Tafseer-e-Madani - Az-Zukhruf : 78
لَقَدْ جِئْنٰكُمْ بِالْحَقِّ وَ لٰكِنَّ اَكْثَرَكُمْ لِلْحَقِّ كٰرِهُوْنَ
لَقَدْ جِئْنٰكُمْ : البتہ تحقیق لائے ہم تمہارے پاس بِالْحَقِّ : حق وَلٰكِنَّ اَكْثَرَكُمْ : لیکن اکثر تمہارے لِلْحَقِّ : حق کے لیے كٰرِهُوْنَ : ناگوار تھے
بلاشبہ ہم نے تمہارے پاس حق پہنچایا مگر تم میں سے اکثر لوگ تو حق سے نفرت ہی کرتے رہے
102 منکرین و مکذبین کو تنبیہ : سو مجرموں کو ان کے ہولناک انجام سے آگاہ کرنے کے بعد منکرین و مکذبین اور خاص کر مشرکین مکہ اور صنادید قریش کو تنبیہ کرتے ہوئے ارشاد فرمایا گیا کہ " یقینا ہم نے حق تمہارے پاس پہنچا دیا مگر تمہاری اکثریت کو حق ہی سے نفرت تھی "۔ یعنی ہم نے تو اپنے رسولوں کے ذریعے اور اپنی کتابیں اتار کر تمہارے لئے راہ حق و ہدایت کو واضح کرنے کا انتظام پوری طرح کردیا مگر تم نے ان سے منہ موڑ کر کفر و باطل کی راہ ہی کو اپنایا۔ تو اب تم چکھو مزہ اپنے کئے کا اور بھگتو بھگتان اپنی کرتوتوں کا ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو اس میں کفار قریش کو خاص طور پر تنبیہ ہے کہ اب قرآن حکیم کی صورت میں حق تمہارے سامنے اپنی کامل اور آخری شکل میں پہنچ گیا ہے۔ سو اب اگر تم لوگوں نے اس سے منہ موڑا اور اعراض و انکار ہی سے کام لیا تو تم لوگوں کو بھی وہی بھگتان بھگتنا پڑے گا جو اس سے پہلے کے منکرین بھگت چکے ہیں۔ اور ایسے میں یہ اللہ تعالیٰ کا تم پر کوئی ظلم نہیں ہوگا بلکہ یہ خود تمہارے اپنے اختیار کردہ ظلم کا نتیجہ اور طبعی ثمرہ ہوگا۔ سو انکار حق دنیا و آخرت کی ہلاکت و تباہی اور محرومیوں کی محرومی ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اللہ تعالیٰ اس کے ہر شائبے سے ہمیشہ محفوظ اور اپنی پناہ میں رکھے ۔ آمین۔
Top