Tafseer-e-Madani - Al-Ghaafir : 68
هُوَ الَّذِیْ یُحْیٖ وَ یُمِیْتُ١ۚ فَاِذَا قَضٰۤى اَمْرًا فَاِنَّمَا یَقُوْلُ لَهٗ كُنْ فَیَكُوْنُ۠   ۧ
هُوَ : وہی ہے الَّذِيْ : جو يُحْيٖ : جِلاتا ہے وَيُمِيْتُ ۚ : اور مارتا ہے فَاِذَا : پھر جب قَضٰٓى : وہ فیصلہ کرتا ہے اَمْرًا : کسی کام کا فَاِنَّمَا : تو اس کے سوا نہیں يَقُوْلُ : وہ کہتا ہے لَهٗ : اس کے لئے كُنْ : تو ہوجا فَيَكُوْنُ : سو وہ ہوجاتا ہے
وہی زندگی بخشتا ہے اور وہی موت دیتا ہے پھر جب وہ کسی کام کا فیصلہ کرلیتا ہے تو اس کو صرف اتنا کہنا ہوتا ہے کہ ہوجا پس وہ ہوچکا ہوتا ہے1
128 زندگی اور موت اللہ ہی کے قبضہ قدرت و اختیار میں ہے : سو ارشاد فرمایا گیا کہ " وہی ہے جو زندگی بخشتا اور موت دیتا ہے "۔ سو احیاء و اماتت یعنی زندگی بخشنا اور موت دنیا اسی وحدہ لاشریک کی صفت و شان اور اسی کا اختصاص ہے۔ اس کے سوا کسی بھی شخص اور کسی بھی ہستی کے لئے احیاء و اماتت کی یہ صفت ماننا شرک ہوگا ۔ والعیاذ باللہ ۔ سو کتنے بہکے اور بھٹکے ہوئے اور غلط کار ہیں وہ لوگ جو سادہ لوح عوام کو اس طرح کے ڈراوے دے کر اپنا الو سیدھا کرتے ہیں کہ اگر تم نے فلاں پیر صاحب کے نام کی نیاز نہ دی تو وہ تمہاری بھینس کو مار دیں گے اور تم کو یہ اور یہ نقصان پہنچا دیں گے وغیرہ وغیرہ ۔ والعیاذ باللہ ۔ حالانکہ قرآن و سنت کی ایسی بیشمار نصوص اس کی تصریح کرتی ہیں کہ زندگی بخشنے اور موت دینے کے تمام تر اختیارات اللہ وحدہ لاشریک ہی کے قبضہ قدرت و اختیار میں ہیں۔ جسکو وہ زندہ رکھنا چاہے اسے کوئی مار نہیں سکتا اور جس کو وہ موت سے ہمکنار کرنا چاہے اسے کوئی بچا نہیں سکتا۔ نیز اس سے یہ بھی واضح ہوجاتا ہے کہ معبود برحق بھی وہی وحدہ لا شریک ہے کہ احیاء و اماتت کی صفت کا مالک جب وہی وحدہ لا شریک ہے تو ہر قسم کی عبادت و بندگی بھی اسی کا حق ہے۔ اس میں اس کا نہ کوئی شریک ہے اور نہ کسی کو اس کا کوئی حق پہنچ سکتا ہے ۔ سبحانہ وتعالیٰ ۔ پس اس کے حق بندگی میں کسی کو شریک ماننا ظلم عظیم ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم - 129 اللہ کی شان کن فیکون کی شان ہے : سو اس سے واضح کردیا گیا کہ اس کی شان کن فیکون کی شان ہے ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ یعنی اس کو کسی کام کے کرنے کے لئے اسباب و وسائل سے کام لینے کی ضرورت نہیں ہوتی بلکہ صرف حکم کرنا ہوتا ہے اور بس۔ تو پھر اس کے لئے کسی بھی چیز کے مشکل ہونے کا سوال ہی کیا پیدا ہوسکتا ہے۔ سو قیامت کے بپا کرنے کیلئے جب وہ کلمہ کن ۔ ہوجا ۔ سے حکم فرمائے گا تو وہ چشم زدن میں سب کے سامنے موجود ہوگی۔ جیسا کہ دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا گیا ۔ { فَاِنَّمَا ہَیَ زَجْرَۃٌ وَّاحِدَۃٌ فَاِذَا ہُمْ بالسَّاہِرَۃِ } ۔ (النازعات :13-14) ۔
Top