Tafseer-e-Madani - An-Nisaa : 68
وَّ لَهَدَیْنٰهُمْ صِرَاطًا مُّسْتَقِیْمًا
وَّ : اور لَهَدَيْنٰھُمْ : ہم انہیں ہدایت دیتے صِرَاطًا : راستہ مُّسْتَقِيْمًا : سیدھا
اور ہم ان کو ضرور ڈال دیتے سیدھی راہ پر بھی،
161 صراط مستقیم کی عظمت شان : سو ارشاد فرمایا گیا کہ ایسوں کو ہم ضرور ڈال دیتے سیدھی راہ پر۔ سو " صراط مستقیم " یعنی " سیدھی راہ " بڑی ہی عظیم الشان راہ ہے کہ یہ راہ سعادت دارین کی کفیل وضامن ہے۔ یعنی اس سیدھی راہ پر جو انہیں دارین کی سعادتوں کی طرف لے جاتی۔ سو اللہ پاک اور اس کے رسول اکرم ﷺ کے احکام و ارشادات کی اطاعت و فرمانبرداری، دارین کی سعادت و کامیابی کا ذریعہ ہے۔ اور اس سے محرومی ہر خیر سے محرومی ہے ۔ والعیاذ باللہ ۔ اور صراط مستقیم یعنی سیدھی راہ سے مراد وہی راہ ہے جو حضرات انبیائے کرام، صدیقین، شہدا اور صالحین کی راہ ہے۔ جیسا کہ اس سے متصل بعد والی آیت کریمہ میں ارشاد فرمایا جارہا ہے۔ اور حق و ہدایت کی یہی راہ وہ راہ ہے جو انسان کیلئے دارین کی سعادت کی کفیل وضامن ہے۔ سو حق و ہدایت کی اس راہ یعنی صراط مستقیم پر چلنے والے تذبذب و تردد سے محفوظ ایمان و یقین اور سکون و اطمینان کی دولت سے سرفراز و سرشار ہوتے ہیں۔ جب کہ اس سے محروم لوگ سکون و اطمینان کی دولت سے محروم، تذبذب و تردد کا شکار منافقین کی راہ پر چل رہے ہیں جو کہ " مغضوبین " اور " ضالین " کی راہ ہے۔ سو ایمان و یقین کی دولت سے سرفرازی دارین کی سعادت و سرخروئی سے سرفرازی ہے ۔ فَالْحَمْدُ لِلّٰہ الّذِیْ شَرَّفَنَا بِنِعْمَۃ الْاِیْمَان ۔ اَللّٰھُمَّ فِزِدْنَا مِنْہُ وَ ثَبِّتْنَا عَلَیْہ یَا ذَالْجَلَال والْاِکْرَام -
Top