Tafseer-e-Madani - Az-Zukhruf : 53
فَلَوْ لَاۤ اُلْقِیَ عَلَیْهِ اَسْوِرَةٌ مِّنْ ذَهَبٍ اَوْ جَآءَ مَعَهُ الْمَلٰٓئِكَةُ مُقْتَرِنِیْنَ
فَلَوْلَآ : تو کیوں نہیں اُلْقِيَ : اتارے گئے عَلَيْهِ : اس پر اَسْوِرَةٌ : کنگن مِّنْ ذَهَبٍ : سونے کے اَوْ جَآءَ : یا آئے مَعَهُ : اس کے ساتھ الْمَلٰٓئِكَةُ : فرشتے مُقْتَرِنِيْنَ : ساتھ رہنے والے
سو (اگر یہ سچا ہے اپنے دعوے میں تو) کیوں نہیں اتار دیے گئے اس پر کنگن سونے کے ؟ یا کیوں نہیں اتر آئے اس کی اردل میں فرشتے پرے باندھ کر ؟
70 سونے کے کنگن اتارے جانے کا مطالبہ : سو اس بدبخت نے حضرت موسیٰ کے بارے میں مزید کہا کہ " کیوں نہیں اتارے گئے اس شخص پر کنگن سونے کے ؟ "۔ جیسا کہ اس زمانے کے بادشاہ اور خاص کر مصر و ایران کے بادشاہ پہنا کرتے تھے۔ (القرطبی، الصفوہ، ابن کثیر وغیرہ) ۔ یعنی اگرچہ یہ شخص واقعی اللہ کا رسول ہے تو اللہ کی طرف سے اس پر سونے کے کنگن اتارے جاتے۔ جس سے اس کے ٹاٹھ باٹھ قائم ہوتے اور اس کی زینت کا سامان ہوتا اور پتہ چلتا کہ واقعی یہ اللہ کا رسول ہے جبکہ یہاں پر ایسی کوئی بات بھی موجود نہیں۔ 71 فرشتوں کے اتارے جانے کا مطالبہ : سو اس نے مزید کہا کہ " یا اس کے ساتھ فرشتے ہوتے پرے باندھے ہوئے "۔ جو اس کے ساتھ ساتھ چلتے تاکہ پتہ چلتا کہ یہ شخص واقعی اللہ کا رسول اور اس کا نمائندہ ہے۔ مگر یہ شخص ہے کہ دعویٰ تو کرتا ہے اللہ کا رسول ہونے کا مگر اس کے پاس انکے میں سے کوئی بھی چیز نہیں۔ تو پھر یہ اللہ کا رسول کس طرح ہوسکتا ہے ؟ یعنی وہی مادہ پرستانہ ذہنیت جس کا مظاہرہ ابنائے دنیا نے ہمیشہ کیا۔ اسی کا اظہار وقت کے اس بڑے طاغیہ اور سرکش نے کیا اور بالآخر وہ اپنے کفر و عصیان اور سرکشی کے انجام کو پہنچ کر رہا ۔ والعیاذ باللہ ۔ بہرکیف اس بدبخت نے حضرت موسیٰ ۔ علی نبینا وعلیہ الصلاۃ والسلام ۔ کی توہین و تحقیر کرتے ہوئے کہا کہ اگر یہ شخص واقعی اللہ کا رسول ہے تو اس کی زیب وزینت اور شان و شوکت کے لیے آسمان سے سونے کے کنگن اتارے جاتے اور فرشتے پرے باندھے اس کے جلو میں چل رہے ہوتے۔ مگر اس کے پاس تو اس میں سے کچھ بھی نہیں۔ تو پھر یہ اللہ کا رسول کس طرح ہوسکتا ہے ؟ اور اس کا یہ دعویٰ کس طرح درست ہوسکتا ہے۔
Top