Tafseer-e-Madani - Al-Maaida : 115
قَالَ اللّٰهُ اِنِّیْ مُنَزِّلُهَا عَلَیْكُمْ١ۚ فَمَنْ یَّكْفُرْ بَعْدُ مِنْكُمْ فَاِنِّیْۤ اُعَذِّبُهٗ عَذَابًا لَّاۤ اُعَذِّبُهٗۤ اَحَدًا مِّنَ الْعٰلَمِیْنَ۠   ۧ
قَالَ : کہا اللّٰهُ : اللہ اِنِّىْ : بیشک میں مُنَزِّلُهَا : وہ اتاروں گا عَلَيْكُمْ : تم پر فَمَنْ : پھر جو يَّكْفُرْ : ناشکری کریگا بَعْدُ : بعد مِنْكُمْ : تم سے فَاِنِّىْٓ : تو میں اُعَذِّبُهٗ عَذَابًا : اسے عذاب دوں گا ایسا عذاب لَّآ : نہ اُعَذِّبُهٗٓ : عذاب دوں گا اَحَدًا : کسی کو مِّنَ : سے الْعٰلَمِيْنَ : جہان والے
اللہ نے فرمایا بیشک میں اس کو اتارنے والا ہوں تم لوگوں پر، مگر (یاد رکھو کہ) جس نے کفر کیا اس کے بعد تم میں سے، تو یقینا میں اس کو ایسی (سخت) سزا دوں گا جو میں نے دنیا جہاں میں کسی کو نہ دی ہوگی،2
306 بنی اسرائیل پر خوان نعمت اترا کہ نہیں : سو ارشاد فرمایا گیا کہ اللہ نے اس کے جواب میں ارشاد فرمایا کہ بیشک میں تم لوگوں پر اس خوان کو اتارنے والا ہوں مگر یاد رکھو کہ جو اس کے بعد اس کا کفر کرے گا تو اس کو میں ایسے سزا دوں گا جو دنیا جہاں میں کسی کو نہ دی ہوگی۔ سو اس نعمت کی ناشکری کرنے والوں کو سخت سزا ملے گی کہ جب یہ نعمت غیر معمولی اور بےمثال ہے تو اس کی ناقدری و ناشکری اور کفران کی سزا بھی بہت سخت ہوگی ۔ والعیاذ باللہ ۔ پھر یہ خوان اترا کہ نہیں ؟ اس میں علمائے کرام کے دو قول ہیں۔ جمہور کے نزدیک ہاں یہ اترا۔ ان لوگوں نے اس سے کھایا بھی اور پھر اس کے شکر و کفر کے اعتبار سے وہ لوگ بھی دو قسم پر ہوگئے۔ اور کفر و ناشکری کرنے والوں کو سور اور بندر بنادیا گیا۔ اور پھر تین دن کے اندر ان کو ہلاک کردیا گیا۔ اور حضرت عمار بن یاسر ؓ سے روایت ہے کہ آنحضرت ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ ان پر یہ خوان روٹی اور گوشت کی صورت میں نازل فرمایا گیا تھا۔ اور ان سے فرمایا گیا تھا کہ نہ تو یہ اس میں خیانت کریں اور نہ آنے والے کل کے لئے اس کو ذخیرہ کریں۔ مگر انہوں نے اس کے برعکس اس میں خیانت بھی کی اور ذخیرہ اندوزی بھی۔ جس کے نتیجے میں ان کو مسنح کرکے بندر اور خنزیر بنادیا گیا۔ (ترمذی، کتاب التفسیر) جبکہ بعض کا کہنا ہے کہ وہ خوان نازل نہیں ہوا تھا کیونکہ اس تنبیہ کے بعد وہ لوگ ڈر گئے اور اپنے اس مطالبے سے دستبردار ہوگئے۔ مگر راحج قول پہلا ہی ہے جو کہ جمہور کا ہے اور جس کی تائید مذکورہ بالا روایت سے بھی ہوتی ہے جو کہ مرفوعاً بھی روایت ہوئی ہے لیکن موقوفاً زیادہ صحیح ہے۔ (روح، قرطبی، طبری، ابن کثیر، محاسن، جامع اور معارف وغیرہ) ۔ بہرکیف اللہ پاک نے ان سے فرمایا کہ اگر تم لوگوں نے اس خوان کے اترنے کے بعد کفران نعمت سے کام لیا تو پھر تمہیں ایسا سخت عذاب دونگا جو تم سے پہلے دنیا جہاں میں کسی کو نہیں دیا کیونکہ اس کے بعد غیب تمہارے مشاہدہ میں آجائے گا اور کشف حقائق کے بعد بھی جو ایمان نہیں لائے گا اس کے لیے ایسا ہی ہولناک عذاب ہوتا ہے ۔ والعیاذ باللہ -
Top