Tafseer-e-Madani - Al-Fath : 13
وَ مَنْ لَّمْ یُؤْمِنْۢ بِاللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ فَاِنَّاۤ اَعْتَدْنَا لِلْكٰفِرِیْنَ سَعِیْرًا
وَمَنْ : اور جو لَّمْ يُؤْمِنْۢ : ایمان نہیں لاتا بِاللّٰهِ وَرَسُوْلِهٖ : اللہ پر اور اس کے رسول پر فَاِنَّآ : تو بیشک اَعْتَدْنَا : ہم نے تیار کی لِلْكٰفِرِيْنَ : کافروں کے لئے سَعِيْرًا : دہکتی آگ
اور جو کوئی (صدق دل سے) ایمان نہیں لایا اللہ اور اس کے رسول پر تو یقینا (وہ اپنا ہی نقصان کرے گا کہ بیشک) ہم نے تیار کر رکھی ہے کافروں کے لئے ایک بڑی ہی ہولناک دہکتی بھڑکتی آگ
[ 29] بےایمانوں کیلئے دوزخ کی دہکتی بھڑکتی آگ۔ والعیاذ باللّٰہ : سو اس سے واضح فرما دیا گیا کہ بےایمانوں کے لئے دوزخ کی انتہائی ہولناک آگ کا فیصلہ ہوچکا ہوا ہے۔ چناچہ ارشاد فرمایا گیا کہ " جو لوگ ایمان نہیں رکھتے اللہ اور اس کے رسول پر تو وہ خود اپنا ہی نقصان کرتے ہیں، کہ ہم نے ایسے کافروں اور منکروں کیلئے ایک بڑی ہی دہکتی بھڑکتی ہولناک آگ تیار کر رکھی ہے "۔ سو کافروں اور منکروں کے لئے ایک بڑی ہولناک آگ تیار ہے۔ والعیاذ باللّٰہ اور ایسی ہولناک اور اس قدر خطرناک اور دہکتی بھڑکتی آگ کہ اس کا تصور کرنا بھی اس جہاں میں کسی انسان کے لئے ممکن نہیں۔ سو کس قدر بدنصیب ہیں وہ لوگ جو ایمان و یقین کی راہ سے منہ موڑ کر دوزخ کی راہ پر چلے جا رہے ہیں۔ والعیاذ باللّٰہ العظیم۔ یہاں پر یہ ارشاد انہی منافقوں کیلئے فرمایا جا رہا ہے جو زبانی کلامی طور پر اگرچہ ایمان کے بڑے بلند دعوے کرتے ہیں لیکن ان کے اندر ایمان ہوتا نہیں۔ اور یہ لوگ اپنے دلوں کے اندر ایمان و اسلام کے غلبئیء کی بجائے اس کی تباہی کی آرزوئیں رکھتے ہیں۔ سو ایسوں کے ایمان کے کسی اعتبار کا سوال ہی کیا پیدا ہوسکتا ہے ؟ بلکہ یہ کھلے کافروں کی طرح بلکہ ان سے بھی کہیں بڑھ کر بدتر ہیں۔ اس لئے ان کے لئے ایسی ہولناک اور دہکتی بھڑکتی آگ تیار کر رکھی گئی ہے۔ والعیاذ باللّٰہ۔ پس نجات کا ذریعہ و وسیلہ ایمان صادق اور عمل صالح ہی ہے۔ اس لئے ہمیشہ ای کی تحصیل اور اس کی حفاظت کی فکر و کوشش کرنی چاہیے۔ وباللّٰہ التوفیق لما یحب ویرید، وعلی ما یحب ویرید، بکل حال من الاحوال وفی کل موطن من المواطن فی الحیاۃ، اللہ تعالیٰ ہمیشہ اپنی خوشنودی کی راہوں پر چلنا نصیب فرمائے۔ آمین ثم آمین یا رب العالمین۔
Top