Tafseer-e-Madani - Al-Fath : 20
وَعَدَكُمُ اللّٰهُ مَغَانِمَ كَثِیْرَةً تَاْخُذُوْنَهَا فَعَجَّلَ لَكُمْ هٰذِهٖ وَ كَفَّ اَیْدِیَ النَّاسِ عَنْكُمْ١ۚ وَ لِتَكُوْنَ اٰیَةً لِّلْمُؤْمِنِیْنَ وَ یَهْدِیَكُمْ صِرَاطًا مُّسْتَقِیْمًاۙ
وَعَدَكُمُ : وعدہ کیا تم سے اللّٰهُ : اللہ نے مَغَانِمَ كَثِيْرَةً : غنیمتیں کثرت سے تَاْخُذُوْنَهَا : تم لوگے انہیں فَعَجَّلَ : تو جلددیدی اس نے تمہیں لَكُمْ : تمہیں هٰذِهٖ : یہ وَكَفَّ : اور روک دئیے اَيْدِيَ النَّاسِ : ہاتھ لوگوں کے عَنْكُمْ ۚ : تم سے وَلِتَكُوْنَ اٰيَةً : اور تاکہ ہو ایک نشانی لِّلْمُؤْمِنِيْنَ : مومنوں کیلئے وَيَهْدِيَكُمْ : اور وہ ہدایت دے تمہیں صِرَاطًا : ایک راستہ مُّسْتَقِيْمًا : سیدھا
اللہ نے وعدہ فرمایا لیا تم سے (اے مسلمانو ! ) بہت سی غنیمتوں کا جن کو تم لوگ (آسانی اور سہولت سے) حاصل کرو گے مگر یہ اس نے تم کو فوری عطا فرما دی اور اسی نے روک دیا (اپنے کرم سے) لوگوں کے ہاتھوں کو تم سے (تاکہ تم محفوظ رہو ان کے شر سے) اور تاکہ یہ ایک نشانی ہو ایمان والوں کے لئے اور تاکہ وہ ڈال دے تم سب کو سیدھی راہ پر1
[ 48] اہل حدیبیہ کیلئے ایک اور خاص انعام کا ذکر وبیان : سو ارشاد فرمایا گیا اور اس نے روک دیا لوگوں کے ہاتھوں کو تم سے۔ یعنی کفار مکہ کے ہاتھوں کو، کہ حدیبیہ کے موقع پر جب کہ تم بالکل نہتے اور کالی ہاتھ تھے، ان کو تم پر حملہ کرنے کی جرأت نہ ہوئی، اسی طرح غزوہ خیبر کے موقع پر بھی دشمنوں کے ہاتھوں کو تم سے روک دیا۔ نہ تو وہاں کے یہود کچھ زیادہ تمہارا مقابلہ اور مزاحمت کرسکے، حالانکہ وہ اپنے قلعوں میں بند تھے، اور نہ ہی سفر عمرہ کے اس موقع پر یہود مدینہ کو اس بنا پر اپنے اس خبث ارادوں کی تکمیل کے لئے ہاتھ بڑھانے کی ہمت ہوسکی کہ مسلمانوں کے گھر خالی پڑے ہیں، کیوں نہ اس موقع پر ان کے اہل و عیال کا صفایا کردیا جائے، سو ان سب مواقع پر اللہ پاک کی غیبی امداد ہی تمہارے کام آتی رہی، الناس کے لفظ کا عموم ان سب ہی مواقع کا شامل ہے، پس جو صدق دل سے اللہ کا ہوگیا، اللہ اس کا ہوگیا، اور جس کا اللہ ہوگیا اس کا سب کچھ ہوگیا، کہ اللہ اس ساری کائنات کا خالق ومالک بھی ہے اور اس میں حاکم و متصرف بھی، اللّٰہم کن لنا واجعلنا لک انت مولانا علیک نتوکل وبک نستعین۔ سو لوگوں کے ہاتھ کو اہل ایمان سے روکنا قدرت کا ایک خاص انعام تھا جس سے اس نے اپنے بندگان صدق و صفا کو سرفراز فرمایا گیا۔ اللہ ہمیشہ اور ہر حال میں اپنی خاص رحمتوں اور عنایتوں کے سائے میں رکھے۔ آمین ثم آمین یا رب العالمین یا ارحم الراحمین واکرم الاکرمین، [ 49] حدیبیہ والوں کیلئے ایک عمدہ نشانی کا ذکر وبیان : سو اس ارشاد سے واضح فرمایا گیا کہ حدیبیہ والوں کو فتح خیبر کے اس عظیم الشان انعام سے اس لیے نوازا گیا کہ تاکہ یہ صلح حدیبیہ کے فتح مبین ہونے کا ایک ثبوت بھی ہو اور تاکہ یہ ایک نشانی ہو ایمان والوں کیلئے، یعنی اس بات کی نشانی کہ جو اپنے ایمان و عقیدے میں سچے اور پکے ہوتے ہیں، اللہ پاک ان کی اسی طرح مدد فرماتا ہے نیز یہ کہ جو کچھ اللہ کے رسول ﷺ نے ارشاد فرمایا، وہی حق اور سچ ہے، اور فوزو فلاح اسی پر ایمان و یقین میں ہے، پس خیبر کی یہ فوری اور نقد انقد غنیمت جو ایمان والوں کو ملی یہ اس بات کی علامت تھی کہ صلح حدیبیہ واقعی ایک فتح مبین تھی، نیز یہ اس بات کی بھی ایک نشانی تھی کہ آئندہ کیلئے غلبہ و تمکن اسلام ہی کیلئے ہوگا کہ دین حق بہرحال یہی اور صرف یہی ہے۔ والحمدللّٰہ جل وعلا۔ [ 50] صراط مستقیم سے سرفرازی کی بشارت کا ذکر وبیان : سو ارشاد فرمایا گیا اور تاکہ وہ ڈال دے تم لوگوں کو سیدھی راہ پر جس پر چل کر تمہیں اس دنیا میں بھی سچی عزت و ناموری نصیب ہو، اور اس کے بعد آخرت کے اس حقیقی اور ابدی جہاں میں بھی تم فوزو فلاح سے سرفراز ہوسکو، جو کہ دائمی جہان ہے اور اصل اور حقیقی کامیابی وہی اور وہیں کی کامیابی ہے، اللہ پاک نصیب فرمائے آمین ثم آمین۔ سو یہ اشارہ ہے اس بات کی طرف کہ اللہ تعالیٰ مسلمانوں کو تکمیل دین کی نعمت سے سرفراز فرمائے گا، اور اپنے بندوں کیلئے ہدایت کی وہ صراط مستقیم کھول دے گا جو حق اور ہدایت کے دشمنوں نے بند کر رکھی تھی، اور اس صراط مستقیم کے لئے اصل نشانی کی حیثیت چونکہ خانہ کعبہ کو حاصل تھی، اس لیے اس ارشاد میں اس کے کفار کے تسلط سے آزاد ہونے کی بشارت بھی مضمر ہے۔ والحمدللّٰہ جل وعلا۔
Top