Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Madani - Al-Maaida : 41
یٰۤاَیُّهَا الرَّسُوْلُ لَا یَحْزُنْكَ الَّذِیْنَ یُسَارِعُوْنَ فِی الْكُفْرِ مِنَ الَّذِیْنَ قَالُوْۤا اٰمَنَّا بِاَفْوَاهِهِمْ وَ لَمْ تُؤْمِنْ قُلُوْبُهُمْ١ۛۚ وَ مِنَ الَّذِیْنَ هَادُوْا١ۛۚ سَمّٰعُوْنَ لِلْكَذِبِ سَمّٰعُوْنَ لِقَوْمٍ اٰخَرِیْنَ١ۙ لَمْ یَاْتُوْكَ١ؕ یُحَرِّفُوْنَ الْكَلِمَ مِنْۢ بَعْدِ مَوَاضِعِهٖ١ۚ یَقُوْلُوْنَ اِنْ اُوْتِیْتُمْ هٰذَا فَخُذُوْهُ وَ اِنْ لَّمْ تُؤْتَوْهُ فَاحْذَرُوْا١ؕ وَ مَنْ یُّرِدِ اللّٰهُ فِتْنَتَهٗ فَلَنْ تَمْلِكَ لَهٗ مِنَ اللّٰهِ شَیْئًا١ؕ اُولٰٓئِكَ الَّذِیْنَ لَمْ یُرِدِ اللّٰهُ اَنْ یُّطَهِّرَ قُلُوْبَهُمْ١ؕ لَهُمْ فِی الدُّنْیَا خِزْیٌ١ۖۚ وَّ لَهُمْ فِی الْاٰخِرَةِ عَذَابٌ عَظِیْمٌ
يٰٓاَيُّھَا
: اے
الرَّسُوْلُ
: رسول
لَا يَحْزُنْكَ
: آپ کو غمگین نہ کریں
الَّذِيْنَ
: جو لوگ
يُسَارِعُوْنَ
: جلدی کرتے ہیں
فِي
: میں
الْكُفْرِ
: کفر
مِنَ
: سے
الَّذِيْنَ
: جو لوگ
قَالُوْٓا
: انہوں نے کہا
اٰمَنَّا
: ہم ایمان لائے
بِاَفْوَاهِهِمْ
: اپنے منہ سے (جمع)
وَ
: اور
لَمْ تُؤْمِنْ
: مومن نہیں
قُلُوْبُهُمْ
: ان کے دل
وَمِنَ
: اور سے
الَّذِيْنَ هَادُوْا
: وہ لوگ جو یہودی ہوئے
سَمّٰعُوْنَ
: جاسوسی کرتے ہیں
لِلْكَذِبِ
: جھوٹ کے لیے
سَمّٰعُوْنَ
: وہ جاسوس ہیں
لِقَوْمٍ
: جماعت کے لیے
اٰخَرِيْنَ
: دوسری
لَمْ يَاْتُوْكَ
: وہ آپ تک نہیں آئے
يُحَرِّفُوْنَ
: وہ پھیر دیتے ہیں
الْكَلِمَ
: کلام
مِنْۢ بَعْدِ
: بعد
مَوَاضِعِهٖ
: اس کے ٹھکانے
يَقُوْلُوْنَ
: کہتے ہیں
اِنْ اُوْتِيْتُمْ
: اگر تمہیں دیا جائے
هٰذَا
: یہ
فَخُذُوْهُ
: اس کو قبول کرلو
وَاِنْ
: اور اگر
لَّمْ تُؤْتَوْهُ
: یہ تمہیں نہ دیا جائے
فَاحْذَرُوْا
: تو اس سے بچو
وَمَنْ
: اور جو۔ جس
يُّرِدِ اللّٰهُ
: اللہ چاہے
فِتْنَتَهٗ
: گمراہ کرنا
فَلَنْ تَمْلِكَ
: تو ہرگز نہ آسکے گا
لَهٗ
: اس کے لیے
مِنَ
: سے
اللّٰهِ
: اللہ
شَيْئًا
: کچھ
اُولٰٓئِكَ
: یہی لوگ
الَّذِيْنَ
: وہ لوگ جو
لَمْ يُرِدِ
: نہیں چاہا
اللّٰهُ
: اللہ
اَنْ
: کہ
يُّطَهِّرَ
: پاک کرے
قُلُوْبَهُمْ
: ان کے دل
لَهُمْ
: ان کے لیے
فِي الدُّنْيَا
: دنیا میں
خِزْيٌ
: رسوائی
وَّلَهُمْ
: اور ان کے لیے
فِي
: میں
الْاٰخِرَةِ
: آخرت
عَذَابٌ
: عذاب
عَظِيْمٌ
: بڑا
