Tafseer-e-Madani - Al-Fath : 21
وَّ اُخْرٰى لَمْ تَقْدِرُوْا عَلَیْهَا قَدْ اَحَاطَ اللّٰهُ بِهَا١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرًا
وَّاُخْرٰى : اور ایک اور (فتح) لَمْ تَقْدِرُوْا : تم نے قابو نہیں پایا عَلَيْهَا : اس پر قَدْ اَحَاطَ اللّٰهُ : گھیر رکھا ہے اللہ نے بِهَا ۭ : اس کو وَكَانَ اللّٰهُ : اور ہے اللہ عَلٰي كُلِّ شَيْءٍ : ہر شے پر قَدِيْرًا : قدرت رکھنے والا
اور اس کے علاوہ اللہ نے تم سے اور بھی ایسی غنیمتوں کا وعدہ فرما دیا ہے جن پر تمہیں ابھی تک قدرت حاصل نہیں مگر اللہ نے اپنے احاطہ قدرت میں لے رکھا ہے ان سب کو اور اللہ ہر چیز پر پوری قدرت رکھتا ہے2
[ 51] آئندہ ملنے والی مزید غنیمتوں کے وعدے کا ذکر وبیان : سو ارزاد فرمایا گیا کہ کچھ اور غنیمتیں بھی ایسی ہیں جن سے اس نے تم کو نوازنے کا وعدہ فرما رکھا ہے جن کے حصول پر تم اب تک قادر نہیں ہوئے مگر اللہ تعالیٰ نے ان کا احاطہ فرما رکھا ہے۔ سو اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل و کرم اور اپنی رحمت و عنایت سے تم کو اس سے مشرف فرما دیا، اور مراد اس سے فتح مکہ ہے، [ صفوۃ التفاسیر وغیرہ ] سو ارشاد فرمایا گیا کہ ایک اور بڑی کامیابی کا اللہ نے تم سے وعدہ فرما رکھا ہے جو ابھی تک تم کو حاصل نہیں ہوئی، لیکن اس کے حصول میں اب زیادہ دیر نہیں ہے، اللہ نے اسکا احاطہ کر رکھا ہے اور جس کا احاطہ اللہ نے کر رکھا ہو وہ بہرحال ہو کر رہے گی۔ [ 52] اللہ تعالیٰ کے کمال قدرت کا حوالہ و ذکر، سبحانہ و تعالیٰ : چناچہ ارشاد فرمایا گیا کہ اللہ پاک ہر چیز پر پوری قدرت رکھتا ہے، سبحانہ وتعالیٰ ، اور جب وہ پوری قدرت رکھتا رکھتا ہے تو پھر اس کے لئے نہ کچھ مشکل ہوسکتا ہے، اور نہ ہی کوئی چیز اس کے احاطہ علم وقدرت سے باہر ہوسکتی ہے۔ سبحانہ وتعالیٰ ۔ مگر چونکہ اس کا ہر کام اس کی حکمت بالغہ کے مطابق ایک خاص موقع اور خاص وقت ہی سے مربوط ہوتا ہے، اس لئے وہ اسی کے مطابق وقوع پذیر ہوتا ہے۔ سو وہ قادر مطلق اپنی نصرت کا یہ کرشمہ بھی بہت جلد پورا کرکے دکھائے گا اس لئے دل کا بھروسہ ہمیشہ اور ہر حال اسی وحدہٗ لاشریک پر رکھا جائے۔ سبحانہ وتعالیٰ ۔ سو یہ سب اس بات کا ثبوت اور اس کے آثار و نتائج ہیں کہ حدیبیہ کی صلح واقعی فتح مبین یعنی کھلی ہوئی فتح تھی جس سے حق تعالیٰ نے اپنے بندوں کو نوازا تھا اور جس کی اصل حقیقت اس وقت عام لوگوں کو سمجھ نہیں آرہی تھی مگر اللہ تعالیٰ کی عنایات و برکات اس کے بعد سب کے سامنے پوری طرح واضح ہوگئیں۔ فالحمدللّٰہ جل وعلا بکل حال من الاحوال، وفی کل موطن من المواطن فی الحیاہ، سبحانہ وتعالیٰ ۔
Top