Tafseer-e-Madani - Al-Fath : 8
اِنَّاۤ اَرْسَلْنٰكَ شَاهِدًا وَّ مُبَشِّرًا وَّ نَذِیْرًاۙ
اِنَّآ : بیشک اَرْسَلْنٰكَ : ہم نے آپ کو بھیجا شَاهِدًا : گواہی دینے والا وَّمُبَشِّرًا : اور خوشخبری دینے والا وَّنَذِيْرًا : اور ڈرانے والا
اور بیشک ہم ہی نے بھیجا آپ کو (اے پیغمبر ! ) گواہی دینے والا خوشخبری سنانے والا اور خبردار کرنے والا بنا کر
[ 16] پیغمبر ﷺ کے " شاھد " ہونے کا معنی و مطلب ؟: سو ارشاد فرمایا گیا کہ " بیشک ہم نے آپ کو اے پیغمبر شاہد بنا کر بھیجا "۔ یعنی حق و صداقت کی شہادت اور گواہی دینے والا۔ پس حق وہی ہے جس کے حق ہونے کی شہادت و گواہی آپ ﷺ نے دی۔ اور صداقت بھی وہی ہے جسے آپ ﷺ کے لائے ہوئے دین متین اور قرآن حکیم اور آپ ﷺ کی ارشاد فرمودہ سنت مطہرہ نے صداقت قرار دیا ہو۔ اور جو اس کے خلاف ہوگا وہ کذب وزور اور باطل و مردود ہوگا۔ آپ ﷺ کی شان شہادت کا کامل اور پورا ظہور قیامت کے روز اس وقت ہوگا جبکہ آپ ﷺ اپنی امت پر گواہی دیں گے کہ انہوں نے اس دعوت حق پر داعیئِ حق کو کیا جواب دیا۔ جیسا کہ احادیث شفاعت میں اس کی تفصیل موجود مذکور ہے۔ جیسا کہ سورة النساء میں ارشاد فرمایا گیا { فکیف اذاجئنا من کل امۃً م بشھیدٍ وجئنابک علی ھولآء شھیدًا } [ النسائ : 41 پ 5] تو آپ ﷺ کی گواہی سب پر ہوگی کہ آپ امام الانبیاء والمرسلین ہیں۔ صلوات اللّٰہ وسلامہ علیہ۔ اہل بدعت کہتے ہیں کہ چونکہ آپ ﷺ سب پر گواہ ہیں، لہٰذا آپ ﷺ ہر جگہ موجود ہیں اور حاضر و ناظر ہیں۔ حالانکہ گواہ کیلئے ہر جگہ بذات خود حاضر و موجود ہونا ضروری نہیں ہوتا۔ بلکہ اس کیلئے مشہور علیہ کا علم ضروری ہوتا ہے۔ خواہ وہ کسی بھی طریق سے اور کسی بھی ذریعہ سے حاصل ہو۔ جیسا کہ ہم سب لوگ جنت و دوزخ، ملائکہ اور خدا و رسول کی گواہی دیتے ہیں۔ مگر ہم نے دیکھا ان میں سے کسی کو بھی نہیں۔ ہم میں سے کتنے ہی لوگ ایسے ہوں گے جنہوں نے امریکہ، یورپ اور آسٹریلیا وغیرہ براعظموں کو اور ان کے کتنے ہی علاقوں کو اور ان کے کتنے ہی ملکوں اور شہروں کو خود دیکھا نہیں، مگر اس کے باوجود وہ ان کے وجود و ثبوت کا یقین رکھتے اور انہیں مانتے اور تسلیم کرتے ہیں۔ پس معلوم ہوا کہ شہادت کیلئے علم یقینی کا ہونا ضروری ہے نہ کہ " شاھد " کا بذات خود موقع پر حاضر اور موجود ہونا۔ اور پھر ہمارے پیغمبر کے حاضر و ناظر اور علام الغیب ہونے کے عقیدے کو تو ہمارے فقہائے کرام رحمہم اللہ تعالیٰ نے کفر قرار دیا ہے۔ چناچہ فقہ و فتاویٰ کی کتابوں میں یہ تصریح موجود ہے کہ جو شخص نکاح کرتے وقت یہ کہے کہ میں نے خدا اور رسول کو گواہ بنادیا ہے تو وہ کافر ہوجائے گا کہ اس نے پیغمبر کے حاضر و ناظر اور عالم الغیب ہونے کا عقیدہ رکھا ہے۔ اطمینان قلب و طلب حق اور اصلاح عقیدہ کیلئے ملاحظہ ہو فتاویٰ قاضی خان : ص 838، البحر الرائق : ج 3 ص 88، فتاویٰ عالمگیری : ج 2 ص 294، المسائرہ مع المسائرہ : ج ص 88، شرح شفائ : ج ص 496، فقہ اکبر : ص 85 مالا بدمنہ : ص 79 اور ارشاد الطالبین : ص 20 وغیرہ وغیرہ۔ واضح رہے کہ اہل بدعت کے ان شرکیہ عقائد کی تردید اور اس بارے میں صحیح صورت حال کی توضیح و تشریح کیلئے دور حاضر کے علمائے کرام نے بڑی عمدہ اور ردیع کتابیں لکھیں ہیں۔ جن میں شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد سرفراز خان صاح ؓ صفدر (رح) تعالیٰ علیہ کی کتابیں خاص طور پر زیادہ شہرت اور ایک ممتاز مقام رکھتی ہیں۔ چناچہ آپ نے اپنی کتابوں خاص کر راہ سنت، ازالۃ الریب عن عقیدۃ علم الغیب، دل کا سرور اور تبرید النواظر فی مسلۃ الحاضر و الناظر وغیرہ میں اہل بدعت کے اس طرح کے خود ساختہ اور شرکیہ عقائد کا تارو پود خوب خوب بکھیرا ہے۔ اور ان سے متعلق بڑی بڑی عمدہ اور تحقیقی بحث و تمحیص کی ہے جس سے اصل حقیقت پوری طرح واضح ہوگئی ہے، اور حق پوری طرح نکھر کر سامنے آگیا ہے۔ والحمد للّٰہ وجزاہ اللّٰہ خیراً ۔ اہل علم کو ان کی کتابوں کا مطالعہ کرنا چاہیے۔ وباللّٰہ التوفیق لما یحب ویرید وعلی ما یحب ویرید، بکل حال من الاحوال، وفی کل موطن من المواطن فی الحیاۃ، یا ذا الجلال والاکرام۔
Top