Tafseer-e-Madani - Al-Maaida : 100
قُلْ لَّا یَسْتَوِی الْخَبِیْثُ وَ الطَّیِّبُ وَ لَوْ اَعْجَبَكَ كَثْرَةُ الْخَبِیْثِ١ۚ فَاتَّقُوا اللّٰهَ یٰۤاُولِی الْاَلْبَابِ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَ۠   ۧ
قُلْ : کہدیجئے لَّا يَسْتَوِي : برابر نہیں الْخَبِيْثُ : ناپاک وَالطَّيِّبُ : اور پاک وَلَوْ : خواہ اَعْجَبَكَ : تمہیں اچھی لگے كَثْرَةُ : کثرت الْخَبِيْثِ : ناپاک فَاتَّقُوا : سو ڈرو اللّٰهَ : اللہ يٰٓاُولِي الْاَلْبَابِ : اے عقل والو لَعَلَّكُمْ : تاکہ تم تُفْلِحُوْنَ : تم فلاح پاؤ
کہو (اے پیغمبر ! کہ باہم) برابر نہیں ہوسکتے پاک اور ناپاک، اگرچہ ناپاک کی بہتات تمہیں اچھی ہی کیوں نہ لگتی ہو، پس ڈرتے رہا کرو تم لوگ اللہ سے، اے عقل خالص رکھنے والو ! تاکہ تم فلاح پاسکو،
264 پاک اور ناپاک آپس میں کبھی برابر نہیں ہوسکتے : سو پیغمبر کو خطاب کر کے ارشاد فرمایا گیا کہ کہو کہ پاک اور ناپاک کبھی برابر نہیں ہوسکتے اگرچہ ناپاک کی بہتات تم کو اچھے لگے کہ پاک چیز میں جو خیرو برکت ہوتی ہے وہ ناپاک اور خبیث میں بہرحال نہیں ہوسکتی۔ خواہ وہ پاک چیز قول و فعل ہو، یا مال و دولت یا کچھ اور کہ الفاظ کا عموم ان سب ہی کو شامل ہے۔ (قرطبی، محاسن وغیرہ) ۔ سو پاک چیز میں جو خیر و برکت ہوتی ہے وہ اس قدر بڑی اور اتنی عظیم الشان چیز ہے کہ ناپاک کی اس کے سامنے کوئی حیثیت ہی نہیں ہوسکتی خواہ وہ کتنا ہی زیادہ کیوں نہ ہو ۔ اللہ تعالیٰ ہر حال میں پاک چیز ہی نصیب فرمائے اور خبیث و ناپاک کی ہر شکل و صورت سے ہمیشہ محفوظ رکھے ۔ آمین ثم آمین یا رب العالمین ۔ پس تم لوگ ہمیشہ پاک چیز ہی کو اپنانے کی فکر و کوشش میں رہا کرو ۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید وعلی ما یحب ویرید - 265 تقویٰ و پرہیزگاری وسیلہ فوز و فلاح : سو اس سے واضح فرما دیا گیا کہ تقویٰ و پرہیزگاری عقل خالص کا تقاضا اور ذریعہ فوز و فلاح ہے۔ سو ارشاد فرمایا گیا کہ اللہ سے ڈرو تم لوگ اے عقل خالص رکھنے والو تاکہ تم فلاح پا سکو۔ پس تم لوگ ہمیشہ تقویٰ کو اپنائے رکھو تاکہ تم فلاح پا سکو۔ اور فلاح ہی وہ سب سے بڑی نعمت ہے جو کہ مقصد حقیقی اور غایت اصلی ہے۔ اور جو کہ عبارت ہے حیات طیبہ یعنی پاکیزہ و پرسکون زندگی سے بہرہ مندی سے اس دنیا میں اور جنت کی نعیم مقیم سے بہرہ مندی و سرفرازی سے آخرت کے اس ابدی جہاں اور حقیقی اور دائمی زندگی میں ۔ اللہ نصیب فرمائے ۔ آمین ثم آمین یا ارحم الراحمین و یا اکرم الاکرمین۔ سو تقویٰ و پرہیزگاری بڑا ہی عظیم الشان نصب العین اور بےمثال گوہر مقصود ہے۔ اور عقل خالص کا تقاضا یہی ہے کہ انسان ہمیشہ اسی گوہر کو اپنے پیش نظر رکھے۔ بھلا جو چیز دارین کی سعادت و سرخروئی سے سرفراز و بہرہ ور کرنے والی ہو اس سے بڑھ کر افضل اور بہتر اور کیا چیز ہوسکتی ہے ؟ اور اس کے بالمقابل اس سے محرومی سب سے بڑی محرومی اور ہولناک خسارہ ہے۔ سو کسقدر محروم اور بدبخت ہیں وہ لوگ جو تقویٰ و پرہیزگاری کے اس گوہر تابدار سے ناواقف و نا آشنا ہیں۔ اور اس طرح وہ زندگی کے حقیقی لطف سے محروم، اپنے مآل و انجام سے غافل و لاپروا ہیں۔ اور خالص حیوانوں کی بلکہ اس سے بھی کہیں بدترزندگی گزار رہے ہیں جو کہ خساروں کا خسارہ ہے ۔ وذَالِکَ ھُوَ الْخُسْرَانُ الْمُبِیْنُ ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اللہ تعالیٰ ہمیشہ صراط مستقیم پر قائم و گامزن رہنے کی توفیق بخشے ۔ آمین۔
Top