Tafseer-e-Madani - Al-Ghaafir : 66
قُلْ اِنِّیْ نُهِیْتُ اَنْ اَعْبُدَ الَّذِیْنَ تَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ لَمَّا جَآءَنِیَ الْبَیِّنٰتُ مِنْ رَّبِّیْ١٘ وَ اُمِرْتُ اَنْ اُسْلِمَ لِرَبِّ الْعٰلَمِیْنَ
قُلْ : فرمادیں اِنِّىْ نُهِيْتُ : مجھے منع کردیا گیا ہے اَنْ : کہ اَعْبُدَ : پرستش کروں میں الَّذِيْنَ : وہ جن کی تَدْعُوْنَ : تم پوجا کرتے ہو مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ : اللہ کے سوا لَمَّا : جب جَآءَنِيَ : میرے پاس آگئیں الْبَيِّنٰتُ : کھلی نشانیاں مِنْ رَّبِّيْ ۡ : میرے رب سے وَاُمِرْتُ : اور مجھے حکم دیا گیا اَنْ اُسْلِمَ : کہ میں اپنی گردن جھکادوں لِرَبِّ : پروردگار کیلئے الْعٰلَمِيْنَ : تمام جہان
(ان سے صاف) کہہ دو کہ مجھے تو بہرحال اس سے منع کیا گیا ہے کہ میں عبادت (و بندگی) کروں ان ہستیوں کی جن کو تم لوگ (پوجتے) پکارتے ہو اللہ کے سوا جب کہ پہنچ چکے میرے پاس روشن دلائل میرے رب کی جانب سے اور مجھے یہ حکم دیا گیا ہے کہ میں سر تسلیم خم کردوں پروردگار عالم کے آگے
122 مشرکین و منکرین سے اظہار براءت کی تعلیم و تلقین : سو پیغمبر کو حکم فرمایا گیا کہ " آپ ان لوگوں سے کہو کہ مجھے بہرحال اس بات سے منع فرمایا گیا ہے کہ میں ان لوگوں کی بندگی کروں جن کو تم لوگ پوجتے پکارتے ہو اللہ کے سوا "۔ سو یہ معاندین و منکرین حق کے لئے ایک داعی حق کا آخری جواب ہے کہ اگر تم لوگ غیر اللہ کی پرستش سے باز نہیں آتے تو تمہاری مرضی کہ دلوں کو بدل دینا اور حق کو منوا کر چھوڑنا نہ تو میرے بس میں ہے اور نہ ہی میری ذمہ داری۔ سو اب تمہاری مرضی تم جو چاہو کرو۔ میں بہرحال تمہارے اس کفر و شرک سے بےزار ہوں ۔ { لَکُمْ دِیْنُکُمْ وَلِیَ دِیْنِ } ۔ جن معبودان باطلہ کی پوجا پاٹ میں تم لوگ لگے ہوئے ہو ان کیلئے تم خواہ کتنا ہی زور لگاؤ میں ان کی پوجا کسی بھی صورت نہیں کرسکتا۔ پس تمہارا راستہ الگ اور میرا راستہ الگ کہ حق اور باطل کے درمیان اتحاد واشتراک ممکن ہی نہیں ہوسکتا۔ 123 اہل حق کے لیے غیر اللہ کی بندگی ممکن نہیں : سو اس سے واضح فرما دیا گیا کہ دلائل حق کا تقاضا، حق کے آگے دل و جان سے جھک جانا ہے۔ سو ارشاد فرمایا گیا کہ " میں ان کی بندگی بہرحال نہیں کرسکتا جن کو تم لوگ پوجتے پکارتے ہو اللہ کے سوا ان روشن دلائل کے بعد جو کہ آچکے ہیں میرے پاس میرے رب کی جانب سے "۔ جو قرآن حکیم کے صفحات پر اور کائنات کی اس کھلی کتاب میں جا بجا بکھرے پڑے ہیں۔ اور پکار پکار کر حضرت حق ۔ جل مجدہ ۔ کی وحدانیت ویکتائی کا درس دے رہے ہیں کہ قرآنی آیات بھی دراصل ان کونی آیات کی تشریح و توضیح ہی کرتی ہیں جو کائنات کی اس کھلی کتاب میں ہر طرف پھیلی ہوئی ہیں۔ پس طلب صادق، عقل خالص اور فکر رسا چاہیئے۔ ورنہ محض حیوانی آنکھوں کے ساتھ دیکھنے سے کچھ نہیں بن سکتا ۔ والعیاذ باللہ ۔ اور انسان جب صحیح طریقے سے کائنات کے ان کھلے اور واضح دلائل میں غور و فکر سے کام نہیں لیتا تو وہ حیوان سے بھی نیچے گرجاتا ہے اور وہ ۔ { کالانعام بن ھم اضل } ۔ کا مصداق بن کر کائنات کے ان مختلف مظاہر کی پوجا کرنے لگ جاتا اور ایسے ایسے کام کرنے لگتا ہے کہ حیوان کو بھی نہیں سوجھ سکتے۔ ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ بہرکیف اس سے واضح فرما دیا گیا کہ اہل حق کے لیے غیر اللہ کی بندگی کسی بھی طرح ممکن نہیں ہوسکتی ۔ والعیاذ باللہ العظیم - 124 پروردگار عالم کے حضور سر تسلیم خم کردینے کی ہدایت : سو ارشاد فرمایا گیا " اور مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں سرتسلیم خم کردوں پروردگار عالم کیلئے "۔ اس کے سوا کسی کے آگے بھی سر نہ جھکاؤں۔ یہی درس ہے ہر داعی ٔ حق کے لئے کہ وہ فرزندان کفر و شرک کے جواب میں اپنا آخری اور قطعی اعلان اسی طرح صاف اور دو ٹوک لفظوں میں سنا دے تاکہ وہ لوگ اس کے بارے میں کسی غلط فہمی میں مبتلا نہ رہیں اور انکے سامنے واضح ہوجائے کہ وہ کسی طرح کی تحریص و ترغیب یا لالچ دباؤ وغیرہ کے آگے جھکنے والا نہیں۔ اور یہ لوگ اس طرح کے ہتھکنڈوں کے ذریعے اس میں کسی طرح کی کوئی لغزش نہیں پیدا کرسکتے۔ بہرکیف ارشاد فرمایا گیا کہ مجھے تو یہ حکم دیا گیا ہے کہ میں کلیتہً اپنے آپ کو خداوند عالم کے حوالے کردوں کہ ہر قسم کی عبادت و بندگی بھی صرف اسی کیلئے بجا لاؤں اور ہر قسم کی اطاعت و فرمانبرداری بھی اسی کیلئے کہ اس کا اصل حقدار وہی وحدہ لاشریک ہے جو کہ پروردگار ہے سارے عالم کا۔ سو معبود برحق اللہ وحدہ لا شریک ہی ہے ۔ سبحانہ و تعالیٰ -
Top