اے رسول آپ کو غم میں نہ ڈالنے پائیں وہ لوگ، جو دوڑ کر گرتے ہیں کفر (کی دلدل) میں خواہ وہ ان لوگوں میں سے ہوں جو اپنے مونہوں سے تو کہتے ہیں کہ ہم ایمان لائے، مگر ان کے دلوں میں ایمان نہیں، یا وہ ان لوگوں میں سے ہوں جو یہودی بن گئے،1 (ان کا حال یہ ہے) یہ لوگ جھوٹ کے پکے رسیا، ٹوہ لگا لگا کر سننے والے ہیں، ان دوسروں کے لئے جو آپ کے پاس نہیں آئے،2 یہ بدل دیتے ہیں (اللہ کے) کلام کو اس کے ٹھکانا پکڑنے کے بعد، (اور یہ دوسروں سے) کہتے ہیں کہ اگر تمہیں یہ حکم ملے تو مان لینا اور اگر یہ حکم نہ ملے تو اس سے بچ کر رہنا، اور (حقیقت یہ ہے کہ) جس کو اللہ گمراہ کرنا چاہے (اس کی بدنیتی اور سوء اختیار کی بناء پر) تو آپ اس کی ہدایت کا کچھ بھی اختیار نہیں رکھتے،3 یہ وہ لوگ ہیں جن کے دلوں کو پاک کرنا اللہ کو منظور ہی نہیں، ان کے لئے بڑی رسوائی ہے (اس) دنیا میں بھی، اور آخرت میں تو ان کے لئے بہت بڑا عذاب ہے،
98 ادب رسالت سے متعلق ایک اہم ادب کی تعلیم و تلقین : سو اس ارشاد ربانی میں ادب رسالت سے متعلق ایک اہم ادب کی تعلیم دی گئی ہے کہ حضرت رسالت ماب ﷺ کو نام لے کر پکارنے کی بجائے انکو کسی خاص وصف ہی سے پکارا جائے۔ اسی لئے پورے قرآن مجید میں کسی ایک مقام پر بھی پیغمبر کو نام کے ساتھ، یعنی " یا محمد " کہہ کر نہیں پکارا گیا کہ نام لے کر پکارنا تقاضائے ادب کے خلاف ہے۔ مگر اس کے باوجود ہمارے پنجاب کا بدعتی دھڑلے سے کہتا اور نظم بنا کر کہتا ہے کہ ۔ اسیں یا محمد کہندے رہنا اے ۔ انہاں نجدیاں جلدے رہنا اے ۔ اور پھر بھی دعویٰ ہے عشق رسول کا ۔ شرم تم کو مگر نہیں آتی ۔ نیز اس ارشاد ربانی میں نئی تہذیب کے پروردہ ان لوگوں کے لئے بھی ایک درس عظیم ہے جو اپنے بڑوں اور علماء تک کو بھی نام لے کر پکارتے اور مخاطب کرتے ہیں۔ سو یہ طریقہ بےادبی اور بد تمیزی کے زمرے میں آتا ہے۔ ادب کا تقاضا یہ ہے کہ دوسرے کو اس کے خاص وصف یا کنیت سے پکارا جائے۔ اور عربوں کے یہاں آج تک یہی طریقہ و دستور ہے کہ وہ دوسرے کو اس کے کسی خاص وصف یا کنیت ہی سے مخاطب کرتے اور پکارتے ہیں۔ اس بارے مزید یہ امر بھی واضح رہے کہ بڑا اپنے چھوٹے کو نام لے کر پکار سکتا ہے۔ مثلا باپ اپنے بیٹے کو، استاذ اپنے شاگرد کو اور شیخ اپنے مرید کو وغیرہ۔ اور اللہ پاک تو خالق ہیں اور باقی سب اس کی مخلوق اور اس کے بندے ہیں۔ اس لیے وہ اپنی مخلوق میں سے جس کو چاہیں نام لے کر پکار سکتے ہیں اور دوسرے مختلف انبیائے کرام کو اس نے ان کے صریح ناموں سے پکارا بھی ہے۔ مثلا " یا آدم "، " یا نوح "، " یا ابراہیم "، " یا موسیٰ " اور " یا عیسیٰ " ٰوغیرہ وغیرہ۔ مگر اس سب کے باوجود ہمارے نبی کو اس نے اپنی پوری کتاب حکیم میں کسی ایک جگہ بھی صریح نام سے نہیں پکارا۔ یعنی " یا محمد " نہیں فرمایا۔ سو یہ آنحضرت ﷺ کی ایک امتیازی شان ہے۔ مگر اس کے باوجود ہمارے ملک کا بدعتی ملاں دھڑلے سے کہتا ہے کہ " اسیں یا محمد کہندے رہنا اے " ۔ والعیاذ باللہ العظیم - 99 کافروں کے کفر پر غم اور افسوس نہ کرنے کی ہدایت : سو پیغمبر کو خطاب کر کے ارشاد فرمایا گیا کہ آپ کو غم میں نہ ڈالنے پائیں وہ لوگ جو دوڑ دوڑ کر گرتے ہیں کفر میں کہ آپ ﷺ کے ذمے صرف پہنچا دینا ہے پیغام حق کا اور بس۔ اور وہ آپ ﷺ نے پوراکر دیا اور بطریق احسن پوراکر دیا۔ اس سے آگے لوگوں کو انکے کفر سے روکنا اور راہ حق پر ڈال دینا نہ تو آپ ﷺ کے اختیار میں ہے اور نہ ہی یہ آپ ﷺ کی ذمہ داری ہے۔ اور کفر میں دوڑ دوڑ کر جا گرنے سے یہ لوگ اپنا ہی نقصان کریں گے، آپ کا کچھ بھی نہیں بگاڑیں گے۔ تو پھر ان پر اس قدر غم و افسوس کیوں۔ کہ نہ دعوت حق کا کوئی قصور ہے اور نہ آپ کے انداز و تبلیغ میں کوئی کوتاہی ہے۔ بلکہ یہ سب قصور ان لوگوں کا اپنا ہے۔ اور یہ ان کے اپنے عناد اور ہٹ دھرمی کا نتیجہ ہے۔ لہذا آپ ان پر نہ کوئی غم کریں نہ افسوس۔ بلکہ ان کا معاملہ ہمارے حوالے کردیں۔ ہم ان سے خود نمٹ لیں گے۔ آپ کا کام تو صرف تبلیغ ہے۔ اور وہ آپ کرچکے۔ آگے حساب لینا اور ان سے نمٹنا ہمارا کام ہے ۔ ان علیک الا البلاغ وعلینا الحساب۔ 100 منکرین کے روگ کی نشاندہی : سو منکرین کے اصل روگ کی نشاندہی کے طور پر ارشاد فرمایا گیا کہ یہ لوگ جھوٹ کے رسیا ہیں۔ جب جھوٹ کے ان رسیاؤں کا کام ہی جھوٹ سننا اور سنانا ہے تو پھر آپ ﷺ کا کلام حق و صدق ترجمان سنانا ان کو راس ہی کب آسکتا ہے۔ اور یہ اس کے سننے اور قبول کرنے کے لئے تیار ہی کیسے ہوسکتے ہیں ؟ ۔ اِلَّا اَنْ یَّشَائَ اللّٰہ ۔ یعنی یہ نہیں کہ ان لوگوں کو اس کلام کے معنیٰ معلوم نہیں ہوتے یا ان کے معنیٰ متعین اور واضح نہیں ہوتے، بلکہ اس کے واضح ہونے کے باوجود یہ لوگ ان کے معنیٰ بدل دیتے ہیں اور کچھ کا کچھ کردیتے ہیں کہ ایسے لوگوں کا کام ہی اسی جھوٹ کو سننا اور ماننا ہے جو ان کے احبارو رہبان گھڑ گھڑ کر ان کے سامنے پیش کرتے ہیں۔ (محاسن التاویل اور مراغی وغیرہ) ۔ تو پھر ایسوں سے حق کو سننے اور ماننے کی کیا توقع ہوسکتی ہے ؟ سو جھوٹ ہلاکت کی راہ پر ڈالتا اور بالآخر دوزخ میں پہنچا کر چھوڑتا ہے۔ جو کہ ہلاکتوں کی ہلاکت ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ بہرکیف اس سے منکرین کے اس اصل روگ کی نشاندہی فرما دی گئی جو ان کے سبق الی الکفر کا اصل باعث ہے اور جس کی بنا پر یہ لوگ دوڑ دوڑ کر کفر میں گرتے ہیں۔ سو اس سے واضح فرما دیا گیا کہ یہ لوگ جھوٹ کے رسیا اور اس کے عادی ہیں۔ یہ جھوٹی گواہی، جھوٹی عدالت اور جھوٹا فیصلہ چاہتے ہیں۔ اس لیے یہ پیغمبر کی عدالت سے گھبراتے اور کنی کتراتے ہیں اور اپنے ہم جنسوں کی تلاش میں یہود سے جا ملتے اور کفر میں جا گرتے ہیں ۔ والعیاذ باللہ العظیم - 101 مخبری اور جاسوسی یہود اور منافقین کی قدیم خصلت : سو ارشاد فرمایا گیا کہ یہ ٹوہ لگا کر سنتے ہیں ان دوسروں کے لیے جو آپ کے پاس نہیں آئے۔ تاکہ ان تک پہنچا کر یہ لوگ ان کے لئے مخبری کرسکیں۔ نیز یہ کہ آپ ﷺ کی مجلس میں یہ لوگ سننے ماننے کے لئے سرے سے آتے ہی نہیں۔ یہ دراصل سنتے اور مانتے اپنے انہی سرداروں کی ہیں جو پیچھے بیٹھے ہوتے ہیں۔ اور ان کی نکیل انہی کے ہاتھوں میں ہوتی ہے۔ وہ ان کو جو کہیں گے یہ وہی مانیں گے۔ اور وہ جدھر انکو چلائیں گے یہ ادھر ہی چلیں گے۔ تو ایسوں کے دلوں میں حق کی بات اتر ہی کیسے سکتی ہے ؟۔ (جامع، محاسن وغیرہ) ۔ کیونکہ نور حق و ہدایت سے سرفرازی کیلئے صدق و اخلاص اور طلب صادق کا پایا جانا ضروری ہے۔ اور اس سے یہ محروم ہیں۔ سو جاسوسی، بدگوئی اور بدخوئی یہود بےبہبود کی ایک جبلی عادت اور قدیم خصلت ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اللہ تعالیٰ ایسے اشرار کے شرور و فتن سے ہمیشہ محفوظ رکھے ۔ آمین ثم آمین۔ 102 تحریف کلام یہود کی ایک اور بری خصلت : سو ارشاد فرمایا گیا کہ یہ لوگ اللہ کے کلام کو بدل دیتی ہیں اس کے ٹھکانا پکڑنے کے بعد۔ سو یہ لوگ جان بوجھ کر اور دیدہ دانستہ کلام الہٰی میں تحریف کا ارتکاب کرتے ہیں۔ کبھی تحریف لفظی کہ ایک لفظ کو دوسرے لفظ سے بدل دیا۔ اور کبھی تحریف معنوی کہ لفظ کو تو برقرار رکھا مگر اس کا معنیٰ بدل دیا۔ اور کبھی تحریف مرادی کہ لفظ کا معنیٰ بھی باقی رکھا لیکن اس کی مراد بدل دی۔ سو یہود کے یہاں یہ تینوں ہی قسم کی تحریفات پائی جاتی تھیں۔ (المراغی، المعارف وغیرہ) ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو یہود بےبہبود نے تحریف کے اپنے اس قومی جرم کی بنا پر اپنی کتاب کو بدل کر کچھ کا کچھ کردیا۔ سو کسی حکم وارشاد کا موقع و محل متعین نہ ہونے کی صورت میں اس ضمن میں غلطی کر جانا پھر بھی کسی درجے میں عذر اور معذرت کے لائق ہوسکتا ہے لیکن موقع و محل اور اس کے مفہوم و مصداق کے متعین ہوجانے کے بعد کلام کو اس سے پھیرنا صریح طور پر تحریف دین ہے۔ سو اس طرح یہ لوگ لفظی معنوی اور مرادی و تطبیقی ہر قسم کی تحریف کے مرتکب ہوئے ۔ والعیاذ باللہ العظیم - 103 اتباع ہوی دین کے نام سے ۔ والعیاذ باللہ : سو اس سے واضح فرمایا گیا کہ یہ لوگ خواہشات نفس کی پیروی دین کے لبادے میں کرتے ہیں ۔ والعیاذ باللہ ۔ سو ان کا مقصد دراصل حق سننا اور ماننا سرے سے ہے ہی نہیں۔ بلکہ ان کا اصل مدعا اپنی خواہشات کی تکمیل و پیروی ہے۔ وہ جس طرح بھی ہو سکے۔ البتہ اس پر لیبل یہ لوگ دین کا لگا دینا چاہتے ہیں تاکہ اس کے پردے میں اپنی خواہشات کی تکمیل کا سامان کرسکیں۔ صحیحین وغیرہ میں مروی ہے کہ یہود میں سے ایک مرد اور عورت نے جب آپس میں زنا کا ارتکاب کیا تو ان لوگوں نے کہا کہ ان کو سزا کیا دی جائے۔ کیونکہ تورات میں مذکور رجم کی سزا کو انہوں نے بدل کر اپنے طور پر کچھ اور ہلکی سزائیں تجویز کر رکھی تھیں۔ تو اس موقع پر انہوں نے آنحضرت ﷺ سے فیصلہ کروانا چاہا۔ مطلب یہ تھا کہ اگر انہوں نے رجم کے علاوہ کوئی اور سزا دے دی تو ہماری تصدیق ہوجائے گی اور ہمیں ایک سند مل جائے گی۔ اور اگر انہوں نے رجم ہی کی سزا دی تو پھر اس کو ہم نے ماننا نہیں بلکہ اپنی خود ساختہ سزا ہی جاری کریں گے جو کہ امیروں کے لئے الگ تھی اور غریبوں کے لئے الگ۔ اسی لئے انہوں نے اپنے آدمیوں سے کہا کہ اگر یہ سزا ملے تو تم مان لینا نہیں تو نہیں ماننا ۔ اِنْ اُوْتِیْتُمْ ہٰذَا فَخُذُوْہُ وَاِنْ لَّمْ تُؤْتَوْہُ فَاحْذَرُوْا } ۔ اس پر آنحضرت ﷺ نے انہی کے ایک عالم کو بلا کر اس کو قسم دے کر پوچھا کہ جو تورات حضرت موسیٰ پر اتری تھی اس میں زنا کی کیا سزا تھی ؟ تو اس نے کہا رجم۔ تو آپ ﷺ نے یہی سزا ان پر جاری فرما دی۔ تو اس پر یہ آیت کریمہ نازل ہوئی۔ (بخاری، مسلم، ابوداؤد، ابن ماجہ وغیرہ کتاب الحدود) ۔ سو دین کے نام پر خواہشات نفس کی تکمیل کی کوشش کرنا بھی ایک قدیم یہودی خصلت ہے۔ افسوس کہ یہ بیماری آج مسلمانوں کے اندر بھی موجود ہے ۔ الا ما شاء اللہ - 104 ہدایت پیغمبر کے اختیار میں نہیں ہوتی : سو ارشاد فرمایا گیا اور صاف اور صریح طور پر ارشاد فرمایا گیا کہ جس کو اللہ گمراہ کرنا چاہے اس کی اپنی بدنیتی اور سوء اختیار کی بنا پر تو آپ اس کے کچھ بھی اختیار نہیں رکھتے۔ یعنی آپ ﷺ اس کا کوئی اختیار نہیں رکھتے کہ اس کو گمراہی سے بچا سکیں کہ مختار کل تو بہرحال اللہ پاک کی ذات ہی ہے اور بس۔ ہدایت دینا یا گمراہی سے ہمکنار کرنا اسی کے قبضہ قدرت و اختیار میں ہے۔ اور اس کے یہاں ہدایت وغوایت کے فیصلے انسان کے اپنے ارادئہ واختیار اور حسن نیت اور خبث نیت کی بنیاد پر مبنی ہوتے ہیں۔ جس کی جیسی نیت ہوگی وہ ویسا ہی پھل پائے گا۔ سو ۔ { فَلَنْ تَمْلِکَ لَہ مِنَ اللّٰہِ شیًْٔا } ۔ " آپ اس کی ہدایت کا کچھ بھی اختیار نہیں رکھتے " کے ارشاد ربانی سے اہل بدعت کے مختار کل کے شرکیہ عقیدے کی جڑ نکل جاتی ہے ۔ والحمد للہ رب العالمین ۔ اور " شیئًا " نکرہ تحت النفی کے طور پر واقع ہے۔ جو کہ عموم و شمول کا فائدہ دیتا ہے۔ یعنی جس کو اللہ گمراہ کرنا چاہے آپ کو اس کے لئے کچھ بھی اختیار نہیں کہ اختیار سب کا سب اللہ تعالیٰ ہی کے قبضہ قدرت واختیار میں ہے ۔ سبحانہ وتعالیٰ ۔ جن کے دلوں کو پاک کرنا اللہ کو منظور ہی نہیں۔ 105 بدنیتی باعث محرومی ۔ والعیاذ باللہ : کیونکہ دلوں کی تطہیر اور ایمان کی روشنی کا معاملہ اصل میں موقوف ہے دل کی چاہت اور سچی طلب پر۔ اور اس سے یہ لوگ محروم ہیں ۔ والعیاذ باللہ ۔ تو پھر ان کے دلوں کی تطہیر اور پاکی کا سامان ہو تو کس طرح ؟ اور ایسے لوگ رحمت و عنایت خداوندی سے سرفراز ہوں تو کیونکر ؟۔ سو جس طرح حسن نیت و اختیار باعث سرفرازی ہے اسی طرح خبث باطن اور سوئِ اختیار باعث محرومی ۔ والعیاذ باللہ ۔ پس انسان کی صلاح و فلاح اور بناؤ و بگاڑ کا مدارو انحصار اس کے اپنے باطن اور دل کی کیفیت پر ہے۔ سو بدنیتی محرومی کا باعث بلکہ محرومیوں کی محرومی ہے ۔ والعیاذ باللہ ۔ بہرکیف اس ارشاد سے دلوں کی تطہیر اور ان کے تزکیہ کے لئے کارفرما خاص ضابطے کو واضح فرما دیا گیا ہے کہ جو لوگ راہ راست چاہتے ہوں گے اور توبہ و استغفار کے ذریعے اپنے بگاڑ کی اصلاح کریں گے ان کو راہ حق و ہدایت نصیب ہوجائے گی۔ اور توبہ و اصلاح ان کے لئے کفارئہ سیئات بن جائیگی۔ لیکن جو لوگ گناہوں کی دلدل ہی میں لت پت رہیں گے ان پر ان کی سیاہی اتنی جم جائیگی کہ اس کے اترنے کے لئے صورت باقی نہیں رہیگی۔ اور ایسے لوگ دوزخ کی راہ پر ہی چلتے رہیں گے۔ یہاں تک کہ وہ اسی میں جا گریں گے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو انسان کے صلاح و فساد اور صحت و بگاڑ کا اصل تعلق اس کے اپنے قلب و باطن سے ہے ۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید وعلی ما یحب ویرید -
Top