Tafseer-e-Madani - An-Nisaa : 80
مَنْ یُّطِعِ الرَّسُوْلَ فَقَدْ اَطَاعَ اللّٰهَ١ۚ وَ مَنْ تَوَلّٰى فَمَاۤ اَرْسَلْنٰكَ عَلَیْهِمْ حَفِیْظًاؕ
مَنْ : جو۔ جس يُّطِعِ : اطاعت کی الرَّسُوْلَ : رسول فَقَدْ اَطَاعَ : پس تحقیق اطاعت کی اللّٰهَ : اللہ وَمَنْ : اور جو جس تَوَلّٰى : روگردانی کی فَمَآ : تو نہیں اَرْسَلْنٰكَ : ہم نے آپ کو بھیجا عَلَيْهِمْ : ان پر حَفِيْظًا : نگہبان
جس نے رسول کی اطاعت کی تو اس نے اللہ کی اطاعت کی، اور پھر گیا (راہ حق سے) تو ہم نے آپ کو (اے پیغمبر ﷺ ! ) ان لوگوں پر کوئی پاسبان بناکر نہیں بھیجا،
192 رسول کی اطاعت، اللہ کی اطاعت : کہ رسول کا ارشاد دراصل اللہ ہی کا ارشاد ہوتا ہے۔ وہ اپنی خواہش سے کچھ نہیں کہتا۔ جیسا کہ دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا گیا { وَمَا یَنْطِقُ عَن الْہَویٰ ، اِنْ ہُوَ اِلَّا وَحْیٌ یُُّوْحٰی } (النجم :3- 4) ۔ سو پیغمبر کی اطاعت و اتباع ہی میں انسان کیلئے دنیا و آخرت کی سعادت و سرخروئی ہے ورنہ خسارہ ہی خسارہ ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ بہرکیف اس ارشاد سے واضح فرما دیا گیا کہ یہ لوگ مانیں یا نہ مانیں یہ بہرحال اپنی جگہ ایک قطعی حقیقت ہے کہ اب اللہ کی اطاعت کی واحد راہ یہی ہے کہ لوگ آپ ﷺ کی اطاعت کریں کہ خدا کی اطاعت رسول کی اطاعت کے ذریعے ہی ممکن ہوسکتی ہے۔ اس کے بغیر اس کی کوئی صورت ممکن نہیں۔ جو لوگ اس حقیت کو تسلیم نہیں کرتے وہ خود اپنی محرومی اور ہلاکت و تباہی کا سامان کرتے ہیں جس کا بھگتان ان کو بہرحال بھگتنا پڑے گا ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ 193 پیغمبر کے ذمے صرف تبلیغ حق ہے : سو ارشاد فرمایا گیا اور ہم نے آپ کو [ اے پیغمبر ] ان پر کوئی نگہبان بنا کر نہیں بھیجا۔ پس آپ ﷺ ذمہ دار و نگہبان نہیں کہ لوگوں کو راہ حق پر لاکر چھوڑیں، کہ یہ نہ آپ ﷺ کے ذمے ہے اور نہ ہی آپ ﷺ کے بس میں۔ آپ کا کام تو محض حق کو پہنچا دینا ہے اور بس۔ اور وہ آپ کرچکے { فَاِنَّمَا عَلَیْکَ الْبَلاغُ وَعَلَیْنَا الْحِسَابُ } (الرعد : 40) ۔ سو پیغمبر اور ہر داعی حق کی اصل ذمہ داری حق کی تبلیغ و تلقین اور اس کی دعوت ہی ہوتی ہے اور بس۔ سو اگر یہ لوگ اس کے باوجود آپ ﷺ سے اے پیغمبر اعراض ہی کرتے اور منہ موڑتے ہیں تو ان کو ان کے حال پر چھوڑ دو ۔ آپ پر ان کی کوئی ذمہ داری نہیں بلکہ اس کی ذمہ داری خود ان پر ہے۔
Top