Tafseer-e-Madani - Al-Ghaafir : 64
اَللّٰهُ الَّذِیْ جَعَلَ لَكُمُ الْاَرْضَ قَرَارًا وَّ السَّمَآءَ بِنَآءً وَّ صَوَّرَكُمْ فَاَحْسَنَ صُوَرَكُمْ وَ رَزَقَكُمْ مِّنَ الطَّیِّبٰتِ١ؕ ذٰلِكُمُ اللّٰهُ رَبُّكُمْ١ۖۚ فَتَبٰرَكَ اللّٰهُ رَبُّ الْعٰلَمِیْنَ
اَللّٰهُ الَّذِيْ : اللہ وہ جس نے جَعَلَ : اس نے بنایا لَكُمُ : تمہارے لئے الْاَرْضَ : زمین قَرَارًا : قرارگاہ وَّالسَّمَآءَ : اور آسمان بِنَآءً : چھت وَّصَوَّرَكُمْ : اور تمہیں صورت دی فَاَحْسَنَ : تو بہت اچھی صُوَرَكُمْ : تمہیں صورت دی وَرَزَقَكُمْ : اور تمہیں رزق دیا مِّنَ الطَّيِّبٰتِ ۭ : پاکیزہ چیزیں ذٰلِكُمُ : یہ ہے اللّٰهُ : اللہ رَبُّكُمْ ښ : تمہارا پروردگار فَتَبٰرَكَ : سو برکت والا اللّٰهُ : اللہ رَبُّ : پروردگار الْعٰلَمِيْنَ : سارے جہان
اللہ وہی ہے جس نے تمہارے لئے زمین (کے اس عظیم الشان کرے) کو آرام گاہ بنادیا اور آسمان کو ایک عظیم الشان چھت اور اسی نے صورت گری فرمائی تم سب کی سو اس نے کیا ہی عمدہ صورتیں بخشیں تمہیں اور اسی نے طرح طرح کی پاکیزہ چیزوں سے تمہاری روزی کا سامان کیا یہ ہے اللہ رب تم سب کا سو بڑی ہی برکت والا ہے اللہ پروردگار سب جہانوں کا
120 اللہ کی معرفت اس کے کارخانہ قدرت کے ذریعے : سو ارشاد فرمایا گیا کہ " یہ ہے اللہ رب تم سب کا "۔ یعنی ان اور ان عظیم الشان قدرتوں، عظمتوں، رحمتوں، عنایتوں اور نوازشوں والا ۔ جَلَّ جَلَالُہ وَعَمَّ نَوَالُہ ۔ سو اس وحدہ لاشریک کی معرفت اگر تم لوگ حاصل کرنا چاہتے ہو اور اس سلسلے میں اگر تم سچے اور مخلص ہو تو اس کا طریقہ یہ ہے کہ تم اس کی تخلیق فرمودہ کائنات کی اس کھلی کتاب میں غور کرو جس میں اس کی عظمت وقدرت، رحمت و عنایت اور بخشش و حکمت کے مظاہر ہر چار سو پھیلے بکھرے ہیں ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ سو یہی ہے اللہ جو ان قدرتوں، حکمتوں اور رحمتوں و عنایتوں والا ہے۔ نہ کہ وہ جن کو لوگوں نے ازخود مختلف ناموں سے گھڑ رکھا ہے اور انکو وہ ازخود حاجت روا و مشکل کشا قرار دے کر پوجتے پکارتے ہیں۔ اور اس طرح وہ اپنی تذلیل و تحقیر، ہلاکت و تباہی اور ذلت و رسوائی کا سامان خود سے کرتے ہیں ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ بہرکیف کائنات کے اس عظیم الشان کارخانہ میں غور و فکر اور صحیح غور و فکر معرفت پروردگار سے سرفرازی کا صحیح ذریعہ و وسیلہ ہے کہ پتہ پتہ اس کی معرفت کا ایک دفتر ہے۔ اس لیے اصول یہ بیان فرمایا گیا کہ ۔ " تفکروا فی المخلوق ولا تفکروا فی الخالق " ۔ یعنی مخلوق میں غور کرو نہ کر خالق میں کہ خالق کی شان تمہارے احاطہ فکر و تصور سے اعلیٰ وبالا اور تمہاری قدرت و طاقت سے خارج ہے۔ اس کو ویسے ہی مانو جیسا کہ وہ اپنے بارے میں خود بتائے یا اس کا رسول بتائے اور بس ۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید وعلی ما یحب ویرید وہو الہادی الی سواء السبیل -
Top