Tafseer-e-Madani - Al-Ghaafir : 31
مِثْلَ دَاْبِ قَوْمِ نُوْحٍ وَّ عَادٍ وَّ ثَمُوْدَ وَ الَّذِیْنَ مِنْۢ بَعْدِهِمْ١ؕ وَ مَا اللّٰهُ یُرِیْدُ ظُلْمًا لِّلْعِبَادِ
مِثْلَ دَاْبِ : جیسے ۔ حال قَوْمِ نُوْحٍ : قوم نوح وَّعَادٍ وَّثَمُوْدَ : اور عاد اور ثمود وَالَّذِيْنَ : اور جو لوگ مِنْۢ بَعْدِهِمْ ۭ : ان کے بعد وَمَا اللّٰهُ يُرِيْدُ : اور اللہ نہیں چاہتا ظُلْمًا : کوئی ظلم لِّلْعِبَادِ : اپنے بندوں کیلئے
جیسا کہ قوم نوح عاد ثمود اور ان لوگوں کا حال ہوا ہے جو ان سے بعد گزرے ہیں اور اللہ تو اپنے بندوں پر کسی طرح کا کوئی ظلم نہیں کرنا چاہتا3
66 ہلاک شدہ قوموں کے کچھ نمونوں کا ذکر : سو اس مرد مومن نے گزشتہ ادوار کی ہلاک شدہ اقوام میں سے کچھ کے انجام کا حوالہ دیتے ہوئے ان کے نمونے ان لوگوں کے سامنے پیش کیے۔ یعنی قوم نوح، قوم ھود، قوم ثمود اور قوم لوط وغیرہ۔ (صفوۃ، معارف اور مراغی وغیرہ) ۔ بہرکیف اس مرد مومن نے فرعون کی مداخلت کی پروا کیے بغیر اپنی تقریر جاری رکھتے ہوئے کہا کہ " اے میری قوم اگر تم لوگ موسیٰ کی تکذیب سے باز نہ آئے تو مجھے تمہارے بارے میں اس ہولناک انجام کا سخت اندیشہ ہے جس سے اس سے پہلے قوم عاد وثمود اور قوم لوط وغیرہ دوچار ہوچکی ہیں۔ کہ وہ سب قومیں انکار اور تکذیبِ حق کے نتیجے میں ہمیشہ ہمیش کے لیے ایسی مٹ گئیں کہ اب قصہ پارینہ بن کر رہ گئیں ۔ والعیاذ باللہ ۔ پس تم لوگ ان قوموں کے انجام بد سے بچنے کے لیے اپنی روش کی اصلاح کرلو تاکہ تم بچ سکو۔ 67 اللہ تعالیٰ ظلم کے ہر شائبے سے پاک ۔ سبحانہ وتعالیٰ : سو اس سے واضح فرما دیا گیا کہ اللہ کبھی ظلم نہیں کرتا۔ وہ ربِّ غفور و رحیم ظلم کے ہر شائبے سے پاک ہے ۔ سبحانہ وتعالیٰ ۔ سو اس بندئہ مومن نے مزید کہا کہ " اللہ اپنے بندوں پر کسی طرح کا کوئی ظلم نہیں کرنا چاہتا "۔ کہ کسی کو بغیر کسی جرم کے یا بغیر تنبیہ کے ہلاک کر دے۔ پس اس نے ان قوموں کو بھی اپنے پیغمبروں کے ذریعے خبردار کیا اور انہیں ان کے انجام سے ڈرایا اور تمہارے پاس بھی اس پیغمبر کو اسی لئے بھیجا تاکہ تم اپنی اصلاح کرلو۔ لیکن اگر تم لوگ باز نہ آئے تو تمہارا انجام بھی یقینا وہی ہوگا جو ان کا ہوچکا کہ اس کا دستور و قانون عام و بےلاگ ہے۔ سو جو لوگ اللہ تعالیٰ کے احکام و ارشادات سے منہ موڑتے اور انکا انکار اور تکذیب کرتے ہیں وہ اپنی جانوں پر خود ظلم کرتے ہیں جس کا بھگتان انکو بہرحال بھگتنا ہوگا ۔ والعیاذ باللہ ۔ سو اس بندئہ مومن نے اپنے تقریر میں مزید کہا کہ اللہ تعالیٰ چونکہ اپنے بندوں پر کبھی کوئی ظلم نہیں کرتا ۔ سبحانہ وتعالیٰ ۔ اس لیے اس نے اپنا رسول بھیج کر تم لوگوں کو حقیقت حال اور تمہارے انجام سے پوری طرح خبردار کردیا۔ اس لیے تم نے اگر اس کی تکذیب کی اور اس کی بات ماننے کی بجائے اس کے قتل کی کوشش کی تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ تم نے اپنے اوپر اس کی حجت پوری کردی اور اس کے عذاب کو دعوت دے دی۔ اور تم نے اپنی جانوں پر خود ظلم کیا ۔ والعیاذ باللہ -
Top