی کھالیں بدلی جاتی رہینگی، تاکہ یہ عذاب کا مزہ برابر چکھتے ہی رہیں ۔ والعیاذ باللہ ۔ اس بات کا علم سائنسی ایجاد و تحقیق کو اب کہیں جا کر ہوا ہے، کہ درد و الم اور احساس کا تعلق ظاہری جسم اور کھال سے ہی ہوتا ہے، لیکن قرآن حکیم نے پندرہ سو سال قبل اس کی خبر کردی تھی ۔ سُبْحَان اللّٰہ وَ بِحَمْدِہٖ ۔ بہرکیف اس ارشاد سے ایک طرف تو اس حقیقت کو آشکارا فرما دیا گیا کہ کافروں اور منکروں کو ایک بڑی ہی ہولناک اور دہکتی بھڑکتی آگ میں داخل کیا جائے گا اور دوسرے نمبر پر اس حقیقت کو بھی واضح فرما دیا گیا کہ جب بھی ان کی کھالیں جل کر ختم ہوجائیں گی ان کو نئی کھالیں پہنا دی جائیں گی تاکہ یہ بدبخت عذاب کا مزہ برابر اور لگاتار چکھتے رہیں۔ پھر کھالوں کی یہ تبدیلی حقیقت پر بھی محمول ہوسکتی ہے کہ حقیقتاً ان کی کھالوں کو نئی کھالوں سے بدل دیا جائے گا۔ اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ ان کی صفت کو تبدیل کردیا جائے۔ (محاسن التاویل) ۔ بہرکیف اہل کفر و باطل وہاں پر ہمیشہ کے عذاب میں مبتلا رہیں گے ۔ والعیاذ باللہ جل وعلا -
Top