Tafseer-e-Madani - Al-Maaida : 31
فَبَعَثَ اللّٰهُ غُرَابًا یَّبْحَثُ فِی الْاَرْضِ لِیُرِیَهٗ كَیْفَ یُوَارِیْ سَوْءَةَ اَخِیْهِ١ؕ قَالَ یٰوَیْلَتٰۤى اَعَجَزْتُ اَنْ اَكُوْنَ مِثْلَ هٰذَا الْغُرَابِ فَاُوَارِیَ سَوْءَةَ اَخِیْ١ۚ فَاَصْبَحَ مِنَ النّٰدِمِیْنَ٤ۚۛۙ
فَبَعَثَ : پھر بھیجا اللّٰهُ : اللہ غُرَابًا : ایک کوا يَّبْحَثُ : کریدتا تھا فِي الْاَرْضِ : زمین میں لِيُرِيَهٗ : تاکہ اسے دکھائے كَيْفَ : کیسے يُوَارِيْ : وہ چھپائے سَوْءَةَ : لاش اَخِيْهِ : اپنا بھائی قَالَ : اس نے کہا يٰوَيْلَتٰٓى : ہائے افسوس مجھ پر اَعَجَزْتُ : مجھ سے نہ ہوسکا اَنْ اَكُوْنَ : کہ میں ہوجاؤں مِثْلَ : جیسا هٰذَا : اس۔ یہ الْغُرَابِ : کوا فَاُوَارِيَ : پھر چھپاؤں سَوْءَةَ : لاش اَخِيْ : اپنا بھائی فَاَصْبَحَ : پس وہ ہوگیا مِنَ : سے النّٰدِمِيْنَ : نادم ہونے والے
پھر بھیجا اللہ نے ایک کوے کو جو زمین کریدنے لگا، تاکہ وہ اس کو دکھلائے (سکھلائے) کہ وہ کس طرح ٹھکانے لگائے اپنے بھائی کی لاش کو، اس پر اسنے کہا ہائے افسوس میں تو اس کوے جیسا بھی نہ ہوسکا کہ اپنے بھائی کی لاش کو خود چھپا لیتا، پس وہ ہوگیا ندامت اٹھانے والوں میں سے3
79 ندامت مطلوب و معتبر کی نشاندہی : سو ارشاد فرمایا گیا کہ وہ ندامت اٹھانے والوں میں سے ہوگیا لیکن یہ ندامت اس کو کچھ کام آنے والی نہ تھی۔ کیونکہ ندامت وہی معتبر اور مفید ہوتی ہے جو خوف خداوندی کی بنا پر ہو۔ ـ مگر اس کی یہ ندامت خوف خدا کی وجہ سے نہ تھی۔ تاکہ توبہ قرار پاتی اور گناہ کی معافی کا ذریعہ بنتی۔ بلکہ یہ ندامت محض دنیاوی رسوائی کی بنا پر تھی۔ اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ " الندم توبۃ " کا ارشاد امت مسلمہ کی خصوصیت ہو۔ (قرطبی وغیرہ) ۔ بہرکیف قابیل کی یہ ندامت اس بنا پر نہیں تھی کہ میں نے ایسے گناہ اور جرم عظیم کا ارتکاب کیوں کیا۔ اور یہ کہ مجھے اس سے توبہ کرنی چاہیے جو کہ حضور ﷺ کے اس ارشاد کا مقصد ہے " الندم التوبۃ "۔ (رواہ احمد و البخاری) ۔ بلکہ اس کی یہ ندامت عام رسوائی کے ڈر سے تھی۔ جیسا کہ عام لوگوں کو پیش آتا ہے۔ (المراغی وغیرہ) بہرکیف اپنے بھائی کے قتل کا ارتکاب کرنے کے بعد جب قابیل کو اس کی لاش کو ٹھکانے لگانے کی تدبیر نہیں سوجھ رہی تھی تو اس نے کوے کو زمین کرید کر دفن کرتے دیکھا تو اپنا سر پیٹ کر رہ گیا کہ " میں اس کوے کے برابر بھی نہ ہوسکا کہ اپنے بھائی کی لاش کو چھپا لیتا "۔ تو اس سے وہ سخت ندامت میں مبتلا ہوگیا۔ مگر بےوقت اور بےکار کی اس ندامت و شرمندگی کا اس کو کوئی فائدہ نہ ہوا نہ ہوسکتا تھا ۔ والعیاذ باللہ ۔ اور وہ ہمیشہ ہمیش کے اور سب سے بڑے خسارے میں مبتلا ہو کر رہا ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ بہرکیف اس سے ندامت مطلوب و معتبر کی نشاندہی فرما دی گئی کہ جو خوف خداوند قدوس کی بنا پر ہو نہ کہ محض دنیاوی افسوس کی صورت میں اور بس۔
Top