Tafseer-e-Madani - Al-Maaida : 22
قَالُوْا یٰمُوْسٰۤى اِنَّ فِیْهَا قَوْمًا جَبَّارِیْنَ١ۖۗ وَ اِنَّا لَنْ نَّدْخُلَهَا حَتّٰى یَخْرُجُوْا مِنْهَا١ۚ فَاِنْ یَّخْرُجُوْا مِنْهَا فَاِنَّا دٰخِلُوْنَ
قَالُوْا : انہوں نے کہا يٰمُوْسٰٓى : اے موسیٰ اِنَّ فِيْهَا : بیشک اس میں قَوْمًا : ایک قوم جَبَّارِيْنَ : زبردست وَاِنَّا : اور ہم بیشک لَنْ نَّدْخُلَهَا : ہرگز داخل نہ ہوں گے حَتّٰي : یہانتک کہ يَخْرُجُوْا : وہ نکل جائیں مِنْهَا : اس سے فَاِنْ : پھر اگر يَّخْرُجُوْا : وہ نکلے مِنْهَا : اس سے فَاِنَّا : تو ہم ضرور دٰخِلُوْنَ : داخل ہوں گے
انہوں نے جواب دیا کہ اے موسیٰ وہاں تو بڑے سخت (اور زبردست قسم کے لوگ رہتے ہیں، اور ہم ہرگز وہاں قدم نہیں رکھیں گے، جب تک کہ وہ وہاں سے نکل جائیں، ہاں اگر وہ نکل جائیں تو پھر ہم داخل ہونے کو تیار ہیں،
63 قوت ایمانی سے محرومی ہر خیر سے محرومی ہے ۔ والعیاذ باللہ : سو ان لوگوں نے حضرت موسیٰ کی اس دردمندانہ اپیل کے جواب میں کہا کہ اے موسیٰ اس سرزمین میں بڑے سخت لوگ رہتے ہیں۔ ہم وہاں ہرگز قدم نہیں رکھیں گے۔ جب تک وہ لوگ وہاں موجود ہیں۔ ہاں اگر وہ نکل جائیں تو اس صورت میں ہم وہاں داخل ہونے کے لیے تیار ہیں۔ سو یہ نمونہ ہے غلامی کی پسی ہوئی اور ایمان کی کمزور قوم کی پست ہمتی اور کور ذوقی کا ۔ والعیاذ باللہ ۔ سو قوت ایمانی سے محرومی ہر خیر سے محرومی ہے ۔ والعیاذ باللہ ۔ جبکہ ایمان و یقین کی قوت اور اس کی پختگی و مضبوطی دارین کی سعادت و سرخروئی کا ذریعہ ہے کہ اسی قوت ایمانی کی بنا پر انسان سبقت الی الخیرات کرتا اور اپنے لئے دارین کی سعادت و سرخروئی کا سامان کرتا ہے۔ اور بہتر سے بہتر کی طرف بڑھتا چلا جاتا ہے اور سکون و اطمینان کی دولت سے سرفراز و بہرہ ور ہوتا ہے۔ جبکہ اس سے محرومی ہر خیر سے محرومی ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم -
Top