Tafseer-e-Madani - Al-Maaida : 101
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَسْئَلُوْا عَنْ اَشْیَآءَ اِنْ تُبْدَ لَكُمْ تَسُؤْكُمْ١ۚ وَ اِنْ تَسْئَلُوْا عَنْهَا حِیْنَ یُنَزَّلُ الْقُرْاٰنُ تُبْدَ لَكُمْ١ؕ عَفَا اللّٰهُ عَنْهَا١ؕ وَ اللّٰهُ غَفُوْرٌ حَلِیْمٌ
يٰٓاَيُّھَا : اے الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : ایمان والے لَا تَسْئَلُوْا : نہ پوچھو عَنْ : سے۔ متعلق اَشْيَآءَ : چیزیں اِنْ تُبْدَ : جو ظاہر کی جائیں لَكُمْ : تمہارے لیے تَسُؤْكُمْ : تمہیں بری لگیں وَاِنْ : اور اگر تَسْئَلُوْا : تم پوچھوگے عَنْهَا : ان کے متعلق حِيْنَ : جب يُنَزَّلُ الْقُرْاٰنُ : نازل کیا جارہا ہے قرآن تُبْدَ لَكُمْ : ظاہر کردی جائینگی تمہارے لیے عَفَا اللّٰهُ : اللہ نے درگزر کی عَنْهَا : اس سے وَاللّٰهُ : اور اللہ غَفُوْرٌ : بخشنے والا حَلِيْمٌ : بردبار
اے وہ لوگو، جو ایمان لائے ہو، تم مت پوچھا کرو ایسی باتوں کے بارے میں کہ جو اگر تم پر ظاہر کردی جائیں تو تمہیں بری لگیں، اور اگر تم ان کے بارے میں ایسے وقت میں پوچھو گے جب کہ قرآن نازل ہو رہا ہے، تو وہ تم پر ظاہر کردی جائیں گی، اللہ نے معاف فرما دیا ان سوالات سے متعلق (جو اس سے پہلے تم لوگ کرچکے ہو) اور اللہ بڑا ہی بخشنے والا، نہایت ہی بردبار ہے،1
266 غیر ضروری اور نامناسب سوالات سے ممانعت : سو ایمان والوں کو خطاب کر کے ارشاد فرمایا گیا کہ تم لوگ مت پوچھا کرو ایسی چیزوں کے بارے میں جو اگر تم لوگوں پر ظاہر کردی جائیں تو تم کو بری لگیں۔ مثلاً تمہاری ایسی کوئی حرکت ظاہر ہوجائے جس پر پردہ پڑا ہوا تھا۔ تو اس سے تم کو شرمندہ ہونا پڑے۔ یا ایسا کوئی حکم اور عمل تم پر فرض ہوجائے جو کہ پہلے فرض نہ تھا تو اس سے تم مشقت میں پڑجاؤ۔ جیسا کہ بعض واقعات میں ہوا۔ سو اس طرح کے غیر ضروری اور نامناسب سوالات نہیں پوچھنے چاہئیں۔ حضرت ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ کچھ لوگ آنحضرت ﷺ سے استہزاء اور آزمائش کے طور پر مختلف قسم کے غیر ضروری سوالات کرتے۔ کوئی پوچھتا میرا باپ کون ہے ؟ کون کہتا میری گمشدہ اونٹنی کہاں ہے ؟ وغیرہ وغیرہ۔ تو اس پر یہ آیت کریمہ نازل ہوئی۔ (بخاری : کتاب التفسیر سورة المآئدۃ) ۔ اور بھی مختلف روایات اس بارے مروی ہیں ۔ والتفصیل فی المفصل انشاء اللہ العزیز۔ 267 نزول وحی کا زمانہ باران رحمت کا زمانہ ہوتا ہے : سو ارشاد فرمایا گیا کہ اگر تم لوگوں نے ایسی چیزوں کے بارے میں اس وقت پوچھا جبکہ قرآن نازل ہو رہا ہے تو وہ تم پر ظاہر کردی جائیں گی۔ یعنی جب کہ پیغمبر موجود ہیں اور وحی کا سلسلہ جاری ہے۔ کیونکہ نزول وحی کا زمانہ باران رحمت کا زمانہ ہوتا ہے۔ جس طرح نزول باران کے دوران زمین میں پڑنے والا ہر بیج اگ آتا ہے اسی طرح نزول وحی کے دور میں پوچھے جانے والے ہر سوال کا جواب بھی مل جاتا ہے۔ اللہ پاک کی طرف سے ایسی کسی بات کے بارے میں کوئی حکم نہ فرمانا کسی سہو یا نسیان کی بنا پر نہیں ہوتا کہ اللہ تعالیٰ سہو و نسیان کے ہر شائبہ سے پاک ہے ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ بلکہ ایسا تمہارے لئے آسانی اور سہولت کی غرض سے ہوتا ہے۔ پس تم لوگ خواہ مخواہ بےمقصد اور فضول سوالات کرکے اپنے لئے تنگی اور مشکلات کا سامان نہ کرو۔ حضرت ابو ثعلبہ الخشنی ؓ سے روایت ہے کہ آنحضرت ۔ ﷺ ۔ نے ارشاد فرمایا کہ اللہ پاک سبحانہ و تعالیٰ نے کچھ فرائض مقرر فرمائے ہیں ان کو ضائع نہیں کرنا۔ اور کچھ حدیں قائم فرمائی ہیں ان کو پھلانگنا نہیں۔ اور کچھ چیزوں کو اس نے حرام فرمایا ہے تم ان کے قریب بھی نہ پھٹکنا۔ اور کچھ چیزوں کو اس نے یونہی چھوڑ دیا ہے بغیر کسی بھول یا نسیان کے۔ پس تم ان کے پیچھے نہیں پڑنا ۔ اور ان میں کھود کرید نہیں کرنا ۔ (رواہ الدارقطنی، وابونعیم) (محاسن التاویل للعلامہ القاسمی) ۔ وبِاللّٰہِ التوفیق لِمَا یُحِبُّ وَ یرِیْد ۔ اللہ تعالیٰ ہمیشہ اپنی رضا کی راہوں پر چلنا نصیب فرمائے ۔ آمین۔
Top