Tafseer-e-Madani - Az-Zukhruf : 22
بَلْ قَالُوْۤا اِنَّا وَجَدْنَاۤ اٰبَآءَنَا عَلٰۤى اُمَّةٍ وَّ اِنَّا عَلٰۤى اٰثٰرِهِمْ مُّهْتَدُوْنَ
بَلْ : بلکہ قَالُوْٓا : انہوں نے کہا اِنَّا : بیشک ہم نے وَجَدْنَآ : پایا ہم نے اٰبَآءَنَا : اپنے آباؤ اجداد کو عَلٰٓي اُمَّةٍ : ایک طریقے پر وَّ اِنَّا : اور بیشک ہم عَلٰٓي اٰثٰرِهِمْ : ان کے آچار پر۔ نقش قدم پر مُّهْتَدُوْنَ : ہدایت یافتہ ہیں۔ راہ پانے والے ہیں
(کچھ بھی نہیں) بلکہ یہ تو بس یہی کہے جا رہے ہیں کہ ہم نے اپنے باپ دادا کو ایک طریقے پر پایا ہے اور ہم ان ہی کے نقش قدم پر چلے جا رہے ہیں
25 باپ دادا کی اندھی تقلید کا سہارا : سو ارشاد فرمایا گیا کہ ان لوگوں کی ایسی باتوں کی کوئی بنیاد نہیں۔ سوائے اس کے کہ ان کا کہنا یہ ہے کہ ہم نے اپنے باپ دادا کو ایک طریقے پر پایا۔ پس ہم ان ہی کے نقش قدم پر چلے جا رہے ہیں۔ یعنی عقل و نقل کی کوئی بھی دلیل ان لوگوں کے پاس موجود نہیں سوائے اپنے باپ دادا کی اندھی تقلید کے جس میں یہ لوگ اندھے ہو کر بہے چلے جا رہے ہیں اور بس۔ اور خود ان کو اس کا اقرار اور اعتراف بھی ہے۔ مگر اس کے باوجود یہ لوگ حق و ہدایت کے اس نور مبین کو ماننے اور اپنانے کے لئے تیار نہیں جو ان کے رب کی طرف سے ان کی راہنمائی کے لیے آیا ہے۔ اور اس طرح یہ کفر و شرک کے گھٹا ٹوپ اندھیروں میں ڈوبتے چلے جا رہے ہیں ۔ والعیاذ باللہ ۔ بہرکیف یہ ان کی روایتی دلیل کا ذکر ہے کہ ہمارے بڑے ایسا کرتے آئے۔ لہذا ہم بھی ایسے ہی کیے جا رہے ہیں اور بس۔ یعنی عقل و نقل کی کوئی دلیل انکے پاس نہیں سوائے باپ دادا کی اندھی تقلید کے اور بس۔ اور یہی بات آج کا جاہل مسلمان اپنی رسوم و رواج کی تائید میں کہتا ہے جو اپنے دین کی تعلیمات مقدسہ سے غافل اور بےبہرہ ہے۔ چناچہ وہ بھی اپنی بدعات اور خرافات کے بارے میں یہی کہتا ہے کہ ہم نے اپنے بڑوں کو ایسے ہی کرتے پایا ہے اور بس۔ سو باپ دادا کی اندھی تقلید کوئی اساس اور بنیاد نہیں ہوسکتی۔
Top