Tafseer-e-Madani - An-Nisaa : 5
وَ لَا تُؤْتُوا السُّفَهَآءَ اَمْوَالَكُمُ الَّتِیْ جَعَلَ اللّٰهُ لَكُمْ قِیٰمًا وَّ ارْزُقُوْهُمْ فِیْهَا وَ اكْسُوْهُمْ وَ قُوْلُوْا لَهُمْ قَوْلًا مَّعْرُوْفًا
وَلَا : اور نہ تُؤْتُوا : دو السُّفَھَآءَ : بےعقل (جمع) اَمْوَالَكُمُ : اپنے مال الَّتِىْ : جو جَعَلَ : بنایا اللّٰهُ : اللہ لَكُمْ : تمہارے لئے قِيٰمًا : سہارا وَّارْزُقُوْھُمْ : اور انہیں کھلاتے رہو فِيْھَا : اس میں وَاكْسُوْھُمْ : اور انہیں پہناتے رہو وَقُوْلُوْا : اور کہو لَھُمْ : ان سے قَوْلًا : بات مَّعْرُوْفًا : معقول
اور تم مت دیا کرو کم عقلوں (اور نادانوں) کو اپنے وہ مال جن کو اللہ نے تمہارے لئے گزران کا ذریعہ بنایا ہے، البتہ انہیں تم ان میں سے کھانے اور پہننے کو (حسب ضرورت) دے دیا کرو، اور (اس صورت میں ان کی دلجوئی کے لئے) تم ان سے بھلی بات کہہ دیا کرو
12 مال کے بارے میں اسلام کا عادلانہ اور حکیمانہ نقطہئ نظر : سو یہ ہے مال کے بارے میں اسلام کا وہ عادلانہ اور حکیمانہ نقطہ نظر جو قرآن حکیم کے اس لفظ " قِیَامًا " سے مستفاد ہوتا ہے، کہ نہ تو اس کو مقصود حقیقی اور معبود قرار دے کر اس کی پوجا کرنے لگ جاؤ، اور پوری متاع حیات کو اس کے لئے تج کر رکھ دو ، جیسا کہ عام دنیا دارمادہ پرستوں کا حال ہے، اور نہ ہی اسے یونہی ضائع کرو کہ یہ بہرکیف تمہاری زندگی کیلئے قیام وبقاء کا سبب اور گزران کا ذریعہ ہے، بلکہ اس کو جائز حدود کے اندر رہ کر جائز طریقوں سے کماؤ اور صحیح جگہوں اور جائز مواقع پر خرچ کرو، تاکہ اس طرح یہ تمہارے لیے خیر و برکت اور آخرت کی کمائی کا ذریعہ بن جائے اور دوسروں کے کام آئے اور پورے معاشرے کی صلاح و فلاح کا ذریعہ بن جائے۔ سو دین کی تعلیمات مقدسہ پر عمل کرنے سے مال سعادت دارین سے سرفرازی کا ذریعہ بن جاتا ہے ۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید - 13 دلجوئی کیلئے بھلی بات کہنے کی ہدایت : سو ارشاد فرمایا گیا کہ تم ان سے بھلی بات کہہ دیا کرو مثلًا یہ کہ یہ مال تمہارا ہی ہے ہم تو محض اس کے محافظ اور نگران ہیں اور بس، جب تم سمجھدار ہو جاؤگے تو یہ تمہارے حوالے کردیا جائے گا وغیرہ ‘ تاکہ وہ مطمئن رہیں، اور تاکہ اس طرح ان کی دلجوئی ہوتی رہے اور ان کے اندر کسی طرح کی غلط فہمی پیدا نہ ہونے پائے، کہ اس سے آگے کئی طرح کے مفاسد جنم لے سکتے ہیں، وَالْعِیَاذ باللّٰہ الْعَظِیْم سو بھلی بات کہنا شریعت کی تعلیمات مقدسہ کا ایک اہم عنوان ہے، جو ہر جگہ مطلوب و مفید ہے اور اس کے بڑے منافع و فوائد ہیں، اسی لئے دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا گیا وَقُوْلُوْا للنَّاس حُسْنًا۔ یعنی لوگوں سے بھلی بات ہی کہا کرو، وباللہ التوفیق لما یُحِبُّ وَیُرِیدُ وَعلی مَا یُحِبُّ وَیُرِیْدُ سبحانہ و تعالیٰ ۔
Top