Tafseer-e-Madani - Al-Fath : 19
وَّ مَغَانِمَ كَثِیْرَةً یَّاْخُذُوْنَهَا١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ عَزِیْزًا حَكِیْمًا
وَّمَغَانِمَ : اور غنیمتیں كَثِيْرَةً : بہت سی يَّاْخُذُوْنَهَا ۭ : انہوں نے وہ حاصل کیں وَكَانَ : اور ہے اللّٰهُ : اللہ عَزِيْزًا : غالب حَكِيْمًا : حکمت والا
اور دوسری بہت سی ان غنیمتوں سے جو کہ (وہ عنقریب ہی) حاصل کریں گے اور اللہ بڑا ہی زبردست نہایت ہی حکمت والا ہے
[ 46] شرکائے حدیبیہ کیلئے بہت سی غنیمتوں کا ذکر وبیان : سو ارشاد فرمایا گیا کہ اس نے نواز دیا ان کو دوسری بہت سی غنیمتوں سے جن کو یہ بآسانی حاصل کریں گے صلح حدیبیہ کی اس عظم الشان فتح [ یعنی فتح مبین ] کے بعد، جس میں فتح مکہ بھی آگئی، اور اس سے پہلے فتح خیبر بھی، جس میں یہود کی بہت سی اور عظیم الشان غنیمتوں سے ان حضرات کو نوازا گیا تھا، جو بیعت الرضوان کے اس شرف عظیم سے مشرف ہوئے تھے [ ابن کثیر، مراغی وغیرہ ] سو یہ صلہ و بدلہ تھا ان کی بےمثال اطاعت و اتباع کا، پس صدق و اخلاص اور خاص کر اپنے خالق ومالک کے ساتھ صدق و اخلاص انسان کو دارین کی سعادت و سرخروئی سے بہرہ ور کرنے والی چیز ہے، وباللّٰہ التوفیق۔ بہرکیف اس سے فتح خیبر اور ان دوسری بہت سی غنیمتوں کی طرف ارشارہ فرما دیا گیا جو حدیبیہ سے واپسی کے معاً بعد مسلمانوں کو حاصل ہوئی تھیں اور جن سے مسلمانوں کے دلوں کے اندر یہ اعتقاد راسخ ہوا تھا کہ اللہ تعالیٰ نے ان سے فتح و نصرت کے جو وعدے فرمائے تھے وہ پورے ہوں گے، اور حدیبیہ کی صلح ان کے لیے شکست نہیں بلکہ فتح مبین ہے، جو آئندہ ان کے لیے فتح مکہ اور اس کے بعد دوسری مختلف فتوحات کا ذریعہ بنے گی۔ اللہ ہمیشہ اپنی خاص رحمتوں کے سائے میں رکھے۔ آمین ثم آمین یا رب العالمین۔ [ 47] اللہ تعالیٰ پر توکل و اعتماد کے درس کا ذکر وبیان : سو اس میں اللہ تعالیٰ کی دو صفتوں کا حوالہ دے کر دراصل اسی پر توکل و اعتماد کا درس دیا گیا ہے۔ چناچہ ارشاد فرمایا گیا اور اللہ بڑا ہی زبردست نہایت ہی حکمت والا ہے۔ ایسا زبردست کہ کوئی بھی طاقت اس کے ارادہ میں حائل نہیں ہوسکتی، وہ جو چاہے کرے، لیکن اس کے ساتھ ہی ساتھ وہ حکیم بھی ہے اس لئے اس کا کوئی بھی کام حکمت سے خالی نہیں ہوتا، سبحانہ وتعالیٰ ۔ سو اس وحدہ لاشریک کی ان دونوں صفتوں کا حوالہ دے کر اس بات کی ضمانت دے دی گئی کہ اس کے وعدے ضرور پورے ہوں گے، ظاہری حالات خواہ کتنے ہی نامساعد کیوں نہ ہوں اس کے وعدے بہرحال پورے ہو کر رہیں گے کہ اس کی قدرت و حکمت ہر چیز پر حاوی اور غالب ہے، سبحانہ وتعالیٰ ۔ پس بندے کو ہر حال میں، ہر موقع پر، اور ہمیشہ اسی وحدہٗ لاشریک پر توکل اور اعتماد رکھنا چاہیے۔ وہ اسی سے مدد مانگے اور اسی کے ساتھ اپنے تعلق کو درست اور مضبوط رکھنے کی کوشش کرے۔ اور صدق و اخلاص کے ساتھ کوشش کرے کہ یہی چیز اصل میں عنایات خداوندی سے سرفرازی کا ذریعہ و وسیلہ ہے۔
Top