Tafseer-e-Madani - Az-Zukhruf : 19
وَ جَعَلُوا الْمَلٰٓئِكَةَ الَّذِیْنَ هُمْ عِبٰدُ الرَّحْمٰنِ اِنَاثًا١ؕ اَشَهِدُوْا خَلْقَهُمْ١ؕ سَتُكْتَبُ شَهَادَتُهُمْ وَ یُسْئَلُوْنَ
وَجَعَلُوا : اور انہوں نے بنا لیے الْمَلٰٓئِكَةَ : فرشتوں کو الَّذِيْنَ : ان کو هُمْ : وہ جو عِبٰدُ الرَّحْمٰنِ : بندے ہیں رحمن کے اِنَاثًا : عورتیں۔ بیٹیاں ۭاَشَهِدُوْا : کیا وہ گواہ تھے۔ کیا وہ حاضر تھے خَلْقَهُمْ : ان کی ساخت۔ ان کی تخلیق کے وقت سَتُكْتَبُ : ضرور لکھی جائے گی شَهَادَتُهُمْ : ان کی گواہی وَيُسْئَلُوْنَ : اور وہ پوچھے جائیں گے
نیز (اسی طرح) انہوں نے فرشتوں کو جو خدائے رحمان کے بندے ہیں عورتیں قرار دے دیا کیا یہ لوگ ان کی پیدائش کے وقت وہاں موجود تھے ؟ ان کی گواہی لکھ لی جائے گی اور ان کو اس کی جواب دہی کرنا ہوگی
22 مشرکین کے ایک اور وہم کی تردید : یعنی ان کے اس وہم کی تردید کہ فرشتے عورتیں اور خدا کی بیٹیاں ہیں۔ سو اس بارے ان سے سوال کیا گیا کہ کیا یہ لوگ فرشتوں کی پیدائش کے وقت وہاں موجود تھے ؟۔ اور ظاہر ہے کہ ایسا نہیں اور ہرگز نہیں۔ تو پھر یہ لوگ اتنی بڑی بات آخر کہتے کس بنیاد پر ہیں ؟۔ بس محض اٹکل کے تیر چلانے سے کچھ نہیں بن سکتا۔ سو اس سے انکے مشرکانہ خیال پر ایک اور ضرب لگائی گئی ہے۔ چناچہ ارشاد فرمایا گیا کہ ان لوگوں نے جو فرشتوں کو عورتیں اور اللہ کی بیٹیاں سمجھ رکھا ہے تو آخر اتنے بڑے دعوے کیلئے انکے پاس بنیاد کیا ہے ؟ کیا جب اللہ نے فرشتوں کو پیدا کیا تھا تو یہ لوگ اس وقت وہاں موجود تھے ؟ اور جب نہیں اور یقینا نہیں تو پھر یہ لوگ اتنی بڑی بات آخر کس بنیاد پر کہتے ہیں ؟ سو ان کی ایسی تمام باتیں محض اٹکل پچو باتیں ہیں جن کی نہ کوئی اساس ہے نہ بنیاد۔ اور یہ لوگ محض اوہام و خرافات کی پیروی کر رہے ہیں ۔ { اِنْ یَتَّبِعُوْنَ الاَّ الظَّنَّ وَمَا تَہْوَی الاَنْفُسُ وَلَقَدْ جَائَ ہُمْ مِنْ رَبِّہِمُ الْہُدٰی } ۔ (النجم : 23) ۔ اللہ اپنی پناہ میں رکھے ۔ آمین ثم آمین۔
Top