Tafseer-e-Madani - Al-Ghaafir : 52
یَوْمَ لَا یَنْفَعُ الظّٰلِمِیْنَ مَعْذِرَتُهُمْ وَ لَهُمُ اللَّعْنَةُ وَ لَهُمْ سُوْٓءُ الدَّارِ
يَوْمَ : جس دن لَا يَنْفَعُ : نفع نہ دے گی الظّٰلِمِيْنَ : جمع ظالم مَعْذِرَتُهُمْ : ان کی عذر خواہی وَلَهُمُ : اور ان کے لیے اللَّعْنَةُ : لعنت وَلَهُمْ : اور ان کے لیے سُوْٓءُ الدَّارِ : برا گھر (ٹھکانا)
جس دن کہ ظالموں کو کچھ کام نہ آسکے گی ان کی معذرت ان کے لئے لعنت ہوگی اور ان کے لئے بڑا ہی برا گھر ہوگا
102 ظالموں کا ٹھکانا اور انجام بڑا ہی برا ۔ والعیاذ باللہ العظیم : سو ارشاد فرمایا گیا کہ " اس روز ظالموں کو ان کی معذرت کچھ کام نہ دے گی۔ ان کے لیے لعنت اور پھٹکار ہوگی۔ اور بڑا ہی برا گھر ہوگا ظالموں کا "۔ اور اتنا اور ایسا برا اور اس قدر برا کہ اس جہاں میں رہتے ہوئے کوئی اس کا تصور بھی نہیں کرسکتا۔ ان کے لئے وہاں پر لعنت و پھٹکار اور خدائے پاک کی رحمت سے دوری اور محرومی ہی ہوگی کہ انہوں نے اپنے کفر وعناد کی بناء پر خدائے پاک کی رحمت کو کمانے اور حاصل کرنے کے موقع و فرصت یعنی فرصت عمر کو خود ضائع کردیا ہوگا ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو جن ظالم اور بدقسمت لوگوں نے نور حق و ہدایت سے منہ موڑ کر اور حق اور اہل حق کو جھٹلا کر اور ان سے عداوت وعناد برت کر ظلم عظیم کا ارتکاب کیا ہوگا انکا اس روز کوئی بھی عذر قابل قبول اور کارگر نہیں ہوسکے گا۔ یہاں تک کہ جو لوگ اپنی گمراہی کا ذمہ دار اپنے لیڈروں اور بڑوں کو بنانا چاہیں گے انکا عذر بھی مسموع نہیں ہوگا۔ انکے لیڈر اور انکے گرو اور بڑے خود ان کی بات کو انکے مونہوں پر پھینک ماریں گے اور ان سے کہیں گے کہ تم خود شامت زدہ تھے کہ تم نے یہ جانتے ہوئے بھی ہماری پیروی کی کہ ہم کھلی گمراہی پر ہیں۔ سو اب ہم اور تم برابر ہیں۔ اور ہم میں سے ہر ایک کو اپنے کیے کرائے کا بھگتان بہرحال بھگتنا ہوگا ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو نور حق و ہدایت سے محرومی ہر خیر سے محرومی اور سب سے بڑا خسارہ و نقصان ہے اور ایسا بڑا کہ اس جیسا دوسرا کوئی خسارہ ہو ہی نہیں سکتا ۔ والعیاذ باللہ -
Top